• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیبل ایپ(Babbel App)کے ذریعے طالب علم ایک دوسرے سے اپنی اپنی مادری زبانوں میں بات کرسکتے ہیں۔ اس ایپ پر صرف 15منٹ روزانہ کی مشق کرکے آپ اسپینش، فرینچ، جرمن، اٹالین، پرتگالی، سوئیڈش، ڈینش، ٹرکش، رشین، انڈونیشین، نارویجین اور ڈچ زبانوں کو ’’کوڈ سوئچنگ‘‘ کے ذریعے تبدیلی کرکے ان کے الفاظ انگریزی میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

ذہن پر زیادہ بوجھ نہ ڈالیں

بیبل کی ماہر لسانیات کیرولائن شنر(Karoline Schnur)کہتی ہیں،’’جب آپ بہت زیادہ پڑھتے ہیں تو ذہن پر معلومات کا بوجھ اسےبوجھل بنادیتا ہے کیونکہ آپ تمام معلومات کو ہضم نہیں کرپاتے۔ اس لئے ضروری ہے کہ آپ ذہن پر زور نہ ڈالیں اور یہ سوچیں کہ اس وقت میری روزمرہ زندگی میں بات چیت کے لئے کونسی معلومات زیادہ اہم ہیں۔ ہمیں اہم معلومات کو روزانہ صرف 15منٹ دینے ہیں۔ انسانی ذہن اس معاملے میں ماسٹر ہے، اسے پتہ ہوتا ہے کہ ہمیں کونسی معلومات چاہئیں۔ کسی زبان پر دسترس حاصل کرنے کے لئے کوئی خاص مقصد بھی ہوتو صرف اپنے موضوع اور کام سے وابستہ الفاظ، اصطلاحات اور جملوں پر دھیان دیں۔ ذہن پر ایک ساتھ بوجھ ڈالنے کے بجائے حکمت عملی مرتب کریں، مثلاً آج مجھے صرف ایک نیا لفظ اور اس کے کثیر معنی اور جملے میں خاص استعمال کے بارے میں سیکھنا ہے، کل اجزائے کلام میں سے گرامر کا تعارف پڑھنا ہے۔ گرامر میں فاعل، فعل اور مفعول کی ترتیب کا لحاظ رکھنا ہے لیکن کل کے لفظ پر 5منٹ سوچنا نہ بھولیں۔ کسی بھی زبان اور معلومات کو جذب کرنے کے لئے دہرانا(Repetition)سب سے اہم مرحلہ ہے۔ سیکھنے کو اپنی عادت کا حصہ بنائیے، بیبل میں ہم نے معلومات کو سات حصوں میں بانٹا ہے، جہاں نئے سبق میں تھوڑی معلومات جبکہ باقی دہرانے کا عمل ہے۔ ہر ایک مرحلے میں 5منٹ سے بھی کم وقت صرف ہوتا ہے۔ اسے آپ ’اسکین ریڈنگ آرٹ‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس ایپ میں ہم نے اسباق اور مشقوں کو اس انداز سے مرتب کیا ہے کہ ایک لفظ بار بار آکر آپ کی طویل یاد کا حصہ بن جائے۔ اس ضمن میں ہم نے وقت کے اس نفسیاتی اصول کو مدنظر رکھا ہے، جس میں کوئی چیز اچانک یاد آتی ہے۔ اگر بروقت یاد نہیں بھی کرپاتے تو آنے والے جملے میں اس لفظ سے ملاقات ہوجاتی ہے‘‘۔

زبان سیکھنے کے گُر

(1)جہاں وقت ملے موقع ضائع نہ ہونے دیں۔ بس میں بیٹھے یا کسی کا انتظار کرتے ہوئے یہ مشق آپ کو اُکتاہٹ سے بچا سکتی ہے۔

(2)نئی زبان سیکھنے کا مقصد واضح ہو، گفتگو یا اس کی تحریر پر دسترس حاصل کریں۔ اس کے مطابق اپنا شیڈول بنائیں۔ وہی باتیں دھیان میں رکھیں جو کیرئیر سے وابستہ ہیں۔ کسی بھی لفظ کو یاد کرنے کی عادت بنالیں۔ نئی بات سیکھنے کا شوق پیدا کریں۔

(3)روزانہ پریکٹس سے اپنا اعتماد بحال کریں۔ جو زبان آپ سیکھ رہے ہیں تو اس ملک کے کسی باشندے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر فرینڈ بناکر اس کی زبان میں بات کرنے کی کوشش کریں۔

(4)آج کا لفظ کے عنوان سے فلیش کارڈ ہر وقت آپ کی جیب میں رہنا چاہئے۔ یہ مشق آپ کے شوق اور عادت میں شامل ہوجائے تو نئی زبان کا سیکھنا ناممکن نہیں رہتا۔

(5)ذہن کشادہ رکھیں، ہم جس ملکی وے گیلکسی کا حصہ ہیں، وہاں ہماری حیثیت ایک ذرے سے بھی کم ہے۔ اس لئے اپنے ذہن کی کھڑکی کو کشادہ رکھتے ہوئے کائناتی ذہن کے مالک بنیں۔ خود کو ثقافتی و لسانی تنگ نظری سے بچا کر زبان سیکھیں۔

(6)کسی بھی زبان کو سیکھنے کے لئے اس زبان کے لوگوں سے دوستی کرلینا سب سے آسان طریقہ ہے۔ اب تو چینی بولنے کے لئے ہمارے ملک میں چینی بھی موجود ہیں۔ اسی طرح جرمنی، فرانس، جاپان، اسپین سمیت تمام زبانوں کے لوگ ملک کے بڑے شہروں میں مقیم ہیں۔ اہلِ زبان سے مل کر ہی زبان شناسی کا عمل پختہ ہوتا ہے۔

(7)زبان کوئی بھی چھوٹی بڑی نہیں ہوتی! بولنے والے لوگ اسے چھوٹا بڑا بناتے ہیں۔ دنیا کی تمام زبانوں کے ادب عالیہ اور کلاسیک نے ان زبانوں کی تکریم بنائی۔ انگریزی اور چینی (مینڈرین) کے بعد اردوہندی کے ساتھ ملا کر دنیا کی تیسری بڑی زبان ہے، جس کے بولنے والے تمام پاکستانی اور ہندستان میں اور دنیا میںجہاں جہاں یہ بستے ہیں، بولی اور لکھی جاتی ہے۔

ہمیں خود کوخوش نصیب ماننا چاہئے کہ انگریزی، چینی ،روسی، فرانسیسی، جرمن اور اسپینش زبانیں بھی ہماری دسترس میں ہے۔ علم و زبان انسان کا مشترک اثاثہ ہے، اسے مشرق و مغرب کی تقسیم سے بالاتر ہوکر کائناتی ذہن سے سوچیں تو ہر زبان آپ کے رگ و پے میں دوڑ جائے گی۔ پاکستان میں بولی جانے والی لاتعداد زبانیں اس عالمی سوچ کی عکاس ہیں، جہاں مغربی و مشرقی زبان اور ثقافت کی تفہیم سوشل میڈیا کے ذریعے پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہوگئی ہے۔ بات صرف باہمی عزت و احترام کی ہے۔

تازہ ترین