اسلام آباد(ایجنسیاں )قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے سانحہ ساہیوال کے خلاف شدیداحتجاج کیا اور حکومت پنجاب کو فریق قرار دیتے ہوئے تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کو مسترد کر دیا اور واقعہ کی شفاف تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر میاں شہبازشریف نے کہاکہ اس سانحے پر وزیراعظم کو جواب دینا ہوگا‘ہم انہیں آرام سے بیٹھنے نہیں دیں گے‘خواجہ آصف کا کہناتھاکہ دہشت گردی ختم کرنے والے خود دہشت گرد بن گئے‘پرویز اشرف نے عمران خان اور پنجاب حکومت کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا جبکہ وفاقی وزیر شیریں مزادی نے اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ روایت پچھلی حکومتوں نے قائم کی ‘سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کس کو سزاملی؟وزیرمملکت شہریار آفریدی نے پیشکش کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ‘ نقیب اللہ قتل کیس سمیت تمام واقعات فوجی عدالتوں کے حوالے کردیں‘دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق ایوان زیریں میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ساہیوال میں ظلم و بربریت کا پہاڑ توڑا گیا‘ماڈل ٹان کا واقعہ ہو یا زینب زیادتی کیس، عمران خان نے سیاست کھیلی جبکہ پنجاب حکومت نے بھی کئی بار بیانات بدلے‘ہم اس معاملہ پر سیاست نہیں کرنا چاہتے لیکن وزیراعظم نے قوم کو جواب دینا ہوگا‘ہم دھرنا نہیں دیں گے مگرجب تک یہ پوری قوم کو حقائق نہ بتا دیں ہم انہیں آرام سے بیٹھنے نہیں دیں گے‘وفاقی وزیر علی محمد خان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے اتفاق کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی کو ملتوی کر کے ساہیوال واقعہ پر بحث کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔پیپلز پارٹی کے رہنماراجہ پرویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وزرا کے ساہیوال واقعے پر بیانات حد درجہ قابل اعتراض تھے‘ ہر آدمی خود کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے‘کتنے دکھ کی بات ہے کہ وزیراعلیٰ بچوں کے پاس پھول لے کر جائیں اور تصویر بنوائیں‘ کیا کسی کے والدین کو مار کر انہیں پھول پیش کیا جاتا ہے؟ کیا ریاست مدینہ میں ایسا ہوتا ہے؟ ۔