• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیوس : گیلیان ٹیٹ، آراش مسعودی

جیسا کہ جاپان کے سنتوری گروپ کے چیف ایگزیکٹو تاکیشی نینامی ڈیوس میں اس سال ہونے والے اقتصادی فورم کے گرد راغب رہے، وہ کارپوریٹ کے مزاج میں تبدیلی محسوس کرسکتے تھے۔ تاکیشی نینامی جو ایک عشرہ سے زائد عرصے سے ڈیوس آرہے ہیں، نے مشاہدہ کیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں یہ بہت زیادہ افسردہ ہے۔

اس ہفتے یہ متعدد کاروباری رہنماؤں کے جذبات کی گونج تھی۔ جنوری 2018 میں ڈیوس کی تقریب ایک حیرت انگیز پرجوش احساس سے وضع تھی، جیسا کہ سربراہان نے عالمی اقتصادی ترقی کی مستحکم رفتار کو سراہا، اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کاروبار دوست پالیساں پیش کی گئیں، جنہوں نے سوئس شہر میں شرکت کی، حاضرین کو مسحور کردیا۔

تاہم رواں سال وقمی رہنماؤں کی کمی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ،برطانیہ سے تھریسامے، کنیڈا سے جسٹن ٹروڈو اور فرانس کے ایمانوئیل میکرون جیسی تمام شخصیات ملکی مسائل کی وجہ سے دور رہیں۔

اور جبکہ اس سے ایک خلاء پیدا ہوا جس نے مزید سربراہوں کو نمایاں کردیا، واضح مایوسی کے ساتھ سیاسی ستاروں کی طاقت میں کمی تھی،اگر مضطرب ماحول نہیں تھا۔ ایک پرائیوٹ ایکویٹی فنڈ کے سربرہا نے کہا کہ اس سال مزاج کافی غیر جذباتی رہا۔

مایوسی مائیکرو سطح کی یاسیت سے پیدا نہیں ہوئی، تقریبا تمام کاروباری سربراہان نے زور دیا کہ ان کی اپنی کمپنیوں اور نجی شعبے کیلئے نکتہ نظر کافی مناسب لگ رہا تھا۔ نجی ایکویٹی فرم بی سی پارٹنرز کے شراکت دار نکوس اسٹھیٹوپولس نے کہا کہ سی ای اوز سے میں نے منفی تاثر نہیں لیا۔ بنیادی اہم اصولوں سے کمپنیوں کی آپریٹنگ کارکردگی متاثر نظر نہیں آئی۔۔

لیکن میکرو سطح پر چیف ایگزیکٹوز کو خوف ہے کہ اس سال عالمی ترقی کے پیچھے رفتار سست ہونے کا امکان ہے، جیسا کہ سینٹرل بینک نے مالیاتی پالیسی سخت کردی، چین ملکی مسائل سے نبردآزما ہے، جرمنی جیسی معیشتیں کمزور اور امریکا کا ایک دہائی پر مشتمل بحالی توانائی سے خالی چل رہی ہے۔ دار نکوس اسٹھیٹوپولس نے کہا کہ مجموعی طور پر کافی کم امید پائی جاتی ہے۔ آپ اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرسکتے کہ ترقی لوگوں کی توقع کے مطابق مستحکم نہیں ہے۔

ابھی بھی بدتر، سیاسی خطرے کا ظہور اب سی سوٹ( کسی بھی کمپنی کے تمام شعبوں کے چیف ایگزیکٹوز) اس درجے پر بار بار یاد آرہا ہے جو چند مغربی ایگزیکٹوز اپنے کیریئرز میں پہلے دیکھ چکے ہیں۔ ہیولٹ پیکارڈ کے چیف ایگزیکٹو انتونیو نیری نے کہا کہ عمومی طور پر معیشت ابھی بھی نسبتا مستحکم ہے، ہم نے دیکھا کہ آئی ٹی کیلئے طلب میں اضافہ جاری ہے۔لیکن یہاں سیاسی عدم استحکام موجود ہے، ہم نے بیک وقت عالمگیریت اور قومیت حاصل کی ہے۔

اس سیاسی خطرے کا ایک فوری نتیجہ امریکا اور چین کی تجارتی جنگ کے حوالے سے غیر یقینی ہے۔ اس ہفتے تقریبا تمام چیف ایگزیکٹوز نے توثیق کی کہ انہوں نے کسی بھی تجارتی تنازع سے تحفظ کیلئے اقدامات کیے تھے۔ بڑی چینی نمائش کے ساتھ ایک صنعتی گروپ کے امریکی چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ ہر ایک سپائی چین کو دوبارہ سے تیار کررہا ہے۔

تاہم پس پردہ رائے تیزی سے تقسیم ہورہی تھیں کہ آئندہ کیا ہوسکتا ہے۔ چند مبصرین پرامید تھے۔ ایک سرمایہ کاری بینک کے سربراہ نے اپنے صارفین کو بتایا کہ میری پیشن گوئی ہے کہ معاہدہ طے پا جائے گا اور بھی بہت جلد۔ درحقیقت ، گلینکور کے چیف ایگزیکٹو ایوان گلیسنبرگ نے ڈیوس کے حاضرین کے ایک گروپ کو بتایا کہ انہیں توقع تھی کہ امریکا اور چین کی تجارتی صورتحال بہت جلد حل کرلیا جائے گا، ممکنہ طور پر چین کے نئے سال سے پہلے ہی۔

تاہم دیگر نے ان سے اتفقا نہیں کیا۔ بڑے ایشیائی خودمختار ویلتھ فنڈ کے سربراہ نے اعتراف کیا کہ ہمیں 2019 میں کافی عدم استحکام کی توقع ہے۔ہمار لیے پہلے نمبر پر خطرہ چین کی معیشت ہے، اور دوسرا خطرہ امریکا اور چین کی تجارتی جنگ ہے۔اور چند چیف ایگزیکٹوز کیلئے دراصل طرز فکر پریشانی کا باعث تھا کہ اگر چینی امریکا کیلئے ٹیرف پر نمایاں رعایت دینے کیلئے اتفاق کرنے کے باوجود امریکا اور چین 5جی موبائل جیسی ٹیکنالوجیز کو کون کنٹرول کرے گا کے بارے میں طویل المیعاد تصادم کے لیے تیار ہیں۔

کینیڈا کے ایک ایسٹ مینجیر نے اعتراف کیا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ماہر اقتصادیات یا سرمایہ کاروں نے اس کا ادراک کیا ہے کہ کیا ہوسکتا ہے اگر وائٹ ہاؤس نے ٹیکنالوجی میں سپلائی چین سے چین کو باہر کرنے کی کوشش کی۔ میرے لئے یہ ایک بہت بڑا خطرہ ہے اور لڑائی بڑھتی جا رہی ہے۔

بغیر کسی معاہپدے کے بریگژٹ کا امکان قلیل المدتی تقریبا خطرے کی گھنٹی بجارہا ہے۔ چند کاروباری رہنما بضد ہیں کہ یہ واقعہ کافی نقصان دہ ہوگا کہ سیاسی رہنماؤں نے یہ ممکنہ ملاقات کا موقع گنوادیا۔ یوبی ایس کے چیئر مین ایسل ویبر جو اب سمجھتے ہیں کہ کسی معاہدے کے بغیر بریکژٹ کا کم سے کم امکان ہے، نے کہا کہ ہر ایک جانتا ہے کہ انہیں خطروں کے سلسلے کو ختم کرنا ہے۔

لیکن دیگر کو زیادہ یقین نہیں تھا۔ ایک یورپی چیف ایگزیکٹو نے اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ بریگژٹ ایک ڈراؤنا منظر نامہ ہے، جو لوگ اس کیلئے تیار نہیں ہیں، اس کے بہت سے غیر ارادی نتائج ہوسکتے ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ انہیں کسی صورت نظرانداز کیا جاسکتا ہے۔

ہر طرح،ڈیوس مباحثے میں تقریبا ہر چیف ایگزیکٹو نے ایک بات پر اتفاق کیا کہ عوامیت پسندی، تحفظ پسندی اور قوم پرستی کا زہریلے اتحاد جو برازیل سے برطانیہ تک ممالک میں بار بار آرہا ہے کے جلد غائب ہونے کا امکان نہیں ہے۔اور مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں اس کو بدترین بناسکتی ہیں۔ اوراس نے رواں ہفتے متعدد چیف ایگزیکٹوز کو سماجی سرگرمی کے ذریعے اشتعال کے رجحان کو کیسے کم کرنے کے بارے میں مباحثے کی نئی لہر میں مشغول کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی۔

مسٹر نینامی نے کہا کہ گزشتہ سال ہم نے معاشرے میں مصنوعی ذہانت کی قبولیت کے بارے میں بات کی اور لوگ پرامید تھے، لیکن رواں برس گفتگو زیادہ حقیقت پسندانہ ہے، اور لوگ مزید تربیت اور نئی صلاحیتیں حاصل کرنے کے بارے میں بات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیوس میں لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہمیں سماجی کام کیلئے محرک شروع کرنا ہوگا یا ہمیں باہر نکال دیے جانے کا خطرہ ہے۔ ہمارے پاس تمام تر قوم پرستی اور عوامیت پسندی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اگر معیشت خراب ہو تو یہ بدتر ہوسکتا ہے۔ 

تازہ ترین