• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیل انتظامیہ کا اقدام، قیدیوں کے موبائل فون پکڑنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال

لندن (پی اے) جیل کا عملہ انگلینڈ اور ویلز میں قیدیوں کی جانب سے غیر قانونی طور پر استعمال کیے جانے والے موبائل فون کا پتہ چلانے اور ان کو قبضے میں لینے کے لیے ٹیکنالوجی استعمال کررہا ہے۔ وزارت انصاف نے کہا ہے کہ نئی ڈیٹیکشن کٹس جیل کے سنگل سیل تک فون کی لوکیشن کا پتہ چلاسکتی ہے جیسے ہی فون کا پتہ چلتا ہے جیل کا عملہ الرٹ ہوجاتا ہے اور اسے قیدیوں کے منشیات کی اسمگلنگ یا باہر جرائم پیشہ افراد سے رابطے کا پتہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔ ایک جیل میں چھ ماہ کی آزمائش کے بعد کٹس مزید چار جیلوں میں استعمال کی جائے گی، جن کا مقام ظاہر نہیں کیا جارہا ہے۔ الرٹ ایک ڈیجیٹل ہیٹ میپ پر دکھائے جاتے ہیں، جس سے سگنل کی طاقت کی شناخت ہوتی ہے اور نتائج کو پولیس تحقیقات میں شہادت کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ گرفتاری پر منتج ہوسکتے ہیں، جسٹس سیکریٹری ڈیوڈ گوٹ نے کہا ہے کہ جیلوں کو حفاظت اور بحالی کی جگہیں بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ جرائم پیشہ افراد جیلوں میں ممنوعہ اشیا کی اسمگلنگ کے لیے نئے طریقے ڈھونڈتے ہیں۔ اس لیے یہ بات اہم ہے کہ ہم ایک قدم آگے ہوں اور اس قسم کی ٹیکنالوجی انہیں اپنے سیلز سے سرگرم ہونے کو روکے گی۔ 2017ء میں انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں میں کم از کم15ہزار موبائل فون یا سم کارڈ ضبط کیے گئے جو فی کس چھ قیدیوں کے مترادف ہے۔ یہ نئی ٹیکنالوجی دور دراز غیر قانونی موبائلز کو بلاک کرنے کے لیے استعمال نہیں کی گئی۔ سیرئس کرائم ایکٹ2015ء کے تحت انگلینڈ اور ویلز میں تمام جیل گورنرز ایک نیٹ ورک سے موبائل یا سم ہٹانے کے لیے عدالتی حکم حاصل کرسکتا ہے۔ اسکاٹ لینڈ میں جیل حکام فون کو نیٹ ورک سے ہٹانے کی کوشش سے قبل دور دراز کے فون بلاک کرنے کے لیے ٹیکنالوجی استعمال کرسکتے ہیں۔
تازہ ترین