ڈپریشن (ذہنی دباؤ ) سے صحت ہی نہیں بہت کچھ خراب ہونے کا اندیشہ ہوتاہے، چاہے وہ سونے جاگنے کےمعمولات ہوں، فیصلہ سازی یا پھر صحت مند سرگرمیاں، یہاں تک کہ فیملی کے ساتھ روا رکھےجانے والے پیار و محبت کے تقاضے بھی متاثر ہونے لگتے ہیں۔ جس طرح ایک اچھے دن کا آغاز، رات گئے تک زندگی کو عمدہ طریقے سے رواں دواںرکھتا ہے، اسی طرح اگر ڈپریشن کی وجہ سے صبح اٹھنے میں آپ کسل مندی کا شکار ہیں اور ڈپریشن آپ کو بسترسے نکلنے نہیں دیتا تو سمجھ لیں کہ آپ کا یہ دن زیادہ اچھا گزرنے والا نہیں ہے۔ لازمی نہیں کہ ڈپریشن کی کوئی خاص وجہ ہو، یہ کسی بھی وجہ سے یا لاشعور میں چلنے والی چیزوں کے باعث ہوسکتاہے۔ تاہم، اس سے چھٹکارا پانا ناممکن نہیں ہے۔ عموماً خواتین کو ڈپریشن کا سامنا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان کے معمولات زندگی متاثر ہوتے ہیں۔ اگر آپ کو ڈپریشن کی وجہ سے صبح اٹھنے میں مشکل پیش آتی ہے، تو ہم اس کیلئے کچھ کارآمد مشورے دیتےہیں۔
الارم لگائیں
اگرآپ خود نہیں اٹھ پاتیں تو الارم لگائیں۔ موبائل میں الار م سیٹ کرلیں۔ پہلی اور دوسری بار میں پانچ دس منٹ کا وقفہ دیں۔ الارم کو اسنوز کرتی رہیں ۔ لیکن تیسرے الارم پر آنکھیں کھول لیں۔
موبائل فون کا استعمال
سوشل میڈیا پر موجود صرف ایسے مواد کو دیکھیں، جس سے آپ کا موڈ اچھا ہو جائے۔ انٹرنیٹ پر مزاح سے بھرپور ویڈیوز بھی موجود ہوتی ہیں۔ پالتو جانوروں کی مزاحیہ ویڈیوز دیکھ کر آپ قہقہے بھی لگاسکتی ہیں لیکن اس پر زیادہ وقت صرف نہ کریں، بس15منٹ کافی ہیں۔ پھر فون کو اپنی پہنچ سے دور کردیںاور دیگر کاموں کی تیاری شروع کردیں۔
کوشش کریں کہ صبح سویرے اٹھنے کی عاد ت ڈالیں۔ ڈاکٹر سیلائن کے مطابق دن کی روشنی انسانی طبیعت اور مزاج پر گہرا اثر ڈالتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ دن کی روشنی اور دھوپ میں زیادہ وقت گزارا جائے۔ ایک تحقیق میں32,470خواتین نرسوں کا جائزہ لیا گیا اور ہر دو سال بعد ان سے کچھ سوالات پوچھے گئے۔ ان میں سے 37 فیصد خواتین صبح سویرے اٹھنے والی،53فیصد درمیانے درجے میں بیدار ہونے والی اور10فیصد رات کی ڈیوٹیوں کی وجہ سے دیر سے جاگنے والی تھیں۔ کئی برس کی مسلسل تحقیق اور جائزے کے بعد معلوم ہوا کہ جو خواتین جلد بیدار ہوتی ہیں، ان میں ڈپریشن کا خطرہ 12سے27فیصد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ دیر سے اٹھنے والی خواتین میں یہ عارضہ اسی تناسب سے بڑھ سکتا ہے۔
بستر سے اچانک نہ کھڑی ہوں
صبح آنکھ کھلتے ہی اٹھ کھڑی نہ ہوں، بلکہ بستر پر ہی ٹیک لگا کر بیٹھ جائیں۔ ایک تکیہ کمر اور ایک سر کے پیچھے رکھ لیں۔ خالی ذہن رہنے کی کوشش کریں، مطلب کچھ نہ سوچیں۔ جب نیند اچھی طرح بھاگ جائے ، پھربستر سے اٹھیں۔
روشنی سے دوستی کریں
صبح اٹھنے کے بعد اپنے کمرے کی کھڑکیوں پر پڑے پردے ہٹا کر روشنی کو اندرآنے دیں۔ ایسا کرنے سے نہ صرف آنکھیں کھل جاتی ہیں بلکہ آپ کا موڈ بھی تبدیل ہو سکتاہے۔ اگر بستر پر بیٹھے بیٹھے آپ پردے کھینچ کر روشنی اندر آنے دیتی ہیں تو یہ اور بھی بہتر ہے۔ اسی دوران آپ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے دن کی پلاننگ کرسکتی ہیں اور رات کی لکھی ڈائری پڑ ھ سکتی ہیں۔
مثبت آغاز کریں
کاغذ اور پین سے لکھنے کی عادت اب کم ہوتی جارہی ہے لیکن آپ کوشش کریں کہ رات سونے سےپہلے دن بھر میں کی گئیں اچھی چیزوں کو لکھ لیں اور صبح اٹھ کر اسے پڑھ لیں کہ آج کا دن گزرے ہوئے دن سے کیسے مختلف ہو سکتاہے۔ یاد رکھیں کہ اس میں بھی مثبت چیزوں کو یاد رکھنا ہے، تاکہ آج کا دن بھی مثبت سوچ کے ساتھ شروع ہوسکے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کے بچے ہیں تو ان کے ساتھ تھوڑا وقت گزاریں۔ ایسا کرنے سے آپ کا موڈ اچھا ہوگا۔ اگر آپ ورکنگ وومن ہیں اور تنہا رہتی ہیں تو اپنے پالتو جانور(Pet) کےساتھ کچھ وقت گزاریں ۔
ناشتہ کے بارے میں سوچیں
سوچیں آج کیا ناشتہ کرنا ہے۔ اس سلسلے میں ایک کپ ’کافی‘ آپ کی کافی مدد کرسکتی ہے۔ اگر آپ زبردستی انڈوں، فرنچ ٹوسٹ یا مارملیڈ کے بارے میں سوچ رہی ہیںتو یہ بہتر نہیں ہے۔ ناشتے میں صرف وہ لیں جس سے آپ دن بھر کیلئے تیار ہو جائیں، وہ چاہے ایک بریڈ کا ایک سلائس ہی کیوں نہ ہو۔ اگر صبح کے وقت آپ مراقبہ کرلیں تو یہ تھوڑا سا ناشتہ بھی بہت ہوتا ہے۔
مدد لینے سے نہ ہچکچائیں
اگر ڈپریشن آپ کو صبح بستر سے نکلنے سے روکتاہے تو اپنی کسی دوست یا کزن کو فون کریں، جسے آپ گھر پر بلا سکتی ہوں تاکہ اسے باتیں کرکے آپ کے ڈپریشن میں کمی آسکے۔ دوست یا ہم خیال لوگوں کے ساتھ کی گئی5منٹ کی گفتگو آپ کے موڈ کو اچھا کرسکتی ہے، جس سے آپ کا دن بھی اچھا گزرجائے گا۔ مدد اسی سے مانگیں جو آپ کو سمجھتا ہو اور آپ کی مدد کرنے میں اسے خوشی محسوس ہوتی ہو ۔
اپنے علاج کو نہ بھولیں
اگر آپ ڈپریشن کیلئے باقاعدہ کسی تھراپسٹ سے مشورے لے رہی ہیں تو اس پر سختی سے کاربند رہیں۔ ہر روز کی وہی سرگرمیاں اپنائیں، جوآپ کے تھراپسٹ نے آپ کو کرنے کو دی ہیں۔ کبھی یہ نہ سمجھیں کہ آپ کے ڈاکٹر نے آپ کو مزید مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ڈپریش کی میڈیسن پر بھی کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کریں۔