مشکل سے ہی شہر کی کوئی ایسی مصروف سڑک ہوگی، جہاں پر گنے کے رس کی ریڑھی نظر نہ آئے۔ عموماً ان ریڑھیوں سے درمیانے اور نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد جوس پیتے نظر آتے ہیںجبکہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے، جو ان ریڑھیوں سے گنے کا رس پینے کو مضر صحت قرار دیتا ہے۔ تاہم اگر اس کے رس کو حفظان صحت کے اصولوں پر نکالا جائے تو اس کے بے شمار طبی فوائد ہیں۔
گنے کے رس میں کیلشیم، کوبالٹ، کاپر، کرومیم، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم اور زنک پایا جاتاہے۔ اس کے علاوہ گنے کے جوس میں وٹامن اے، سی، بی ون، بی ٹو، بی تھری، بی فائیو اوربی سکس کے ساتھ پروٹین، اینٹی آکسیڈنٹس اور حل پذیر فائبر کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے۔
گنے کے رس کے بہت سے طبی فوائد ہیں، جن میں جِلدی امراض، نزلہ زکام، معدے کا انفیکیشن، پانی کی کمی، کینسر اور گردے کی بیماریوں سے بچائو شامل ہے۔ اس کے علاوہ گنے کا رس انسانی جسم کو توانائی پہنچا کر قوت مدافعت بڑھانے میں مدد دیتاہے۔ دیگر فوائد درج ذیل ہیں۔
٭گنے کا رس انسانی جسم کو غدود اور چھاتی کے کینسر سے لڑنے کے قابل بنا تا ہے۔
٭ گنے کا رس گلے میں خراش،سوزش، نزلہ اور آدھے سرکے درد کے علاج کا بہترین گھریلو ٹوٹکا ہے۔
٭ گنا پٹھوں کی مضبوطی کو برقرار رکھنےاور جسم کے لئے ضروری قدرتی گلوکوز کی فراہمی کا بہترین ذریعہ ہے۔
٭ بخار میں مبتلا شخص کیلئے ڈاکٹرز خود ہدایات جاری کرتے ہیں کہ اسے گنے کا رس پلایا جائے۔
٭ یرقان کے مرض میں مبتلا مریضوں کے لئے گنے کا رس کسی اکسیر سے کم نہیں، کیوں کہ یہ جسم میں گلوکوز کی سطح کو مطلوبہ حد تک پہنچا کر مریض کی جلد بحالی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
٭ جسم میں الیکٹرولائٹ کی کارگردگی کو برقرار رکھنے کیلئے گنا آپ کیلئے بےحد مفید ہے۔ گرمیوں میں گنے کا رس پینے سے جگر کا عمل بہتر ہوجاتا ہے اور پیٹ کی بیماری سے آپ محفوظ رہتے ہیں یعنی نظام انہضام کی بہتری اور قبض کا بہترین علاج گنے کے رس کا استعمال ہے۔
٭گنے کے رس کے ذریعے روزمرہ کھائی جانے والی خوراک بآسانی ہضم ہوجاتی ہے۔
٭ گنا ’سوکروس‘ نامی شوگر کا حامل ہوتا ہے، جو قدرتی طور پر زخموں کو بھرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
٭ گنے کا رس دل کے امراض سے حفاظت کا بھی ذریعہ ہے کیونکہ یہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بڑھنے نہیں دیتا۔
٭ گنے کا رس پیشاب کی نالی میں ہونے والی جلن کا بہترین قدرتی علاج ہے۔
٭ گنے کے رس میں چونکہ کیلشیم اور فاسفورس موجود ہوتا ہے، اس لئے یہ ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
٭ خون کی کمی کا شکار افراد گنے کا جوس ضرور پیئیں کیونکہ اس میں آئرن کی اچھی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔
٭ مختلف تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ گنے کا رس گردے اور جگر کے لئے نہایت فائدہ مند ہے، یہ قدرتی طور پر جگر اور گردے کی صفائی کرکے ان کے کام کرنے کی استعداد کو بڑھا تا ہے۔ گنے کے رس میں ایسی مٹھاس موجود ہوتی ہے جس میں کولیسٹرول، سوڈیم اور چکنائی کی مقدار دوسری مٹھاس کے مقابلے کم پائی جاتی ہے، اس وجہ سے گردے کی صحت پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
٭ گنے کے رس سے بنا گڑ آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے اور گڑ کی اسی خوبی کے باعث اس کا رنگ گہرا خاکستری ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ آئرن انسانی جسم کیلئے نہایت ضروری ہے کیونکہ اس کی موجودگی سے خون کی کمی نہیں ہوتی۔
٭ مائیکرونیوٹرنٹس انسانی جسم کی ضرورت ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے انسان متعدد نفسیاتی افعال سرانجام دیتا ہے اور گُڑ ایسےمائیکرونیوٹرنٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔
٭گنے کا رس آپ کے جسم کو طاقت فراہم کرتا ہے اور گرمی کے موسم میں آپ کے جسم کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔
٭بچپن میں بچوں کو گنے کی چھوٹی ڈنڈی یا گنڈیریاں دی جاتی ہیں تاکہ وہ گنے کا رس حاصل کرسکیں کیونکہ جب بچے بڑے ہوتے ہیں تو ان کی ہڈیاں مضبوط ہونا بےحد ضروری ہوتی ہیں اور گنے میں موجود کیلشیم آپ کی ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
٭گنے کے رس کے فائدے صرف جسم تک ہی محدود نہیں ہوتے بلکہ گنےکے رس میں ایسے نیوٹریشن موجود ہوتے ہیں، جودانت کو سڑنے سے بچاتے ہیں اور اس کے پینے سےسانس لیتے ہوئے منہ سے بدبو بھی نہیں آتی۔