ساحل سمندر پر جانا ہو،یا شاپنگ کے لیے، دوستوں کے ساتھ ’ہینگ آؤٹ‘ کرنا ہو یا پھر فیملی کے ساتھ چہل قدمی، آسمان چاہے روشن ہو یا گہرے سیاہ بادل منڈلا رہے ہوں، غرض یہ کہ سن اسکرین آپ کی روز مرہ زندگی کا ایک ناگزیر آئٹم ہونا چاہیے۔ گھر سے نکلنے سے پہلے اپنی جِلد پر سن اسکرین کا استعمال ضرور کریں، تاکہ آپ اپنی جِلد کو محفوظ رکھ سکیں۔ سورج کی خطرناک الٹرا وائلٹ (UV)کرنیں،آپ کی جِلد کو نہ صرف نقصان پہنچاتی ہیں، بلکہ اسے وقت سے پہلے بوڑھا بھی بنادیتی ہیں۔ اس کے علاوہ، کچھ ایسی بھی ریسرچ موجود ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ انسانی جِلد پر براہ راست پڑنے والی الٹرا وائلٹ کرنیں، کینسر کی وجہ بنتی ہیں۔
سن اسکرین کا استعمال آپ کی اسکن کیئر روٹین کا ایک اہم جزو ہے۔ سن اسکرین کئی اقسام میں مارکیٹ میں دستیاب ہیں، جیسے لوشن، جیل، اِسٹک وغیرہ۔ SPFسن اسکرین ان کے علاوہ ہے۔ اتنی ساری اقسام کا جان کر بہت ساری خواتین کا سر چکرا سکتا ہے، لیکن اگر آپ کو خود سے اور اپنی جِلد سے پیار ہے، تو پھر آپ کے لیے یہ بات کوئی مسئلہ نہیں ہونی چاہیے۔
سن اسکرین کا مقصد، آپ کی جِلد کو بہترین حفاظت فراہم کرنا ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ کی سن اسکرین، آپ کی جِلد کو بہترین تحفظ فراہم کررہی ہے؟ اس آرٹیکل میں یہی جاننے کی کوشش کریں گے۔
کیا آپ جانتی ہیں؟
سورج سے نکلنے والی الٹراوائلٹ کرنوں کی دو اقسام ہوتی ہیں، UVB اور UVA۔اگر ہم UVBکی بات کریں تو اس سے تحفظ کے لیے سن اسکرین کی SPFریٹنگ کو جانچا جاتا ہے۔ اگر پاکستان کے ماحول اور یہاں کی گرمی کو مدنظر رکھا جائے تو SPF 30اچھی اور موزوں ریٹنگ سمجھی جاتی ہے۔ یہ جاننے کے بعد، کچھ خواتین یہ شکایت بھی کرسکتی ہیں کہ درست ریٹنگ کی ایس پی ایف سن اسکرین استعمال کرنے کے باوجود انھیں مطلوبہ تحفظ نہیں مل پاتا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ آپ ایس پی ایف سن اسکرین کا انتخاب مطلوبہ مقدار میں نہیں کررہیں۔ مقدار کے سلسلے میں تو ہم آپ کی فوری رہنمائی کرسکتے ہیں اور اس لیے رائج معیار یہ ہے کہ عمومی طور پر آپ کی وہ جِلد جو سورج کی کرنوں سے براہِ راست متاثر ہوتی ہے، وہاں ایک اونس کے مساوی سن اسکرین استعمال کرنا کافی رہتا ہے جیسے منہ، ہاتھ، بازو، گردن وغیرہ۔
ایسی صورت حال میں آپ کو یا تو 30سے زیادہ ریٹنگ والی ایس پی ایف سن اسکرین استعمال کریں یا پھر موجودہ ریٹنگ کی سن اسکرین کی مقدار بڑھادیں۔ مزیدید برآں، UVAکرنوں سے تحفظ کے لیے سن اسکرین پر PAریٹنگ درج ہوتی ہے۔ PAکے آگے جتنے زیادہ+سائن درج ہونگے، وہ سن اسکرین آپ کی جِلد کو اتنی ہی زیادہ بہتر پروٹیکشن فراہم کرے گی۔
ایک اور اہم بات
اسپرے اور پاؤڈر کی شکل میں بھی سن اسکرین دستیاب ہوتی ہے، تاہم آپ کو ہمیشہ کریمی مواد سے تیار شدہ سن اسکرین کا ہی انتخاب کرنا چاہیے۔ اسپرے اور پاؤڈر والی سن اسکرین میں کچھ ایسے نینو پارٹیکلز(Nanoparticles)ہوتے ہیں، جو آپ کی جِلد اور خون کی شریانوں میں جذب ہوکر آپ کی صحت کے لیے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اگر آپ چہل قدمی اور سوئمنگ کے لیے سن اسکرین کا استعمال کررہی ہیں تواس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی سن اسکرین میں پانی اور پسینے سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہو۔
سن اسکرین کے اجزاء
سن اسکرین خریدنے سے پہلے اس کے اجزائے ترکیبی پر ایک نظر ضرور ڈالیں۔ سن اسکرین میں اکثر ٹائیٹینیم ڈائی آکسائیڈ یا زنک آکسائیڈ شامل کیا جاتا ہے، یہ اجزاء انسانی جِلد کو سورج کی کرنوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں، تاہم تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ دونوں اجزاء درحقیقت انسانی جِلد کے لیے نقصان دہ ہیں، زیادہ استعمال سے یہ آپ کی جِلد کی رنگت اور اس کی ٹون میں ایسی تبدیلی پیدا کرتے ہیں، جو خوشگوار نہیں ہوتی۔
بچوں کیلئے سن اسکرین
بچوں کو بھی سن اسکرین کی اتنی ہی ضرورت ہوتی ہے، جتنی کہ بڑوں کو۔ تاہم بچوں کے لیے سن اسکرین کے انتخاب میں احتیاط برتیں۔ بچوں کی جِلد حساس ہوتی ہے اور سن اسکرین کے کئی اجزاء بچوں میں الرجی کی وجہ بن سکتے ہیں۔ ایسی سن اسکرین لیں جو خصوصی طور پر بچوں کے لیے تیار کی گئی ہو۔ بچوں کی سن اسکرین میں پیرا-امینوبینزوئک ایسڈ (PABA) اور بینزوفینونیس جیسے اجزاء شامل نہیں ہونے چاہئیں۔ اب تو بچوں کے لیے SPF کپڑے بھی آگئے ہیں۔
ایکنی والی جِلد کیلئے
اگر آپ کی جِلد آئلی ہے یا پھر آپ کی جِلد پر ایکنی ہوجاتی ہے تو ایسی جِلد کے لیے پانی کے فارمولا پر تیار کردہ سن اسکرین کا استعمال مناسب اور درست رہتا ہے۔ آئلی اور ایکنی والی جِلد پر پانی کے فارمولے والی سن اسکرین کا ایک بڑ افائدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ آپ کی جِلد پر فائن لائنز نمودار ہونے اور جِلد کو ٹوٹنے نہیں دیتی۔
ڈرائی اسکن کیلئے
ڈرائی اسکن کے لیے موئسچرائزنگ سن اسکرین بہتر رہتی ہے۔Lanolin، مختلف آئلز اور Siliconeجیسے اجزاء والی سن اسکرین اس اسکن ٹائپ کے لیے بہتر رہتی ہے۔
اہم ٹپس
٭ گھر سے نکلنے سے 30منٹ پہلے سن اسکرین لگالیں۔
٭ آپ سن اسکرین لگا کر اس کے اوپر میک اَپ کرسکتی ہیں۔
٭ باہر جانے کے لیے کاٹن کے کپڑے پہنیں۔ ان کپڑوں میں فطری طور پر ایس پی ایف4 شامل ہوتا ہے
٭ دوپہر اور سہ پہر کے وقت سورج کی کرنیں اپنے عروج پر اور انتہائی تیز ہوتی ہیں، ان اوقات میں گھر سے باہر نکلنے سے بچیں۔
٭ گھر سے باہر نکلتے وقت سن گلاسز ضرور پہنیں۔
٭ باہر جاتے وقت خود کو جس قدر ڈھانپ سکتی ہیں، ڈھانپ لیں۔ اس سلسلے میں کیپ، اسکارف، گلوز وغیرہ کا استعمال فائدہ مند رہتا ہے۔