• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیکرِ صدیق و وفا، صاحبِ غازومزار: حضرت ابوبکر صدیقؓ

 ڈاکٹر آسی خرم جہا نگیری

اسلام سلامتی والا مذہب،اخوت و محبت کا پرچار کرنے والا دین، کردار کو سنوارنے والا پیغام، کہ جس نے اس دین متین کو اپنی زندگی کا حاصل بنالیا، اس نے نہ صرف اپنے آپ کو مسلمان بلکہ کامل انسان بنالیا۔یہ دین سخت ہدایات والا نہیں،بلکہ جبر و استبداد سے مبرّا،اللہ کا عطا کردہ ایسا نظام ہے کہ جس پر چل کر انسان ایک ایسے مرتبے پر پہنچ جاتا ہے کہ لوگ اس کی عظمت و کردار کو اپنے لیے مشعل راہ بنالیتے ہیں۔ عزت اس سے نہیں کہ آپ نے چند سال عوام پر حکومت کر ڈالی،حقیقی عزت یہ ہے کہ آپ کے جانے کے بعد لوگ آپ کو اور آپ کی خدمات کو سراہیں اور عقیدت و احترام کا معاملہ کریں۔ ایسے ہی حضرات تاقیامت تاریخ کا ایک سنہرا باب بنے۔

اہل اسلام کا اس امر پر اجماع اور اتفاق ہے کہ رسول اﷲﷺ کے بعد حضرت ابو بکرؓ،ان کے بعد حضرت عمرؓ،پھر حضرت عثمانؓ اور ان کے بعد حضرت علیؓ ،ان کے بعدعشرۂ مبشرہؓ کے دیگر حضرات،پھر اصحاب بدرؓ ،پھر باقی اصحاب اُحدؓ اُن کے بعد بیعت رضوان والے،اصحاب رسول ﷺتمام لوگوں سے افضل ہیں۔(تاریخ الخلفاء )

حضرت ابو بکر صدیقؓ کو سب سے پہلے اسلام لانے کا شرف حاصل ہے ۔قبول اسلام کے بعد سے آقا ومولیٰﷺ کے وصال مبارک تک ہمیشہ سفروحضر میں آپ کے رفیق رہے،بجزو اس کے کہ نبی کریم ﷺ کے حکم یا اجازت سے آپ کے ساتھ نہ رہ سکے ہوں۔آپ تمام صحابۂ کرامؓ میں سب سے زیادہ سخی تھے۔آپ نے کثیر مال خرچ کرکے کئی مسلمان غلام آزاد کرائے ۔ایک موقع پر سرکارِدوعالم ﷺ نے فرمایا:ابوبکرؓ کے مال نے مجھے جتنا نفع دیا،اتنا کسی کے مال نے نہیں دیا ۔اس پر حضرت ابو بکرؓ نے روتے ہوئے عرض کیا،’’میرے آقاﷺ !میں اورمیرامال سب آپﷺ ہی کا ہے۔‘‘

آپ سب سے زیادہ قرآن اور دینی احکام جانتے تھے،اسی لیے رسول کریم ﷺ نے آپ کو نمازوں کا امام بنایا۔آپ اُن خاص صحابہؓ میں سے تھے، جنہوں نے قرآن کریم حفظ کیا تھا ۔حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کے سلسلے میں سب سے زیادہ اجروثواب حضرت ابو بکرؓ کو ملے گا،کیوںکہ سب سے پہلے قرآن کریم کتاب کی صورت میں آپ ہی نے جمع کیا۔حضرت ابن مسیّبؒ فرماتے ہیں،حضرت ابو بکر صدیقؓ رسول کریمﷺ کے وزیر خاص تھے،چناںچہ حضوراکرمﷺ آپ سے تمام امور میں مشورہ فرمایا کرتے تھے۔آپ اسلام میں ثانی،غار اور مدفن میں بھی حضور ﷺ کے رفیق ہیں ۔رسول کریم ﷺ نے آپ پر کسی کو فضیلت نہیں دی۔

امام شعبیؒ نے روایت کیا ہے کہ حضرت ابو بکر صدیقؓ کو اﷲتعالیٰ نے چند ایسی خصوصیات سے متصف فرمایا، جن سے کسی اور کو سرفراز نہیں فرمایا۔ اول:آپ کانام صدیق رکھا۔دوم:آپ غار ثور میں محبوب خدا ﷺ کے ساتھ رہے۔سوم:آپ ہجرت میں حضور ﷺ کے رفیق سفر رہے۔چہارم:حضور ﷺ نے اپنی حیات مبارکہ میں ہی آپ کو صحابہؓ کی نمازوںکاامام بنا دیا ۔آپ کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ آپ کے خانوادے کی چارنسلوں نے صحابیؓ ہونے کا شرف پایا۔آپ صحابی رسولﷺ،والدابو قحافہ صحابیؓ، بیٹا عبدالرحمن صحابیؓ اوران کے بیٹے ابو عتیق محمد بھی صحابیؓ تھے ۔

سورۃ النورمیں اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے:’’اور قسم نہ کھائیں، وہ جو تم میں فضیلت والے اور گنجائش والے ہیں، قرابت والوں اور مسکینوں اور اﷲکی راہ میں ہجرت کرنے والوں کونہ دینے کی اور چاہیے کہ معاف کریں اور درگزر کریں۔‘‘یہ آیت حضرت صدیق اکبرؓ کے حق میں نازل ہوئی۔آپ نے اس آیت کے نزول پر اپنی قسم کا کفارہ دیا اور ان کی مالی مدد جاری فرمائی۔

سورۂ لقمان میں اﷲتعالیٰ نے فرمایا:’’اور اس کی راہ چلو جو میری طرف رجو ع لایا۔‘‘حضرت ابن عباسؓ کا ارشاد ہے کہ یہ آیت سیدنا ابو بکر صدیقؓ کے حق میں نازل ہوئی،کیوںکہ جب وہ اسلام لائے تو حضرت عثمانؓ،حضرت طلحہؓ،حضرت زبیرؓ،حضرت سعید بن ابی وقاصؓ،حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ نے آپ کی رہنمائی کے سبب اسلام قبول کیا۔(تفسیر مظہری)

سورۃ الحدید میں اﷲتعالیٰ نے ارشاد فرمایا:’’تم میں برابر نہیں،وہ جنہوں نے فتح مکہ سے قبل خرچ اور جہاد کیا،وہ مرتبے میں ان سے بڑے ہیں،جنہوں نے بعد فتح کے خرچ اور جہاد کیا اور ان سب سے اﷲجنت کا وعدہ فرماچکا،اور اﷲکو تمہارے کاموں کی خبرہے۔‘‘یہ آیت حضرت ابو بکر صدیقؓ کے حق میں نازل ہوئی، کیوںکہ آپ سب سے پہلے ایمان لائے اور سب سے پہلے اﷲکی راہ میں مال خرچ کیا۔(تفسیر بغوی)

قاضی ثناء اللہ ؒفرماتے ہیں:یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ تمام صحابہؓ سے افضل اور صحابۂ کرامؓ تمام لوگوں سے افضل ہیں، کیوںکہ فضیلت کا دارومدار اسلام قبول کرنے میں سبقت لے جانے،مال خرچ کرنے اور جہاد کرنے میں ہے،جس طرح آقا ومولیٰ ﷺ کایہ ارشاد گرامی ہے کہ جس نے اچھا طریقہ شروع کیا تو اسے اس کااجر اور اس پر عمل کرنے والوں کااجر بھی ملے گا،جب کہ عمل کرنے والوں کے اجر میں بھی کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ (صحیح مسلم )

حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ حضرت ابوبکرؓ ہما رے سردار، ہمارے بہترین فرد اور رسول اﷲﷺ کو ہم سب ہی سے زیادہ محبوب تھے۔ (ترمذی)حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے حضرت ابو بکرؓ سے فرمایا ،تم غار میں میرے ساتھی تھے اور حوض کوثر میں بھی میرے ساتھی ہوگے۔(ترمذی )

اُم المؤمنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے، حضور ﷺنے فرمایا :کسی قوم کے لیے مناسب نہیں کہ ان میں ابوبکرؓ ہوں اور ان کی اما مت کوئی دوسراکرے۔ (ترمذی)اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓسے روایت ہے کہ حضرت ابو بکرؓ رسول اﷲﷺ کی بارگاہ میں حاضرہوئے توآپ نے فرمایا۔تمہیں اﷲتعالیٰ نے آگ سے آزاد کردیا ہے ،اس دن سے ان کا نام عتیق مشہور ہوگیا۔ (ترمذی،حاکم )

حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا،میں وہ ہوں کہ زمین سب سے پہلے میرے اوپر سے شق ہوگی،پھر ابوبکرؓ سے ،پھر عمرؓ سے ،پھر بقیع والوں کے پاس آؤں گا تو وہ میرے ساتھ اٹھائے جائیں گے ،پھر میں اہل مکہ کا انتظار کروں گا،یہاں تک کہ حرمین کے درمیان حشر کیاجائے گا۔(ترمذی )

حضرت ابو الدرداءؓ سے روایت ہے کہ سرکار دوعالم ﷺ نے فرمایا:انبیاءؑ کے علاوہ سورج کبھی کسی ایسے شخص پر طلوع نہیں ہو اجو ابو بکرؓ سے افضل ہو۔(الصواعق المحرقۃ)

حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کا سب سے نمایاں وصف آپ کا مثالی عشقِ رسول ہے ۔ امام ربّانی حضرت مجدد الفِ ثانی ؒ کا یہ ارشاد یادگار ہے کہ کائنات میں رسولِ کریم ﷺ سا مرشد و محبوب کوئی نہیں ہوا اور حضرت سیدنا ابوبکرؓ سا مرید و عاشق کوئی نہیں ہوا ۔ 

سب سے پہلے جنت میں

رسول اکرمﷺ نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے،میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے جنت کا دروازہ دکھایا،جس سے میری امت جنت میں داخل ہوگی۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا،کاش، میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا تو میں بھی دیکھ لیتا۔ یہ سن کر رسول اکرمﷺ نے فرمایا:اے ابو بکرؓ تم میری امت میں سب سے پہلے جنت میں داخل ہوگے۔(ابو دا ؤد حاکم)

تازہ ترین