• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پلوامہ حملے پر بھارتی الزامات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں: پاکستان

پاکستان کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں، تحقیقات آگے بڑھانے کے لیے بھارت سے مزید معلومات اور دستاویزات چاہئیں۔

پلوامہ حملے کی تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ پر دفترخارجہ اسلام آباد میں غیرملکی سفارت کاروں کو بریفنگ دی گئی۔

دفتر خارجہ کی جانب سے یہ بریفنگ بھارت کو رپورٹ فراہم کرنے کے بعد اسلام آباد میں مقیم سفارتکاروں کو دی گئی ہے جس کے دوران اٹارنی جنرل، سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے بھی موجود تھے۔

دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی دستاویز کی روشنی میں 54 افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات کی گئیں، اُن کا پلوامہ حملے سے تعلق ثابت نہیں ہو سکا، جن 22 مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی، وہاں کسی کیمپ کا کوئی وجود نہیں، غیر ملکی سفارت کاروں کو بتایا گیا کہ درخواست پر ان مقامات کا دورہ بھی کرایا جا سکتا ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارت نے 27 فروری کو حملے سے متعلق شواہد دیے، بھارتی دستاویز 91 صفحات پر مشتمل تھی جس کے 6 حصے تھے، دستاویز کا دوسرا اور تیسراحصہ پلوامہ حملے سے متعلق تھے، باقی حصے عام الزامات سے متعلق تھے، پاکستان نے پلوامہ حملے سے متعلق معلومات کو فوکس کیا، فوری تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیں، تکنیکی معاملات کو دیکھا اور سوشل میڈیا پر معلومات کا جائزہ بھی لیا۔

دفتر خارجہ کی بریفنگ کے مطابق عادل ڈار کے اعترافی ویڈیو بیان کا بھی جائزہ لیا گیا ہے،نیز واٹس ایپ اورٹیلی گرام نمبر اور ویڈیو پیغامات سے متعلق تحقیقات کی گئی ہیں۔

دفتر خارجہ کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ سم لوکیشن اور کالعدم تنظیموں کے کیمپس سے متعلق بھی تحقیقات کی گئیں، فراہم کیے گئے تمام متعلقہ نمبرز پر سروس دینے والی کمپنیز سے تفصیلات لی ہیں، واٹس ایپ میسج سے متعلق امریکی حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے۔

تازہ ترین