• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حالیہ برسوں میں وزن بڑھنے کا مسئلہ ایک عالمی وبا کے طور پر سامنے آیا ہے، جس سے دنیا بھر کی آبادی کا ایک بڑا حصہ نارمل زندگی گزارنے اور نارمل زندگی کے لُطف حاصل کرنے سے محروم ہوتا جارہا ہے۔ جسمانی بناوٹ اور فطرت کے باعث مردوں کے مقابلے میں خواتین کا وزن بڑھناانتہائی حساس مسئلہ سمجھاجاتا ہے کیونکہ اگرکسی خاتون کو صرف اتناکہہ دیاجائے کہ آپ موٹی لگ رہی ہیں تو اسی لمحہ سے وہ ڈپریشن کاشکار ہوجاتی ہیں۔ درحقیقت خواتین کی اکثریت اس بات سے ناواقف ہوتی ہے کہ موٹاپاصرف ان کی ظاہری خوبصورتی کو ختم نہیں کرتا بلکہ انھیں اندرونی طور پربھی متاثر کرتا ہے۔

بدقسمتی سے ہمارے یہاں عمومی طور پر موٹاپے کے صرف ظاہری نقصانات کوہی مدنظررکھا جاتا ہے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اضافی وزن کسی بھی عورت کی صحت کو دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے۔ وزن بڑھنے کا دل کی بیماریوں اور ذیابطیس کے ساتھ تعلق ہونے کے بارے میں تو آج کل ہر شخص جانتا ہے۔ لیکن اضافی وزن سے کوئی ایک بیماری نہیں بلکہ لاتعداد بیماریاں پیدا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ خواتین میں وزن بڑھنے سے جوبیماریاں پیدا ہوتی ہیں ، ان پر نظر ڈالتے ہیں۔

گھٹنوں کا درد

اضافی وزن کاسب سے زیادہ بوجھ آپ کے جوڑوں پرپڑتاہے۔ ٹانگوں کے جوڑ اپنی سکت سے زیادہ وزن اُٹھانے کے سبب دُکھنے لگتے ہیں۔ انسان اور خصوصاً خواتین کے جوڑنازک ہڈیوں سے بنے ہوتے ہیں ، بھلا وہ کیسے ہرمنٹ اورہرگزرتے سیکنڈ میں اضافی وزن اُٹھاسکتے ہیں۔ جوبھی خواتین گھٹنوں کے درد کاشکارہیں انھیں چاہئے کہ اگران کا وزن زیادہ ہے تو ہرطرح کے علاج کے ساتھ اپنے وزن کوکنٹرول کرنے کے لیے بھی عملی اقدامات کریں۔

ذیابطیس

ذیابطیس ایک دائمی مرض ہے۔ یاد رکھیں، وزن کی زیادتی کی وجہ سے ذیابطیس جیسی بیماری آپ کی زندگی بھر کی ہمسفربن سکتی ہے۔ وزن کم کرنااوراسے کنٹرول کرنااتنامشکل نہیں جتناکہ اکثر خواتین سمجھتی ہیں۔ اگرآپ خوش وخرم زندگی گزارنا اوراپنے بچوں اورباقی تمام گھروالو ں کے ساتھ بھرپورزندگی جیناچاہتی ہیں تو اپنے وزن کوکنٹرول کریں۔ اس پرچیک اینڈ بیلنس ضروررکھیں۔ذیابطیس ایک ایسی بیماری ہے، جواگرایک دفعہ کسی کو لگ جائے تو تو زندگی بھرنقصان پہنچاتی ہے۔

ایڑھیوں کادرد

اکثروبیشترخواتین کو ایڑھیوں کے درد کا مسئلہ رہتاہے اورہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی شدت میں اتنااضافہ ہو جاتاہے کہ اُن کے لئے صبح بسترسے اُٹھ کرچلنا محال ہوجاتاہے۔ ویسے تو اس مرض کی کچھ دیگر وجوہات بھی ہوتی ہیں، جیسے کہ خون میں یورک ایسڈ کا بڑھ جانا لیکن ایڑھیوں کے درد کی ایک وجہ وزن کی زیادتی بھی ہے ۔ ایڑھیا ں جودن بھرآپ کے جسم کابوجھ اٹھاتی ہیں، آخرکارتھک جاتی ہیں، جس کے باعث یہ دُکھنے لگتی ہیں۔ ڈاکٹرکے پاس جائیں اوراس کا علاج بھی ضرورکروائیں لیکن نوٹ کریں کہ کہیں آپ کاوزن آپ کے قد اورعمرسے زیادہ تو نہیں۔

دل کے امراض

مردوں کے مقابلے میں اب خواتین دل کے امراض کازیادہ شکار ہورہی ہیں۔ دل کی بیماری کے بہت سے رسک فیکٹرز ہیں، جن میں سے ایک موٹاپا بھی ہے۔ سانس کاپھولنا،دل کی دھڑکن تیز ہونا اورپسینے چھوٹنا، یہ سب وزن کی زیادتی کے باعث ہوتاہے۔ ایسی صورت میں ورزش اور متوازن غذائیں دل کی صحت کی بحالی کے لیے ضروری ہیں۔

ڈپریشن

جس کسی عورت کاوزن بڑھ جائے تو اس کے بعد اسے ڈپریشن کاشکارہونے کے لیے کسی دوسری پریشانی کی ضرورت نہیں پڑتی۔ جب وزن بڑھتاہے تو ساتھ رہنے والے افراد آپ کویہ بات باربارجتاکر ڈپریشن میں مبتلاکردیتے ہیں۔ ڈپریشن کی صورت میں خوراک مزید بڑھ جاتی ہے، جوصحت کی خرابی اورجسمانی بدحالی کاسبب بنتی ہے۔ ذہنی اورجسمانی صحت کے لیے جوبھی کھائیں، صحت بخش کھائیں اورہمیشہ چاق وچوبندرہیں۔

اعتماد کی کمی

کوئی بھی خاتون جوموٹاپے میں مبتلاہو توان کااعتماد ڈگمگا جانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ ایسی صورت میں لوگوں کا سامنا کرناانھیں بہت مشکل لگتاہے۔ اس کے علاوہ ملبوسات کی سلیکشن میں بھی انھیں پریشانی کاسامناتوکرنا پڑتا ہے، ساتھ ساتھ لوگوں کی باتیں بھی برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ یہ تمام صورتحال ان کوذہنی پریشانی میں مبتلاکردیتی ہے۔ آگے جاکریہ خواتین لوگوں سے دوررہنے کی کوشش میں معاشرے سے کٹ کررہ جاتی ہیں۔ اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ وزن کم کرنے کی کوشش کریں نہ کہ اپنی زندگی کومحدود کرلیں۔

بڑھتی عمر

وزن زیادہ ہونے کی صورت میں خواتین اپنی عمرسے کئی سال بڑی نظرآتی ہیں یایوں کہہ لیں توغلط نہ ہوگاکہ وزن عمرمیں کئی سال کا اضافہ کردیتاہے۔ وزن کے بڑھتے ہی کئی بیماریاں انسان کو گھیر لیتی ہیں۔ اُٹھنابیٹھنا،چلنا پھرناسب محال ہوجاتاہے۔ اگربڑھے ہوئے وزن کوکم کرلیاجائے، تو کوئی بھی خاتون نمایاں نظرآنے لگتی ہے اورزندگی کوبھرپورطریقے سے جی پاتی ہے۔ وزن کاعمراورقد کے حساب سے ہونابے حد ضروری ہے، تاکہ صحت مند زندگی گزاری جاسکے۔

تازہ ترین