ایک اندازے کے مطابق سعودی عرب کو سنیما گھروں کی بدولت 30ہزار سے زیادہ روزگار کے مواقع حاصل ہوںگے۔ 2030 تک مملکت میں سنیما گھروں کی تعداد 300تک پہنچ جائے گی۔ اس سے سعودی معیشت کو 90ارب ریال کی آمدنی ہوگی۔ ایک غیرملکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی فلمی کمپنیوں نے منصوبوں پر کام شروع کردیا ہے۔ اے ایم سی ، آئی ایم اے ایکس اور ایک برطانوی کمپنی مملکت میں سنیما گھر کھولنے کی دوڑ میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کررہی ہیں۔ بین الاقوامی فلمی کمپنیوں کے عہدیدار سنیما گھر کھولنے کے لیے سعودی حکام کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں۔رواں برس کے آغاز میں سعودی عرب میں پاکستانی فلم کی نمائش کی گئی ،جسے ہزاروں شائقین نے دیکھا، ایک نجی ایونٹ کے ڈائریکٹر عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم پاکستانی فلم سعودی عرب میں لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ مستقبل میں ہماری کوشش ہوگی کہ سعودی گورنمنٹ کی اجازت سے کسی پاکستانی فلم کی عکس بندی یہاں کی جائے۔نالج کور اکیڈمی اور دیگر اداروں کے بینر تلے بننے والی فلموں کو سعودی عرب میں نمائش کے لئے معاہدہ بھی کیاگیاہے۔
امریکی اداکار جان ٹراولٹا نے خیال ظاہر کیا ہے کہ سعودی عرب میں سنیما گھر کھولنے کی منظوری سعودی عرب کی تاریخ کا اہم فیصلہ ہے اور اپنی نئی فلم کی منظر کشی وہ سعودی عرب میں کرنا چاہیں گے۔ انہوں نے محکمہ تفریح کے زیر اہتمام منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے وہ ہالی وڈ کے پہلے اداکار ہوں جو سعودی عرب میں اپنی فلم کی منظر کشی کرائیں۔ایک اور خاتون امریکی اداکارہ لینڈسے لوہن نے توقع ظاہر کی ہے کہ کاش ان کی نئی فلم سعودی سنیما گھروں میں دکھائی جائے۔ انہوں نے مملکت میں سنیما گھر کھولنے کی اجازت دینے پر سعودی حکومت کی تعریف کی۔ لینڈسے لوہن ہالی وڈ کی اُن اداکاراؤں میں سے ایک ہیں جو مشرق وسطیٰ سے گہرا شغف رکھتی ہیں انہوں نےخلیجی ممالک میں بہت سارے دوست بنائے ہوئے ہیں۔ امریکی کمپنی آئی میکس کے ایگزیکٹیو چیئرمین نے بتایا کہ ان کی کمپنی نےآئندہ 3برس کے دوران سعودی عرب میں اعلیٰ درجے کے 20سنیما گھر کھولنے کا پروگرام بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے مختلف شہروں میں سنیما گھر قائم کرنے کا معاہدہ حتمی منزل میں داخل ہوگیا ہے،سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے کنگڈم ٹاور میں مشرق وسطیٰ کے سب سے پوش سینما گھر کا افتتاح کیا گیا ہے۔ سینما کا افتتاح شہزادہ ولید بن طلال نے کیا۔یہ سینما گھر معروف امریکی کمپنی فوکس کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔ سینما گھر میں جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔سینما میں 8بڑے ہال ہیں جن میں بچوں کی فلموں کے لیے خصوصی ہال بھی ہے۔
مشرق وسطی کے پوش ترین سینما گھر میں شائقین کے لیے آرام دہ صوفے لگائے گئے ہیںجو بستر میںتبدیل ہوسکتے ہیں۔ان صوفوں میں ویٹر کو بلانے کا بٹن بھی نصب ہے۔ شائقین کو فلم دیکھتے ہوئے کھانا بھی پیش کیا جائے گا۔ افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شہزادہ ولید بن طلال نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے پوش ترین سینما گھر کے افتتاح سے فلم بینوں کا سینما گھروں کے بارے میں تصور یکسر بدل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ فلم دیکھنے کے لیے آنے والے افراد کو ریستوران کی سہولت بھی حاصل ہوگی۔ فلم بینی کے لیے آنے والی فیملیز سینما میں رات کا کھانا بھی کھاسکیں گی۔سینما کے وی آئی پی ہال میں شائقین کو سونے کے ورق میں لپٹے ہوئے چاکلیٹ ،پاپ کارن اور نادر پھلوں کا جوس بھی پیش کیا جائے گا۔
نوید یہ بھی ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی ڈرامے عربی تر جمے کے ساتھ دکھائے جائیں گے۔ اس وقت 2 ڈراموں کا انتخاب کیا گیا ہے جو اس سال جون میں سعودی عرب میں نشر ہوں گے۔ دو مقبول ڈراموں دھوپ کنارے اور تنہائیاں، کا انتخاب کیا گیا ہے جن کے عربی ترجمہ کروا کے سعودی عرب بھجوائیے جائیں گے۔ پاکستان کے لئے یہ اقدام نہ صرف ذریعہ آمدن بنے گا بلکہ سعودی شہریوں کو پاکستانی ثقافت سمجھنے میں مدد بھی ملے گی۔ حال ہی میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سعودی عرب کے دورے کے دوران پاکستانی ڈراموں کے حوالے سے اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستانی ڈرامے سعودی ائیر لائنز کی پروازوں میں بھی دکھائے جائیں گے۔وزیر اطلاعات نے سعودی حکام کوپاکستانی ادا کا روں اور آرٹ اکیڈ میوں کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ، سعودی انٹرٹینمنٹ کے شعبے اس حوالے سے مسلسل رابطے میں ہیں اور پاکستانی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے کوشاں ہیں،پاکستان کے لئے یہ اقدام نہ صرف ذریعہ آمدن بنے گا بلکہ سعودی شہریوں کو پاکستانی ثقافت سمجھنے میں مدد بھی ملے گی۔گذشتہ دنوں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سعودی عرب کے دورے کے دوران پاکستانی ڈراموں کے حوالے سے اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستانی ڈرامے سعودی ائیر لائنز کی پروازوں میں بھی دکھائے جائیں گے۔وزیر اطلاعات نے سعودی حکام کوپاکستانی ادا کا روں اور آرٹ اکیڈ میوں کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔
پاکستانی ثقافت کا جہاں ذکر آتا ہے وہیں ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئیے کہ سعودی عرب کی مختلف یونیورسٹیوں میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے ڈیڑھ سو ممالک کےطلباء بھی زیر تعلیم ہیں جو سالانہ فیسٹیول مقابلے منعقد کرکے پہلی پوزیشن لیتے ہیں ۔ مدینہ منورہ میں جامعہ اسلامیہ اور جدہ میں شاہ عبد العزیز یونیورسٹی کے طلباء سر فہرست رہے ہیں۔ہر سال کی طرح اس سال بھی مدینہ منورہ اسلامی یونیورسٹی میں آٹھویں ثقافتی فیسٹیول کا افتتاح گورنر مدینہ شہزادہ فیصل بن سلمان نے کیا،فیسٹیول میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک کے سفراء نے دورہ کیا، دس روزہ فیسٹیول کے پہلے دن پاکستان نے پہلی پوزیشن حاصل کی مختلف پروگراموں میں شرکت کے لیے ہر روز بیشمار انعامات بھی رکھے گئے ۔پاکستان قونصل خانے کے ہیڈ آف چانسلری نے بھی پاکستانی اسٹال کا دورہ کیا اور سراہا۔ پاکستان، انڈیا، بورکینا فاسو، کمبوڈیا، ملیشیا، ترکی، افغانستان، ازبکستان، نائجیریا،امریکا، برطانیہ اور یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہزاروں طلباء مختلف اسٹال لگا کے اپنے ملک کی نمائندگی کررہے ہیں۔اس موقعے پر پاکستانی ثقافت اور سندھ، بلوچستان، پنجاب اور سرحد کے قومی لباس کے علاوہ سیاحتی مقامات کی تصاویر بھی نمائش کا حصہ بنیں۔دوسرا فیسٹیول جدہ کا ہے۔کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ کے طلباء نے اس سال بھی ثقافتی فیسٹول کا اہتمام کیا، جس میں یہاں زیر تعلیم پاکستانی طلباء نے بھی پاکستان کی ثقافتی رنگوں کو اجاگر کیااور پہلی پوزیشن حاصل کی۔سعودی عرب کے شہر جدہ میں کنگ عبدالعزیز یونی ورسٹی میں منعقد ہونے والے ثقافتی فیسٹیول میں پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش، آزربائجان، انڈونیشیا، افغانستان، افریقی ممالک سمیت 24 سے زائد ممالک کے طلباء نے ثقافتی اسٹال لگائے ۔اس موقعے پر پاکستانی اسٹال لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا ۔طلباء نے اسٹالز پہ اپنے اپنے ملکوں کے کھانے، قومی لباس، علاقائی و ثقافتی رنگوں کو خوبصورتی کے ساتھ اجاگر کیا۔ اس موقعے پر جامعہ کے ڈائرکٹر عبدالرحمٰن الیوبی اوراسٹوڈنٹ افئیر کے نگراں ڈاکٹر مسعود قحطانی نے اسٹال کا دورہ کیا فیسٹول میں حصہ لینے والوں کی کاوشوں کو سراہا، جبکہ مزمل شاہ، فاروق، یاسر، شرجیل، عبدالواحد، عزیر اور دیگر طلباء نے اسٹال کو ہر طرح سے منفرد بنائے رکھا۔پاکستانی طلباء نے علاقائی رقص پیش کرکے سماں باندھ دیا اور خوب داد سمیٹی، ثقافتی فیسٹیول میں کنگ عبدالعزیز یونی ورسٹی کی انتظامیہ نے پاکستانی اسٹال کو پہلے نمبر پر قرار دیا اور اعزازی شیلڈ کے علاوہ دیگر انعامات سے بھی نوازا۔دیگر ممالگ کے سفارتی عملے نے تمام اسٹالوں کا دورہ کیا، لیکن پاکستانی قونصل خانہ یا اسکول کے کسی نمائندوں نے دعوت دینے کے باوجود فیسٹیول کا دورہ نہیں کیا جس پہ پاکستانی طلباء نے برہمی کا اظہار کیا۔