ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ پنجاب فضیل اصغر نے کہا ہے کہ ساہیوال آپریشن کی ناقص منصوبہ بندی کی گئی، ذیشان دہشت گرد گروپ کا حصہ تھا، اُس کا پتہ دہشت گرد عدیل حفیظ کی ہلاکت کےبعد چلا۔
لاہور میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ پنجاب فضیل اصغر نے ساہیوال واقعے پر ان کیمرہ بریفنگ دی، وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان بھی بریفنگ میں شریک تھے۔
فضیل اصغر کا کہنا تھا کہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والا خلیل اور اس کا خاندان معصوم تھا، ان کی کار میں اسلحہ نہیں تھا۔
بریفنگ میں ذیشان کی آڈیو بھی سنائی گئی جس میں وہ فیصل آباد میں مارے گئے دہشت گرد عدیل حفیظ سے بات کررہا ہے، عدیل حفیظ بطور نائب امیر داعش کام کرتاتھا، ذیشان کا تعلق بھی داعش سے تھا، ذیشان کی کار عدیل حفیظ کی کار کو اسکارٹ کرتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے موبائل سے ایک سیلفی ملی جو فیصل آباد میں مار ے گئے دہشت گرد عثمان کے ساتھ ہے، اس سےقبل ذیشان پر کوئی مقدمہ تھا نہ پولیس ریکارڈ، اس کا ٹیلی فون فرانزک ٹیسٹ کےلیے بھیج دیں گے۔
جب پوچھا گیا کہ موبائل فون ذیشان کا ہے جبکہ اس پر نام فواد عدنان کا آرہا ہے تو فضیل اصغر نے کہا اسے بھی دہشت گرد سمجھ لیں۔
انہوں نےبتایا کہ 17 اور 18جنوری کو ذیشان کی کار چونگی امرسدھو میں ٹریس کی گئی، گنجان علاقہ ہونے کے باعث وہاں آپریشن نہیں کرنا چاہتے تھے، 19جنوری صبح ساڑھے نو بجے پتہ چلا کہ یہ گاڑی مانگا منڈی پہنچ گئی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ گولی کس کے حکم پر چلائی گئی تو فضیل اصغر کوئی جواب نہ دے سکے۔
فضیل اصغر نے بتایا کہ پنجاب میں داعش کا ہیڈ کوارٹر نہیں، وہ چھوٹے موٹے گروپوں سے کام کرواتی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ ذیشان کے حوالے سے جے آئی ٹی کی آدھی رپورٹ آئی ہے، یہ ثابت ہوگیا کہ آپریشن کی بری منصوبہ بندی کی گئی، سی ٹی ڈی کے اعلیٰ افسران کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔