اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر جائیداد کے تنازعہ پر سابق ممبر صوبائی اسمبلی بادشاہ میر خان آفریدی عرف باشی خان کے بیٹے کی جانب سے اپنے چھوٹے بھائی کو اغواءکر کے ہسپتال میں نشے کے انجکشن لگا نے کے الزام میں مغوی کی اہلیہ کی درخواست پر تین رکنی کمیشن تشکیل دیتے ہوئے 30 اپریل تک رپورٹ طلب کر لی ۔مغوی سابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا عزیز جبکہ مبینہ اغواءکار شہریار آفریدی کا برادر نسبتی ہے۔ رومیسا آفریدی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت گزشتہ روز عدالت عالیہ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ سماعت کے دوران ایس ایچ او تھانہ لوہی بھیر ، اے سی رورل اور ڈی ایچ او اسلام آباد عدالت پیش ہوئے۔ اس موقع پر درخواست گزار رومیسا آفریدی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 11 فروری کو شاہ میر آفریدی سے محبت کی شادی کی ، شاہ میر آفریدی کا بڑا بھائی زوہیب آفریدی ایک وزیر کا برادر نسبتی ہے ، 9 مارچ کو جائیداد کے جھگڑے میں بھائی ، ماں اور ان کے رشتہ دار وزیر نے شاہ میر آفریدی کو اغوا کرایا۔ شاہ میر آفریدی کی بازیابی کے لئے صدر ، وزیراعظم اور سی پی او کو درخواست دی۔ درخواستوں کے باوجود میرے شوہر کو بازیاب نہیں کیا گیا۔