پاکستان بننے کے بعد جس سیاسی پارٹی نے بھی اقتدار سنبھالا اُس پارٹی نے اپنے دور حکومت میں تارکین وطن پاکستانیوں کے لئے کچھ ادارے تو بنائے لیکن وہ ادارے تارکین وطن کے مسائل کو حل کرنے میں بری طرح ناکام رہے ۔ پاکستان اوورسیز فاونڈیشن ، اوورسیز کمیشن پنجاب ، وفاقی محتسب اوورسیز سیکٹر ، ایڈوائزرز اور دوسرے کئی عہدے دار تارکین وطن پاکستانیوں کے مسائل کے حل کو یقینی بنانے میں ناکام رہے ، بڑے بڑے جلسے کئے گئے ، کئی جلوس نکلے ، سمینارز اور اوورسیز کانفرنسز کی گئیں ،لیکن سب بے سود رہا۔موجودہ حکومت تحریک انصاف کی ہے اور یہ سیاسی پارٹی پہلی بار اقتدار میں آئی ہے ، حکومتی نمائندگی نوجوانوں پر مشتمل ہے اس لئے اوورسیز پاکستانیوں کو یقین ہو چلا ہے کہ یہ نوجوان قیادت تارکین وطن پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے میں زیادہ زور لگائے گی ۔ تارکین وطن پاکستانیوں کو اُن ممالک میں تو بہت سے مسائل کا سامنا ہے جس ملک میں وہ رہتے ہیں لیکن پاکستان یعنی ان کے اپنے وطن میں بھی ایسے مسائل نے تارکین وطن کو گھیر رکھا ہے جن سے فوری نکلنا اور ان مسائل کو ختم کرنا فی الفور ضروری ہے ۔ تارکین وطن اپنوں میں رہنے کے لیے وطن میںجائیدادیں بناتے ہیں، کاروبار کرتے ہیں جس سے انہیں خاطر خواہ منافع ہوتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں رہنے والے بہت سے بے روزگار بھی صاحب روزگار بن جاتے ہیں ، افسوس اس وقت ہوتا ہے جب تارکین وطن پاکستان مین واپس آتے ہیں تو ان کے مکانات اور جائیدادوں پر کوئی فرد قبضہ کر چکا ہوتا ہے ، یہی نہیں بلکہ پیسے کے لالچ میں ان کے ساتھ حادثات بھی کروا دیے جاتے ہیں۔ایسے واقعات نے دوسرے ممالک میں رہنے والوں کا اپنے وطن آنے کا شوق اور جذبہ ماند کر دیا ہے ۔
23فروری 2019کو اسپین میں مقیم مشہور پاکستانی بزنس مین چوہدری افتخار آف گمٹی ضلع گجرات اپنی بیٹی کی شادی کے لئے پاکستان پہنچا ، 15مارچ کو بیٹی کی شادی کی اور جب وہ بیٹیکو رخصت کر چکا اور شادی ہال سے واپس اپنے گھر پہنچا تو دروازے میں ہی دو نا معلوم افراد نے چوہدری افتخار کو کلاشکوف اور پستول کے فائر کر کے قتل کر دیا ، چوہدری افتخار موقع پر دم توڑ گئے ۔ نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی لیکن اُس مقتول کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی ، دشمنی تھی تو صرف اس بات کی وہ یورپ سے آیا تھا اور اس کے پاس پیسے تھے ۔ ایسا ہی ایک واقعہ پہلے بھی رونما ہو چکا ہے جب بدر خان نامی پاکستانی اسپین سے پاکستان آیا تو اسے قتل کر دیا گیا ،ا سپین سے آنے والے اور بھی بہت سے افراد ہیں جنہیں یہاں آنے پر بہت سی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ، پنجاب کے اضلاع گوجرانوالہ ، گجرات ، جہلم ، اور کشمیر سمیت راولپنڈی کے ساتھ ساتھ منڈی بہاوالدین کے مقیم یورپی ممالک میں مقیم ہیں ، ان اضلاع کے ڈی پی او اور آر پی او کو چاہیئے کہ وہ یورپ پلٹ پاکستانیوں کو خصوصی تحفظ مہیا کیا کریں ، کیونکہ یورپی ممالک میں مقیم پاکستانی بزنس مین ملک میں سرمایہ کاری کرتے ہیں اور امیر ہونا اُن کا جرم بنا ہوا ہے ۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ کو چاہیئے کہ وہ تارکین وطن پاکستانیوں کے جانی اور مالی تحفظ کے لئے خصوصی توجہ دے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں اور حکومتی نمائندوں کو چاہیئے کہ وہ بھی تارکین وطن پاکستانیوں کی حفاظت کے لئے پالیسیاں مرتب کریں تاکہ یورپی ممالک سے واپس پاکستان آنے کا شوق تارکین وطن کے ذہنوں سے کافور نہ ہو جائے ۔اسپین پلٹ چوہدری افتخار کے قتل پرا سپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سخت تشویش میں مبتلا ہے اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معززین جن میں چوہدری امتیاز آکیہ ، محمد اقبال چوہدری ، حاجی اسد حسین ، میاں محمد اظہر ، چوہدری چاقب طاہر ، ڈاکٹر ہما جمشید ، چوہدری محمد ادریس ، ظفر پہلوان ، چوہدری سکندر گوندل اور دیگر نے حکومت پاکستان اور آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی سے مطالبہ کیا ہے کہ چوہدری افتخار کے قاتلوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے ،انہیں فی الفور گرفتار کیا جائے اور چوہدری افتخار کے لواحقین کو جلد از جلد انصاف مہیا کرنے کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں ، تارکین وطن پاکستانیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب ہمیں پاکستان جانے سےخوف محسوس ہوتاہے اور یہ تب ہی ختم ہو سکتا ہے جب چوہدری افتخار کے قاتل گرفتار ہوں گے انہیں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔ تارکین وطن پاکستانیوں نے وزیر اعظم پاکستان نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تارکین وطن پاکستانیوں کو محفوظ پاکستان دیا جائے ، ان کے جانی اور مالی تحفظ کو یقینی بنایا جائے تاکہ دوسرے ممالک میں مقیم پاکستانی اپنی فیملیز کے ساتھ بلا خوف و خطر اپنے وطن عزیز میں آئیں یہاں کاروبار کریں اور جائیدادیں بناکر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں ۔