• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واقعہ ساہیوال کے ذمہ دار موجودہ حکمراں ہیں، حافظ عبدالاعلیٰ درانی

بریڈ فورڈ (پ ر) مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ کے سیکرٹری اطلاعات مولانا عبدالاعلیٰ درانی نے کہا ایک مہذب اور جمہوری معاشرے میں کسی بھی شہری کو پولیس کی جانب سے بلاوجہ قتل کیا جانا نہایت ہی قابل مذمت ہے، سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا وزیراعظم کو ورثاء اور قوم سے معافی مانگنی چاہئے کیونکہ ہرسانحے کا براہ راست حکمران وقت ذمہ دار قرار پاتا ہے، اور انہیں بیرونی دورہ منسوخ کرکے بے گناہوں کی اشک شوئی اور مجرموں کی سرکوبی کی نگرانی کرنی چاہئے، اس واقعہ میں ملوث اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو بے گناہوں کی اس طرح جان لینے کی جرأت نہ ہوسکے، مولانا عبدالاعلیٰ نے کہا ایک بے گناہ مسلمان کا خون ناحق روئے زمین پر شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے، حکمرانوں کو جس کا شاید احساس ہی نہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس سانحہ پر آج پورا ملک سوگوار ہے، اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے درندوں کو سرعام چوک چوراہوں پر پھانسی چڑھا کر نشان عبرت بنادیا جاتا تو آج یہ واقعہ پیش نہ آتا، انصاف کا کوئی معیار نہیں ہے، حکمرانوں کے اقرباء کو پولیس روکے یا کسی وفاقی وزیر کا فون اٹینڈ نہ کیا جائے تو فوراً ایکشن لیتے ہوئے ڈی پی او اور آئی جی تبدیل کردیا جاتا ہے لیکن چار افراد کو بنا جرم ثابت کئے گولیوں سے بھون دیا جائے اور معصوم بچوں کو یتیم بنادیا جائے تو سانحہ میں ملوث افراد کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی بجائے جے آئی ٹی بنادی جاتی ہے، یہ انصاف کا دہرا معیار ہے، انہوں نے کہا کاؤنٹر رزم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے اہلکاروں کی طرف سے یہ اختیارات سے تجاوز ہے اور قانون کسی بھی شخص کو ماورائے عدالت مارنے کی اجازت نہیں دیتا، سزا دینا یہ صرف عدالت کاکام ہے، پولیس کے کسی اہلکار کا نہیں، انہوں نے کہاسچا پکا اور بین الاقوامی طور پر مسلمہ دہشت گرد کلبھوشن یادو کا کیس تو ابھی تک عالمی عدالت میں زیر سماعت ہے، حکومت اسے پھانسی نہیں دے سکتی لیکن پنجاب پولیس کے معاون ادارے نے بے گناہوں کو سزا دے ڈالی، سی ٹی ڈی2012 میں شہباز شریف کے دور میں بنایا گیا تھا جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف پولیس کی مدد کرنا تھا، شروع میں اس کی کارکردگی قدرے بہتر رہی لیکن پھر اس نے بھی پنجاب پولیس والی پولیس مقابلوں کی روش کو اپنا لیا اور بہت سے نہتے لوگوں، نوجوانوں کو بڑے بڑے دہشت گرد قرار دے کر قتل کیا گزشتہ روز انہوں نے جس طرح کی ایک جھوٹی کارروائی دن دہاڑے کر ڈالی اور بے گناہ چار افراد کو ختم کرڈالا یہ ہمارے حکمرانوں کی عوام دشمن اور ملک کو پولیس اسٹیٹ بنانے کی کارروائیوں کا شاخسانہ ہے جس کا خمیازہ ہمیں کبھی نقیب اللہ محسود قتل کی شکل میں بھگتنا پڑرہا ہے اور کبھی سانحہ ماڈل ٹاؤن اور اب سانحہ ساہیوال جیسے واقعات کی شکل میں برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا پولیس معصوم اور ذمہ دار شہریوں کیلئے خوف اور دہشت کی علامت بن چکی ہے اور ہر سال کروڑوں روپے کے فنڈز جدید ترین اسلحہ دے کر ہم شاید بے رحم قاتلوں کی پرورش کر رہے ہیں ،انہوں نے کہا سانحہ میں بچ جانے والے تین معصوم بچے تمام عمر خوف و ہراس، احساس محرومی، داغ یتیمی، کسمپرسی اور انتقام کی آگ میں جلتے رہیں گے، کروڑوں روپے کے عطیات اور ہمدردی کے آنسو ان کے غموں کامداوا نہیں کرسکتے۔
تازہ ترین