کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سی اجلاس میں سشماسوراج ہونگی تو اس میں شریک نہیں ہو نگا،سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ قومی سلامتی کے معاملات پر اپوزیشن حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، قومی سلامتی کے مسائل سیاست کی نذر کرنا درست نہیں ہوگا، حکومت سے شدید اختلافات ہیں لیکن یہ اندرونی معاملہ ہے، ازلی دشمن ہماری سرزمین پر حملہ آور ہو تو ہم سب کا مل کر اس کا مقابلہ کرنا فرض بنتا ہے، سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے بعد آج کا دن افسوسناک ہے، نریندر مودی نے بھارت کے قومی بیانیہ میں جنگی جنون شامل کردیا ہے، مودی سرکار نے الیکشن اور اقتدار بچانے کیلئے جھوٹا الزام لگا کر جارحیت کی، حکومت سے اختلافات اپنی جگہ مگر پاکستان کی سا لمیت کے معاملہ پر پوری قوم اکٹھی کھڑی ہے، دفاعی تجزیہ کارایئر مارشل (ر) ریاض الدین شیخ نے کہا کہ بھارتی طیاروں کے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر پاک ایئر فورس کی طرف سے بہترین ردعمل دیا گیا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ سے او آئی سی میں بھارتی وزیرخارجہ کو اعزازی مہمان کے طور پر بلانے کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے، او آئی سی کے کشمیر گروپ کے اجلاس میں پاکستان میں ہندوستانی جارحیت کی مذمت اور کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے، جس اجلاس میں سشما سوراج ہوں گی میں اس اجلاس میں شریک نہیں ہوں گا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بھارت سے مذاکرات کیلئے نہایت مثبت رویہ تھا، پاکستان کی توجہ افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کی طرف تھی جسے دنیا نے تسلیم بھی کیا ہے، پلوامہ حملے پر ہم نے فوری مذمت اور تعزیت کی تھی، وزیراعظم عمران خان نے 21فروری کو مفصل اور نپاتلا بیان دیا تھا، بھارت سے کہا کہ ٹھوس شواہد دے تو ہم تعاون کریں گے، دہشتگردی پر بات کرنا چاہتے ہیں تو آپ سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں، وزیراعظم نے برملا کہا کہ جارحیت کی گئی تو اپنے دفاع کا استحقاق رکھتے ہیں، ہم جارحیت نہیں کرنا چاہتے امن کے خواہاں ہیں،بھارت نے جارحیت کر کے پاکستان پر واضح حملہ کردیا ہے، بھارتی حملے میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا، بھارت کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے میڈیا جائے گا تو مزید کھل جائے گی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سول و ملٹری قیادت کا متفقہ فیصلہ ہے کہ بھارت کو مناسب وقت پر مناسب جواب دینا ہے،نیشنل کمانڈ کنٹرول اتھارٹی کا اجلاس بلایا ہے جبکہ پارلیمانی لیڈروں کوا ن کیمرہ بریفنگ دی جائے گی، 28فروری کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی بلایا جارہا ہے،منگل کو تمام غیرملکی سفیروں کو مدعو کر کے اور اپنے موقف سے آگاہ کردیا ہے، پاکستانی مشنز کو مختلف ممالک میں پاکستان کا نکتہ نظر پہنچانے کی ہدایت کردی ہے، امریکی سیکرٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو سے تفصیلی گفتگو ہوئی، پاکستان کی عوام، حکومت اور پارلیمنٹ کے جذبات ان تک پہنچادیئے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے پاس آپشنز ہیں اپنے دفاع کیلئے کچھ بھی کرسکتے ہیں، پاکستان کی معقول پیشکش کے باوجود بھارت نے جارحیت کی، پاکستان کی خودمختاری پامال کیے جانے پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور سیکیورٹی کونسل کو مراسلہ بھیج دیا ہے، بھارت دعویٰ کرتا ہے تین کیمپ تباہ کیے اور 350دہشتگرد مارے تو دنیا کو وہ کیمپ اور دہشتگردوں کی لاشیں دکھائے، بھارت نے یہ سیاسی ڈرامہ رچایا ہے اور خطے کے امن کو سیاست کی نذر کردیا ، او آئی سی کو بھارتی جارحیت کا نوٹس لینا چاہے اور توقع ہے کہ وہ اس جارحانہ قدم کی مذمت کریں گے۔