کراچی ( اسٹاف رپورٹر،بیوررپورٹ،نامہ نگاران ) صوبے بھر میں سندھ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے دوسرے روز بھی ہڑتال کی، سرکاری اسپتالوں میں اوپی ڈیز اور آپریشن تھیٹر مفلوج ہوگئے ،ڈاکٹروں نے نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کی صورت میں ایمر جنسی اور آئی سی یو وارڈز بھی بند کرنے کا عندیہ دے دیا۔ ہڑتال کے باعث جناح ، ڈاکٹر روتھ فاؤ ،قومی ادارہ صحت برائے اطفال،لیار ی جنرل اور سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال میں اوپی ڈی کے باہر مریضوں کا رش لگ گیا، معمول کے آپریشن پھر ملتوی او ر مریض دربدر کی ٹھوکرے کھانے پر مجبور ہوگئے لیکن مسیحاؤں کو رحم نہ آیا، مریضوں کا کہنا تھا کہ دو دن سے آرہے ہیں کوئی نہیں پوچھ رہا،تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ ڈاکٹروں اور حکومت کے درمیان ہے ،اس کی سزا ہمیں کیوں دی جارہی ہے، ڈاکٹر اپنی پیشہ وارانہ زمہ داریاں پوری کریں ۔ڈاکٹروں نے مطالبہ کیا کہ ان کی تنخواہیں پنجاب او ر خیبر پختونخواکے ڈاکٹروں کے برابر کی جائیں ،اور ترقویوں کے لیے سروس اسٹڑکچر تشکیل دیا جائے۔سکھر سے بیورو رپورٹ کے مطابق سول اسپتال سکھر کے ڈاکٹرز کی جانب سے مطالبات کے حق میں دوسرے دن بھی او پی ڈی کا بائیکاٹ کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث دور دراز علاقوں سے علاج و معالجے کے لئے آنیوالے مرد و خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مرد و خواتین و بچوں کی بڑی تعداد مسیحاؤں کی توجہ کی منتظر رہی تاہم ڈاکٹرز نے احتجاج کے باعث انہیں چیک نہیں کیا اور لوگوں کی بڑی تعداد بغیر چیک اپ کرائے گھروں کو لوٹ گئی اس دوران ر وارڈ میں داخل ایک چھ ماہ کا بچہ بھی جاں بحق ہوگیا، بچے کے ورثاء نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹروں نے زیر علاج بچے کی دیکھ بھال نہیں کی اور نہ ہی چیک اپ کیا جس کے باعث بچہ جاں بحق ہوگیا۔ نواب شاہ سے بیورورپورٹ کے مطابق ہڑتال میں او پی ڈی ایکسرے اور آپریشن تھیٹر بند کر کے تالے ڈال دئے گئے جس کے باعث علاج معالجہ سے محروم کسمپرسی کے عالم میں سرکاری اسپتالوں دھکے کھاتے رہے ،ڈاکٹرز ایکشن کمیٹی کا کہناہے کہ مطالبات کی منظوری تک ہڑتال جاری رہے گی۔