ملتان (سٹاف رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ نے احکامات کے باوجود تحقیقات نہ کرنے پر ڈی سی ساہیوال کو آج ان پرسن طلب کرلیا ہے، فاضل عدالت میں ریلوے روڈ ساہیوال کے نوازش علی نے موقف اختیار کیا تھا کہ اس کے سمیت 53 دکانداروں کی رٹ پٹیشن پر 6مئی 2011 کو ڈی سی ساہیوال کو معاملہ سماعت کرکے فیصلہ کرنے کا حکم ہوا تھا لیکن ڈی سی نے اس بنا پر معذرت کرلی کہ یہ معاملہ قبل ازیں کمشنر طے کر چکے ہیں ، فاضل عدالت نے ڈپٹی کمشنر لودھراں کو عدالتی فیصلے کے مطابق ایک ماہ کے اندر رقبہ واگزار کرواکر درخواست گزار کے نام کرواتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت میں شجاع آباد کے امام بخش نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے اپنے ایک ایکڑ رقبہ کی واگزاری کے لئے 2012 میں عدالت میں درخواست دائر کی اور 2015 میں ان کے حق میں فیصلہ ہوا مگر مقامی رکن صوبائی اسمبلی کے والد احمد خان بلوچ نے اس فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے دیا اور ان کا رقبہ گورنمنٹ ڈگری کالج برائے ویمن کے لئے عطیہ کیا جبکہ وہ ان کی ملکیت نہ تھا لہٰذا اس رقبے کا معاوضہ ادا کیا جائے یا اس کالج کو امام بخش کے نام سے منسوب کیا جائے،فاضل عدالت نے کوارٹر الاٹمنٹ کی درخواست ڈپٹی کمشنر مظفر گڑھ کو بھجواتے ہوئے جلد فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت میں سیشن کورٹ کے ریڈر پرویز عاصی نے موقف اختیار کیا کہ ان کا موکل 14 ویں سکیل کا ملازم ہے، اس نے سی ون کوارٹر الاٹ کرنے کے لئے درخواست دی جوکہ خالی پڑا ہوا تھا مگر اسے ای ون کوارٹر الاٹ کیا گیا جوکہ فورتھ کلاس کے ملازمین کیلئے ہیں لیکن پٹیشنر کی تنخواہ سے 2017 سے سی ون کا کرایہ کاٹا جارہا ہے جوکہ خلاف قاعدہ ہے۔