حکومت پاکستان ہر سال مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والی شخصیات کو ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر سول اعزازات سے نوازتی ہے۔جن میں ’ستارہ امتیاز‘، ’صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی‘ اور ’تمغہ امتیاز‘ وغیرہ شامل ہیں۔ان اعزازات کے لئے شخصیات کے ناموں کی منظوری صدر پاکستان کی جانب سے دی جاتی ہے۔ شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات کوبھی ہر سال ان اعزازات سے نوازاجاتا ہے ۔امسال اداکاری،گلوکاری اور نیوز اینکرنگ کے شعبہ جات میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی جن اہم شخصیات کا اعزازات سے نوازا گیا،اُن کا تذکرہ اورچند فن کاروں سے بات چیت ملاحظہ کیجیے:
سردار علی تکر
پشتو زبان کےمعروف گلوکار سرادار علی تکر بھی سول اعزاز کے لیے منتخب ہونے والے فن کاروں میں شامل ہیں۔سرادار علی تکر اپنے نغموں کے انتخاب میں انقلابی شاعری کو پسند کرتے ہیں، اسی لیے ان کے نغموں میں بیشتر کلام خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے پشتو زبان کے انقلابی شاعر ’غنی خان ‘ کا ہوتا ہے۔نغمگی اور درد کی آمیزش سے بھرپور آوازکے حامل سردار علی تکر کے مداح دنیا بھر میں موجود ہیں۔ان کی آواز میں پشتو نغمہ ’’بی بی شریں‘‘بہت مقبول ہوا۔یہ نغمہ انہوں نے اُس وقت گایا تھا،جب ملالہ یوسف زئی کو سوات میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے نشانہ بنایا گیا تھا۔اس گانے کا مقصد تعلیم کے لیے ملالہ کی جرات کو سلام پیش کرنا تھا۔’’بی بی شیریں‘‘ گانے کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ’’بی بی شیریں ،تم ماں ہو،زندگی کی ساتھی ہو،بیٹی ہو اور بہن ہو،تم محبت کی علامت ہو،تعلیم تمہارا حق ہے۔‘‘اس حوالے سے سردار علی تکر کا کہنا ہے کہ یہ نغمہ ملالہ یوسف زئی کے لیے ہی نہیں بلکہ پاکستان کی ان تمام بیٹیوں کے لیے ہے جنہیں تعلیم کے میدان میں دشواریوں کا سامناہو یا زندگی کے کسی بھی مقام پرمشکلات پیش آئی ہوں‘‘۔سرادر علی تکر ان دنوں واشنگٹن میں وائس آف امریکا کی پشتو سروس ’’ڈیوہ ریڈیو‘‘سے منسلک ہیں۔حکومت پاکستان نے انہیں بطور ساز نواز تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا ہے۔
مہوش حیات
خوبرواداکارہ و ماڈل مہوش حیات کا نام لالی ووڈ انڈسٹری میں کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے، ان کی اب تک کی تمام فلموں نے نہ صرف بھرپور بزنس کیاہے بلکہ انہوں نے بہت کم وقت میں مداحوں کا بڑا حلقہ بھی بنا لیا ہے۔ٹیلی وژن ڈراموں سے کیرئیر کا آغاز کرنے والی مہوش حیات پرکشش شخصیت اور متاثر کن اداکاری کی وجہ سےفلمی دنیا میں اپنا مقام بنا چکی ہیں۔فلم ’جوانی پھر نہیں آنی‘،’ایکٹر ان لاء‘،’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ اور’ لوڈویڈنگ‘ میں عمدہ اداکاری کر کے مہوش حیات نے نہ صرف خود کو بطور وراسٹائل اداکارہ منوایا بلکہ پاکستانی سینما کے احیاء میں اہم کردار بھی ادا کیا ہے،یہی وجہ ہے کہ جب حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں اداکاری کے شعبے میںتمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا تو یہ اچنبھے کی بات نہ تھی تاہم بعض حلقوں اور خصوصاً سوشل میڈیا پرجونئیر اداکارہ کو اعزاز دینے کےفیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔اس حوالے سےمہوش حیات کا کہنا ہےکہ’’میں حکومت پاکستان کی شکرگزار ہوں کہ اُس نےمجھےاتنے بڑے اعزاز سے نوازا ہے، ایک اہم سول اعزاز ملنے کا مطلب ہے کہ میں یقیناً انڈسٹری میں کچھ اچھاپرفارم کررہی ہوں اس لیے مجھے یہ اعزاز دینے کا فیصلہ کیا گیاہے۔خلوص نیت سے اگر اپنے پروفیشن میں کام کیا جائے تواسے سراہا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اپنے ملک میں کام کرنے کو اولیت دی ،میں چاہتی ہوں کے فلم انڈسٹری کی بہتری کے لیے مزیداچھا کام کروں اور آج مجھے انڈسٹری کے لیے کام کرنے پر فخر ہے‘‘۔
عطا اللہ عیسیٰ خیلوی
سات مختلف زبانوں میں 45ہزار گیت گا کر دنیا بھر میں وطن کا نام روشن کرنے والے نامور گلوکار عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی کا فن کسی تعارف کا محتاج نہیں۔عطااللہ خان کو کم عمری سے ہی گانے کا شوق تھا۔1972میں انہوں نے پہلی بار ریڈیو پاکستان، بہاولپور میں گانا سنایا تو انہیں خوب پذیرائی ملی،جوان کے ریڈیو سے ٹیلی ویژن تک کے سفر کا باعث بنی۔انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔دنیا بھر میں سب سے زیادہ آڈیو گانے ریکار ڈکرانے پر 1994میں ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا جب کہ حکومت پاکستان نے 1991میں ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے بھی نوازاتھا۔اس مرتبہ انہیں حکومت پاکستان کی جانب سےانہیں موسیقی کے شعبے میںستارہ امتیازسے نوازا جا رہا ہے۔
سجاد علی
سر تا پا سُروں میں ڈوبے ہوئے گلوکارسجاد علی موسیقی کی دنیا میں اہم مقام رکھتے ہیں۔انہوںنے پاکستان ٹیلی ویژن پہ بچوں کے لئے موسیقی کے پروگرام میں حصہ لیا اور چودہ برس کی عمر میں کلاسیکی موسیقی کے پروگرام راگ رنگ میں پرفارم کیا،بعدازاں پروگرام ’سلور جوبلی‘میں پرفارم کرکے اپنی شاخت بنائی۔1993میں سجاد علی کے گانے ’’بے بیا‘‘نے موسیقی کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا،جس کی شاعری بھی انہوںنے خود کی یوں انہوں نے کلاسیکل کے ساتھ پاپ موسیقی میں پرفارم کر کے پسندیدگی کی سند حاصل کی۔حکومت پاکستان نے انہیں موسیقی کے شعبے میںستارہ امتیاز سےسرفرازکیا ہے۔سجاد علی نے ملنے والے اس اعزازپر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے اورفن کار برادری کے لیے حکومتی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو سراہا ہے۔اُ ن کا کہنا تھا کہ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ حکومتی سطح پرفن کے لیےمیری خدمات کو سراہا گیا ہےـ‘‘۔
بابرہ شریف
ماضی کی مقبول اداکارہ بابرہ شریف نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز ماڈلنگ سے کیا تھا،بعدازاں ٹیلی وژن ڈرامے’’کرن کہانی‘‘میں بھی فن کے جوہر دکھائے۔انہوں نے پاکستانی فلم انڈسٹری میں فلم’ انتظار‘ سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا،لیکن فلم’ میرا نام ہے محبت‘ میں بہترین اداکاری نے بابرہ شریف کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔بابرہ شریف نے اپنے 23 سالہ فنی کیرئیر میں 150 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔انہوں نے اپنی مقبولیت کے عروج پر فلم نگری کو خیر باد کہا۔ ستر اور اسی کی دہائی میں بابرہ شریف نے آٹھ نگار ایوارڈ حاصل کیے۔حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں اداکاری کے شعبے میں ستارہ امتیاز سے نوازا جارہا ہے۔
ریما خان
پاکستان کی معروف اداکارہ ریماخان نے فلم انڈسٹری کو شاندار فلمیں دیں اور اپنی اداکاری کے ذریعےفلم بینوں کے دل میں اتر گئیں۔انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز نوے کی دہائی میں ہدایت کار جاوید فاضل کی فلم’ بلندی‘ سے کیاتھا۔ریما خان نے اداکاری ہی نہیں بلکہ ماڈلنگ کی دنیا میں بھی خوب نام کمایا ۔ لالی وڈ ڈریم گرل نے خود کو ہدایت کاری کے میدان میں بھی منوایا۔ بطور ہدایت کار لالی وڈ فلم ’کوئی تجھ سا کہاں میں‘ ڈیبیو دیا۔ان کی آخری فلم ’لو میں گم‘ 2011 میں ریلز ہوئی تھی۔ دو سو سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دیکھانے والی ریما خان کو بے شمار اعزازت سے بھی نوازا گیا ہے۔حکومت پاکستان نے انہیںاداکاری کے شعبے میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔حکومتی سطح پر سراہے جانےکے حوالے سے ریما خان کا کہنا ہے کہ’’میں حکومت پاکستان کی شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اس اہم ایوارڈ کے قابل سمجھا،میں یہ کہنا چاہوں گی کہ حکومت فن کاروں کی فلاح وبہبود کے لیےکوششیں کرے‘‘۔
افتخار ٹھاکر
افتخار ٹھاکر کا شمار پاکستان کے بڑے کامیڈین فنکاروں میں ہوتا ہے۔انہوں نے لاہور میں مزاحیہ اسٹیج ڈراموں میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیااور مختصر مدت میںنمایاں مقام بنایا ہے۔ انہوں نے اردو، پنجابی اور پوٹھوہاری سمیت مختلف زبانوں میں کئی اسٹیج ڈراموں اور ٹیلی فلموں میں کام کیا۔ ’میکی کھڑو انگلینڈ سیریز‘ان کی ایک کامیاب ٹیلی فلم تھی جس نے پوٹھوہاری اور کشمیری کمیونٹی میںبڑی پزیرائی حاصل کی۔افتخار ٹھاکرآج ایک کامیاب اداکار،ڈائریکٹر اور بطور میزبان اپنی پہچان رکھتے ہیں۔انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ اداکاری کے شعبے میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا جا رہاہے۔
عشرت فاطمہ
اسّی کی دہائی سے خبرنامے سے منسلک عشرت فاطمہ کا شمارپاکستان کی صف اول کی نیوزکاسٹرزمیں ہوتاہے۔انہوں نے طویل عرصے تک سرکاری ٹیلی وژن اور ریڈیو پاکستان پر خبریں پڑھیں اور ہمیشہ ناظرین کی پسندیدہ رہیں۔ان کا شائستہ لب و لہجہ ،پرووقار شخصیت، اردوزبان پرمکمل عبور اورحالات حاضرہ سے مکمل آگاہی خبرنامے کو چارچاند لگا دیتے تھے۔وہ ریڈیو پاکستان کے ساتھ اب بھی منسلک ہیں اور خبرنامہ پڑھتی ہیں۔ حکومت پاکستان نے خدمات کے صلے میں انہیں تمغہ صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازاہے۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے عشرت فاطمہ نے کہا کہ ’’میں حکومت پاکستان کی شکرگزارہوںکہ انہوں نے ایک اہم سول اعزازسے مجھے نوازا ہے،امید ہے حکومت میڈیا انڈسٹری کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی‘‘۔
ناصر ادیب
پاکستانی سلورا سکرین کے معروف رائٹر ،ڈائریکٹر او ر فلمی صنعت کے لئے سب سے زیادہ کہانیاں اور ڈائیلاگ تحریر کرنے والے ناصر ادیب نے 70ء کی دہائی کے آخر میں ’وحشی جٹ‘ جیسی بلاک بسٹر فلم لکھ کر اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا۔ اس کے بعد اسی فلم کا سیکوئل ’’مولا جٹ‘‘ لکھی ،جسے نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک میں بھی پذیرائی ملی۔ ناصر ادیب اب تک 374 فلمیں لکھ چکے ہیں۔ جو ایک باقاعدہ ریکارڈ ہے۔ناصر ادیب سوشل اور کمرشل سمیت ہر موضوع پر ایک جاندار اسکرپٹ لکھنے کا ہنر بخوبی جانتے ہیں۔ انھوں نے اس کا ثبوت فلم ’یہ آدم‘ بنا کر دیا جو ایک مکمل سوشل فلم تھی ۔ان کی اعلی خدمات پر حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ حسن کارکردگی دینے کا اعلان کیا ہے۔
شبیر جان
وراسٹائل اداکار شبیرجان نے اپنے فنی سفر کا آغاز اسّی کی دہائی میں بننے والی ڈراما سیریل ’جانگلوس‘سے کیا۔انہوں نے اپنے اس سفر میں کئی بہترین ڈرامے کیے،جن میں وفا،شبِ غم، امراءجان، مکان جیسے کامیاب ڈرامے شامل ہیں۔انہیں بہترین اداکاری پرتین مرتبہ پی ٹی وی ایوارڈ بھی مل چکا ہے،تاہم اس مرتبہ حکومت پاکستان نے انہیں اداکاری کے شعبے میںاعلی کارکردگی پر تمغہ حسن کارکردگی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس حوالے سےشبیر جان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ’’یقیناًکسی بھی فن کار کے لیے بہت اہم موقع ہوتا ہے کہ اعلی سطح پر اس کی صلاحیتوںکا اعتراف کیا جائے۔اس بات کی بہت خوشی ہے کہ ایک بڑے ایوارڈ کے لیے میرا انتخاب بھی کیا گیا ہے‘‘۔