دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کو جب یہ خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں کہ فلاں پاکستانی کسی جرم میں پکڑا گیا ہے تو تشویش اور پریشانی کے ساتھ ملک کی بدنامی ہوتی ہے، لیکن گذشتہ چنددنوں میں جب مسلسل ایسی خبریں ملیں کہ امارات میں مقیم پاکستانیوں نے اپنی بہادری، صلاحیت اور عوامی خدمات سے پاکستان اور پاکستانیوں کا نام روشن کیا ہے تو خوشی اور مسرت ہوتی ہے ۔گزشتہ دنوںامارات میں مقیم پاکستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ضیاالحسن کو عوامی وفلاحی خدمات کے صلے میں صدر پاکستان عارف علوی نے صدراتی ستارہ امتیاز سے نوازا۔ ڈاکٹر ضیاالحسن کی بے لوث عوامی خدمات کا یہاں ہر کوئی معترف ہے۔ یہ خاموشی سےاور صلے کے بغیر کمیونٹی کی خدمات میں ہر وقت پیش پیش رہتے ہیں۔ ڈاکٹر ضیاچھ سال تک پاکستان ایسویسی ایشن دبئی کے صدر رہے۔ایسوی ایشن کے سالانہ انتخابات میں ہمیشہ بلا مقابلہ منتخب ہوتے رہے ۔ انہوں نے مصروفیات اور عوامی خدمات میں زیادہ وقت دینے کی وجہ سے مزید صدر ایسوسی ایشن بننےسے معذرت کرلی۔ اب ان کا مشن دبئی ایسوسی ایشن میں پاکستان میڈیکل سینٹر کا قیام ہے۔12ملین درہم سے میڈیکل سینٹر کی تعمیر جاری ہے امید ہے اگست 2019میں کام شروع کردے گا۔ اس سینٹر میں کسی منافع اور نقصان کے بغیر مریضوں کا علاج کیاجائے گا۔
ڈاکٹر ضیا ء 2007میں یوکے سے متحدہ عرب امارات منتقل ہوئے۔ 35سالہ میڈیکل کا تجربہ رکھنے والے ڈاکٹر ضیاء نے دبئی ایسوسی ایشن ، پاکستان میڈیکل ونگ دبئی جیسے جدید اور مہنگے شہر میں بالکل مفت سروسز مہیا کرتی ہے۔ ڈاکٹر ضیاءسوات میں یتیم بچوں کے لئے پرورش کا قیام عمل میں لائے، جس میں320یتیم بچے بالکل مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔پشاور میں ذیابطیس کے مریضوں کے لئے اسپتال کی تعمیر بھی ڈاکٹر ضیاء کا کارنامہ ہے۔وہ ہر ماہ کے آخری جمعہ کو دبئی میں غریب اور کم تنخواہ یافتہ پاکستانی مریضوں کافری علاج کرتے ہیں۔ 2009 میں دبئی میں پہلا فری میڈیکل کیمپ لگایا۔ جہاں اب تک25ہزار مریضوں کا بالکل مفت علاج کیا جاچکا ہے۔ ڈاکٹر ضیاء جب پاکستان دبئی ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔ ان کے دور میں پاکستان ایڈیٹوریم اور اسپورٹس کمپلکس کا قیام ،میڈیکل سینٹر کا خواب اور اس کا آغاز ایسے کارنامے ہیں جنہیں متحدہ عرب امارات میں پاکستانی کبھی نہیں بھولیں گے۔ وہ ہر وقت اس جستجو میں رہتے ہیں کہ کس طرح دن رات عوامی خدمت کی جائے جب میں ڈاکٹر ضیاء کو پاکستان کا تیسرا بڑا سول ایوارڈ ملنے پر مبارک باد دی گئی توانہوں نے صرف اتنا کہا میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میری عوامی اور فلاحی خدمات پر ایوارڈ دیاجائے گا۔ میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ مجھے ہمت دی کہ فلاحی کام کررہا ہوں مجھے دلی اطمینان ہوتا ہے جب غریب مریضوں کی خدمت اور علاج کرتا ہوں۔
متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی کھلاڑی سنان اشفاق نے پاکستان کی قومی ٹیم کی جانب سے کھیلتے ہوئے بیلجیم میں ہونے والے40ویں اوپن تائیکوانڈو میں حصہ لیا ۔جو ماہ رواں میں برسلز میں منعقد ہوا۔ اس چمپئن شب میں دنیا بھر کے50سے زائد ممالک کے1400سے زائد کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ شارجہ میں مقیم پاکستانی نوجوان13سالہ طالب علم سنان اشفاق تائیکوانڈومیں مقام رکھتے ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ورلڈ انڈو چمپئن شپ 2017میں بھی کانسی کا تمغہ جیت کر پاکستان کا نام روشن کیاتھا، سنان اشفاق کھیلتے تو پاکستان کی طرف سے ہیں، لیکن وہ اپنے خرچ پر حصہ لیتے ہیں۔ تمام اخراجات سنان کے والد برداشت کرتے ہیں انہیں حکومت پاکستان کی طرف سے کوئی فنڈ نہیں ملتا۔ جب اشفاق سنان کانسی کامیڈل جیت کر دبئی آئے تومیں نے پوچھا کہ حکومت پاکستان یا سفارت خانہ سے کوئی فنڈز ملے، توانہوں نے بتایا فیڈریشن کے پاکستان فنڈز نہیں ہیں پاکستان فیڈریشن صرف میری رجسٹریشن کرواتی ہے۔ میں سفری اور رہائش کے اخراجات خود برداشت کرتا ہوں۔ جب کہ دوسرے ممالک کی فیڈریشن نہ صرف اپنے کھلاڑیوں کی ٹریننگ کا بندوبست کرتی ہیں بلکہ اخراجات بھی برداشت کرتی ہیں۔ مجھے یہ خوشی اور فخر ہے کہ میں نے پاکستان کا نام عالمی طور پر روشن کیا اور میڈل جیت کر پاکستان کا نام روشن کیاہے ۔ میں نے پچھلے دوماہ میں پاکستان کے لئے تین میڈل جیتے ہیں،لیکن کمیونٹی اور بزنس مینوں کی طرف سے کوئی اسپانسر شپ نہیں ملی۔ سنان اشفاق کو میڈل ملنے پر پاکستانی کمیونٹی نے خوشی ومسرت کا اظہار کیا ہے۔
٭… شارجہ میں ایک پاکستانی مظفر حسین نے پولیس کو مطلوب جرائم پیشہ شخص کی گرفتاری میں ایسی بہادری اور جرات کا مظاہرہ کیاکہ شارجہ پولیس کی طرف سے تعریفی سند پیش کی گئی ۔ شارجہ پولیس کی جانب سے اشتہاری شخص کی گرفتاری میں مدد کی درخواست کی گئی تھی ۔مظفر حسین نے اس اشتہاری شخص کو دیکھ کرپولیس کواطلاع دی ۔ پولیس کو اطلاع دینے کے بعد مسلسل تب تک اس مجرم کا پیچھا کرتارہا ،جب تک پولیس وہاں پہنچ نہیں گئی ۔ مظفر حسین کی اس بہادری پر شارجہ پولیس کے دبئی جنرل کمانڈر برگیڈیر عبداللہ مبارک بن عامر نے اسے تعریفی سند پیش کی ۔
امارات میں موجود پاکستانی کمیونٹی کے ان کارناموں کونہ صرف پاکستانی بلکہ دیگر ممالک کے باشندے بھی سراہتے ہیں۔ یہ اچھی خبریں پاکستانیوں کے لیے دیار غیر میں مسرت اور اطمینان کاباعث بنتی ہیں۔