• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئٹہ، خودکش حملہ، 20 شہید، ہزارہ برادری کادھرنا

کوئٹہ (نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)کوئٹہ ایک بار پھر دہشت گردی کی زد میں‘ہزارہ گنجی فروٹ اینڈسبزی منڈی میں خود کش حملے میں سیکورٹی پر مامور ایف سی اہلکاراور ایک بچےسمیت 20افراد شہید جبکہ چار ایف سی اہلکاروں سمیت 50افراد زخمی ہو گئے‘مرنیوالوں میں ہزارہ برادری کے 8افراد شامل ہیں‘ دھماکا اتنازوردار تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی ‘دھماکے کے بعدہر طرف چیخ و پکار مچ گئی اور لوگ اپنے پیاروں کو تلاش کر تے رہے‘ دھماکے سے چار گاڑیاں تباہ جبکہ درجنوں دکانوں اور عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے میں 10کلو دھماکہ خیز مواد ٗ کیلیں اورنٹ بولٹ استعمال کئے گئے ۔ خود کش حملہ آورکی ٹانگیں اور دیگر اعضا تحویل میں لے لئے گئے‘ دھما کے کے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹرز اور عملے کو طلب کر لیا گیا۔ 8زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔واقعہ کے خلاف ہزارہ برادری کا احتجاج ‘کوئٹہ چمن شاہراہ بلاک کردی‘ ہزارہ برادری کا دھرنا رات گئے تک جاری رہا جس میں بڑی تعداد میں شہری شریک تھے اور اپنے حق کیلئے نعرے لگا رہے تھے۔وزیر داخلہ بلو چستا ن میر ضیاءاللہ لانگوکے مطابق دھماکے کا ہدف کوئی خاص کمیونٹی نہیں تھی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کوئٹہ حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان قاری سیف اللہ گروپ نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ ان کی اور لشکرِ جھنگوی کی مشترکہ کارروائی تھی جبکہ چمن حملے کی ذمہ داری بھی تحریک طالبان نے قبول کی ہے۔ پولیس کے مطابق ہزارہ برادری کے 55دوکانداروں کو پولیس اور ایف سی کی حفاظت میں ہزارگنجی مارکیٹ لایا گیا تھا ‘ اس دوران ایک خود کش حملہ آور نے رش میں گھس کر خود کو اڑالیا ۔دھماکے کے نتیجے میں آٹھ افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ 50سے زائد زخمی ہو گئے‘اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر لاشوں اور زخمیوں کو شیخ زید ٗ سول اور بی ایم سی اسپتالوں میں منتقل کیا جہاں مزید 12شدید زخمی زندگی کی بازی ہار گئے‘جا ں بحق ہو نے والوں میں ایک ایف سی اہلکاراور ایک چھ سال کا بچہ بھی شامل ہیں‘ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا ہے کہ شواہد بتاتے ہیں کہ ہزارہ گنجی فروٹ مارکیٹ کا یہ دھماکہ خود کش تھا پھر بھی تحقیقات کی جارہی ہے‘ ان کا کہنا تھا کہ ہزارہ ٹاؤن سے گیارہ گاڑیوں میں ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 55 دکاند اروں کو پولیس اور ایف سی کی حفاظت میں ہزار گنجی فروٹ اور سبزی مارکیٹ لایا گیا تھا ، وہ صبح تقریبا ساڑے سات بجے یہاں پہنچے‘جب ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد آلوؤں کے گودام پر آئے تو زوردار دھماکہ ہوا۔ جاں بحق افراد میں سے8 کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا ‘ سول اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق اسپتال میں گیارہ لاشوں اور 8 زخمیوں کو منتقل کیا گیا ہے جبکہ دو ٹانگیں اور انسانی اعضاء بھی سول منتقل کئے گئے ہیں ۔ شیخ زید اسپتال میں تین افرادجبکہ بی ایم سی اسپتال میں 6 افرادکی لاشیں منتقل کی گئی‘ ہزار گنجی واقعہ کے خلاف ہزار ہ برادری نےمغربی بائی پاس بند کر کےٹائر جلائے اورشدید احتجاج کیااورکوئٹہ چمن شاہراہ بلاک کردی۔ بعدازاں ہزارگنجی دھماکا میں شہید ہونے والے افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی‘صوبائی وزراءمیر ضیاءلانگو، میر نصیب اللہ مری، عبدالخالق ہزارہ اور رکن صوبائی اسمبلی عبدالقادر نائل ہزارہ ٹاؤن گئے اورنماز جنازہ میں شرکت کی۔دریں اثناءصوبائی وزیرداخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ کوئٹہ ہزار گنجی دھماکہ خود کش تھا جس میں 20افراد شہید اور 48زخمی ہوئے ‘ سیف سٹی منصوبہ جلد مکمل کریںگے ‘ یہ بات انہوں نے جمعہ کو آفیسرز کلب کوئٹہ میں ہنگائی پریس کانفر نس کرتے ہوئے کہی‘ان کا کہناتھاکہ ہم قاتلوں تک پہنچ کر انہیں کیفر کردار تک پہنچا ئیں گے‘اندازہ ہے کہ دھماکے کا ہدف خاص کمیونٹی نہیں تھی اس میں دیگر لوگ بھی شہید ہوئے لیکن زیادہ تر ہزارہ برادری کے شہدا شامل ہیں‘ پاکستان خطے کا اہم ملک بننے جا رہا ہے اسکے بہت سے دشمن ہیں جو بد امنی پھیلانا چاہتے ہیں ‘دہشتگردی کے واقعات کی پہلے سے پیش گوئی کرنا ممکن نہیں کبھی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین