• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کا کوئی مخصوص فارمولا نہیں ہے۔ کامیاب ہونے کے لیے بیرونی عناصر میں جہاں حالات و واقعات کا کردار اہم ہوسکتا ہے، وہیں انسان کے اندر کچھ ذاتی اقدار کا ہونا بھی ضروری ہے۔ آپ نے پڑھا ہوگا کہ دنیا کے امیر ترین افراد میں ایک قدرِ مشترک یہ پائی جاتی ہے کہ وہ مطالعہ بہت کرتے ہیں۔ تاہم یہ بات بالکل واضح ہے کہ صرف کتابیں پڑھنے سے کوئی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی ہے کہ کچھ لوگ پڑھ لکھ نہیں سکتے تو کیا ان پر کامیابی کے راستے بند ہوجاتے ہیں؟ نہیں، ایسا ہرگز نہیں ہے۔

دراصل، انسان کی مجموعی شخصیت، خصوصیات اور ذاتی اقدار کا مجموعہ مل کر فیصلہ کرتے ہیں کہ زندگی میں کون شخص کامیاب ٹھہرے گا اور کون نہیں۔ ایک تحقیقاتی رپورٹ یہاں تک کہتی ہے کہ زندگی میں آپ کی کامیابی کا 95فی صد دارومدار آپ کی خصلتوں اور عادات پر ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر آپ کامیاب زندگی سے لطف اندوز ہورہے ہیں تو اس کی وجہ آپ کی اچھی عادات ہیں اور اس کے برعکس تحقیق میں ناکام اور بُری زندگی کا ذمہ دار بھی انسان کی اپنی ہی عادات و اطوار کو قرار دیا گیا ہے۔

انسان کے رویے اور عادات

ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ زندگی میں عموماً یہی دیکھا جاتا ہے کہ انسان اچھی عادتوں کو اپنانے میں تگ و دو سے کام لیتا ہے، جبکہ بُری عادات کو اپنانے میں محنت نہیں کرنا پڑتی۔ مثلاً، سگریٹ پینا بہت آسان ہے، اس کے لیے آپ کو کوئی محنت نہیں کرنا پڑتی اور نہ ہی خود کو سگریٹ پینے پر مجبور کرنا پڑتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر کوئی شخص سگریٹ پینے کا عادی ہے تو اسے اس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے انتہائی تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔ بُری عادت سے چھٹکارا حاصل کرنا مشکل ضرور ہے، تاہم جب پختہ ارادہ کرلیا جائے تو پھر کچھ بھی مشکل نہیں رہتا۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ اچھی عادات اپنانا مشکل ہے مگر اچھی عادات کے ساتھ زندگی گزارنا بہت آسان ہے۔ زندگی میں انسان جو کچھ بھی حاصل کرتا ہے، وہ اس کی عادات و اطوار کا نتیجہ ہوتا ہے۔ انسان کی عادات و اطوار اس کے رہن سہن، اُٹھنے بیٹھنے، سونے جاگنے، کھانے پینے، بات چیت، لین دین اور فیصلہ سازی کی قوت وغیرہ کی بنیاد پر بنتی ہیں۔ اس لیے ایک انسان جو کامیاب زندگی گزارنا چاہتا ہے، اسے ان تمام معاملات میں مثبت پہلوؤں کو روزمرہ زندگی میں شامل کرنا اور منفی پہلوؤں کو نکال دینا ہوگا۔ سونے جاگنے سے مراد یہ ہے کہ آپ اپنے سونے جاگنے کے معمولات بنائیں اور اس پر سختی سے عمل پیرا ہوں۔ ماہرینِ نفسیات کہتے ہیں کہ اپنی خواہشوں کو اپنی ضروریات کے مطابق ترتیب دیں، بجائے اس کے کہ آپ کی خواہشیں آپ کی زندگی کوترتیب دیں۔ اگر آپ نے صبح جلدی اُٹھنا ہے تو نیند کی پروا کیے بغیر مقررہ وقت پر اُٹھ جائیں، کچھ دیر اور سونے کی اپنی خواہش کو سر اُٹھانے سے پہلے ہی اپنے پختہ ارادے سے کُچل دیں۔

زندگی کی بہترین پالیسی

اگر آپ زندگی میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ایمانداری کی پالیسی کو اپنائیں۔ کسی بھی کاروبار میں ایمانداری سے مراد یہ ہے کہ آپ کبھی بھی اپنے حصے سے زیادہ نہ لیں۔ یاد رکھیں کہ قدرت نے آپ کے لیے جو مقرر کر رکھا ہے وہ آج نہیں تو کل آپ کو ملنا ہے، اسے آپ کو ملنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ یہ آپ نے طے کرنا ہے کہ اسے ایمانداری سے حاصل کرنا چاہتے ہیں یا پھر بے ایمانی کرکے ہتھیالیں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ پہلے آپشن پر جانا چاہیں گے۔ اس سے جڑی دوسری اہم بات یہ ہے کہ آپ کبھی ایسی چیز کو قبول نہ کریں، جس پر آپ کا حق نہ ہو۔ اگر ہمارے معاشرے میں ہر شخص صرف اس ایک نقطہ کو ہی اپنی زندگی میں شامل کرلے تو دنیا سے اقربا پروری، اپنوں کو نوازنے اور عدم مساوات کا خاتمہ ہوجائے گا۔

انتہائی ناپسندیدہ عمل سے بچیں

آپ نے یہ کہاوت تو ضرور سُن رکھی ہوگی کہ ’غرور کا منہ کالا‘۔ دراصل، ہم نے اپنے بڑوں سے جو کہاوتیں سن رکھی ہوتی ہیں، وہ بے مقصد نہیں ہوتیں۔ ان کے پیچھے ایک پیغام اور ایک پسِ منظر ہوتا ہے۔ آپ دنیا کے کامیاب ترین لوگوں کی زندگیاں پڑھیں، آپ کو اندازہ ہوگا کہ عاجزی اور منکسرالمزاجی ان کی شخصیت کا خاصہ ہوا کرتی ہے۔

اپنے وقت کا انتظار کریں

کچھ لوگ اپنے وقت کا انتظار کرنے سے یہ مطلب لیتے ہیں کہ بس انسان ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائے اور انتظار کرتا رہے کہ اس کے ساتھ سب اچھی چیزیں خود بخود اپنے وقت پر ہوتی چلی جائیں۔ درحقیقت ایسا نہیں ہوتا۔ اپنے وقت کا انتظار کرنے سے مراد یہ ہے کہ آپ اپنے مقصد کے حصول کے لیے محنت کرتے رہیں اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ ہر چیز کے نتائج آنے میں وقت درکار ہوتا ہے۔ ایک نہ ایک دن آپ کو اپنی محنت کا پھل ضرور ملے گا، جس کے بعد آپ کو ’محنت کا پھل میٹھا ہوتا ہے‘ پر یقین آجائے گا۔

دوسروں کو فائدہ پہنچائیں

دنیا کے تمام کامیاب ترین افراد میں ایک اور قدر مشترک ہے کہ وہ کاروبار میں دوسروں کا فائدہ پہلے دیکھتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ خود بھی مالا مال ہوجاتے ہیں۔ آپ دینے والے اور بانٹنے والے بنیں، آپ دیکھیں گے کہ آپ کے وسائل بانٹنے سے بڑھتے ہی چلے جائیں گے۔

حقیقت پسندی

شارعِ زندگی پر آپ کو اگر کامیابیاں ملتی ہیں تو کبھی کبھار آپ کو کسی ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ آپ نے ایک کامیابی اس لیے حاصل کی کیونکہ آپ کی منصوبہ بندی بہت اچھی تھی، آپ نے اپنے منصوبے پر اچھی طرح عمل کیا، مشکلات کے باوجود ڈگمگائے نہیں اور منزل پر پہنچ کر ہی دم لیا۔ تاہم جیسے ہی آپ کو کسی ناکامی سے دوچار ہونا پڑا، آپ نے اس ناکامی کی ذمہ داری کی کئی وجوہات تراش لیں۔ یہ ایک منفی رویہ ہے، جو جلد ہی آپ کو ناکامیوں کے منہ میں دھکیل سکتا ہے اور کامیابیوں سے دور لے جاسکتا ہے۔ اپنی کامیابیوں کی طرح ناکامیوں کی ذمہ داری بھی قبول کریں۔ یہی زندگی میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کا طریقہ ہے۔

تازہ ترین