• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹرعطاء الرحمن اور چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن میں شدید اختلافات

کراچی (سید محمد عسکری/ اسٹاف رپورٹر) وزیراعظم کی ٹاسک فورس برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چیئرمین اور ایچ ای سی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر عطاء الرحمان اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے موجودہ چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ڈاکٹر عطاء الرحمان کی جانب سے وزیراعظم کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے پروگرام بند کئے جانے اور اس معاملے پر کمیٹی بنانے کیلئے لکھے گئے خط کے بعد 22؍ اپریل بروز پیر ملک بھر کی سرکاری و نجی وائس چانسلرز کمیٹی کا اجلاس طلب کر کے معاملے کو ایجنڈا میں شامل کر لیا تھا۔ اجلاس کے ایجنڈے میں ڈاکٹرعطاء الرحمان کے لکھے ہوئے خط کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے امور میں مداخلت قرار دیتے ہوئے اسے سیاسی ایجنڈا، جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا کوئی پروگرام بند نہیں ہوا تاہم پیر کو وائس چانسلر کمیٹی کے اجلاس میں بعض وائس چانسلرز کی مخالفت کے پیش نظر اس ایجنڈے پر بات نہیں کی گئی۔ایچ ای سی کے سابق چیئرمین ڈاکٹرعطاء الرحمن کا کہنا ہے کہ ہائرایجوکیشن کمیشن کو چھوڑے ہوئے انہیں 11 سال ہوچکے ہیں، انہوں نے تو کمیشن کی بہتری کیلئے کمیٹی بنانے کی تجویز دی، ڈاکٹرعطاء الرحمن نے کہا کہ پہلے بند کئے جانے والے تمام پروگرامز کا ذکر ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ویب سائٹ پر تھا مگر میرے خط کے بعد انہیں ویب سے ہٹادیاگیا ہے یا کہا گیا ہے پروگرام براہ راست جامعات کو منتقل کئے جارہے ہیں۔یاد رہے کہ ڈاکٹر عطا الرحمان نے وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے ایک خط میں شکایت کی تھی کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اہم پروگرامز بند کر دیئے ہیں جسکی وجہ سے تعلیمی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے گزشتہ 6؍ ماہ کے دوران کچھ پروگرامز مکمل طور پر بند کر دیئے ہیں، کچھ روک دیئے ہیں جبکہ کچھ کی فنڈنگ انتہائی حد تک کم کر دی ہیں جسکے باعث اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں مختلف سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر عطا الرحمان نے خط میں لکھا تھا کہ جب وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین تھے اُس وقت یہ پروگرامز شروع کیے گئے تھے۔ جن پروگرامز کو بند، معطل یا فنڈنگ کم کر دی گئی ہے وہ یہ ہیں۔ (۱) فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام (انتہائی حد تک کم کر دیا گیا)، (۲) نئے پی ایچ ڈی ہولڈرز کیلئے اسٹارٹ اپ ریسرچ گرانٹس (بند کر دیا گیا)، (۳) سائنسی آلات کی مرمت اور دیکھ بھال کیلئے گرانٹس (بند کردی گئی)، (۴) سائنٹفک انسٹرومینٹیشن پروگرام تک رسائی (روک دی گئی)،(۵) یونیورسٹی فیکلٹی اور اسکالرز کیلئے تحقیقی سفری گرانٹ (روک دی گئی)، ( ۶) سیمینارز، کانفرنسز اور تربیتی ورکشاپس کے انعقاد کیلئے گرانٹس (روک دی گئی)۔ خط میں ڈاکٹر عطا الرحمان نے مزید کہا تھا کہ ’’ایچ ای سی اپرووڈ سپروائزرز‘‘ کے نام سے ایک تکلیف دہ تصدیقی نظام چلایا جا رہا ہے جسکی وجہ سے نوجوان فیکلٹی ممبران کیلئے پی ایچ ڈی کے طالب علموں کو سپروائز کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ خط میں ڈاکٹر عطا الرحمان نے وزیراعظم سے درخواست کی تھی اُن کے نامزدہ کردہ چار فعال سائنسدانوں / ماہرین تعلیم اور چیئرمین ایچ ای سی پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ ایچ ای سی پروگرامز کو دوبارہ بحال کیا جا سکے۔
تازہ ترین