• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم‘ سابق چیف جسٹس آج مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھیں گے، آرمی چیف کی شرکت متوقع

اسلام آباد (حنیف خالد) مہمند ڈیم جس کا سنگ بنیاد آج وزیراعظم عمران خان‘ سابق چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ثاقب نثار اور امکانی طور پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ رکھیں گے اس پر 291ارب روپے لاگت آئیگی۔ واپڈا ذرائع کے مطابق مہمند ڈیم ساڑھے 5سال کی مدت میں مکمل ہو گا۔ اس سے 8سو میگاواٹ بجلی کے علاوہ 17ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہو گی۔ پشاور‘ نوشہرہ اور اردگرد کے علاقے 2010ء جیسے خوفناک سیلاب سے تباہ نہیں ہونگے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ڈیم فنڈ میں بینک کو اب تک 11ارب روپے کے لگ بھگ عطیات مل چکے ہیں۔ اس طرح 280ارب روپے حکومت پاکستان اپنے وسائل اور قرضے لیکر یہ ڈیم مکمل کریگی۔ مہمند ڈیم خیبر پختونخوا کے نئے ضلع مہمند میں پشاور کے شمال میں 37کلومیٹر کے فاصلے پر تعمیر ہو گا۔ اس ڈیم سے 12لاکھ ایکڑ فٹ پانی آبپاشی کیلئے دستیاب ہو گا جبکہ مہمند ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے کم و بیش8 سو میگاواٹ سستی بجلی تیار ہو گی۔ مہمند ڈیم موجودہ منڈا ڈیم سے5 کلومیٹر اوپر upstream پر واقع ہے۔ اسکی بلندی7 سو فٹ (213میٹر) ہو گی۔ اس میں 6لاکھ76 ہزار مکعب فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی جس سے16 ہزار7 سو37 ایکڑ رقبہ سیراب ہوا کریگا۔ حکومت پاکستان کی ملکیت اس ڈیم کا ٹھیکہ میسرز Descon joint venture/CGGC کو دیا گیا ہے جو مئی 2024ء تک مکمل کرنے کا ٹارگٹ ہے۔ ڈیم پر 2018-19ء کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پلان میں 17ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس کا انجینئرنگ ڈیزائن مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپریل 2017ء میں تیار کرایا تھا۔ اس ڈیم کیلئے 81ہزار8 سو27 ایکڑ اراضی واپڈا کو 25فروری 2019ء کو ٹرانسفر ہو گئی ہے۔ پراجیکٹ کے انچارج انجینئر محمد جاوید آفریدی جنرل منیجر پراجیکٹ ڈائریکٹر (MDHP) مقرر کئے گئے ہیں۔ دریائے سوات پر تعمیر کئے جانے والے ڈیم کی لمبائی25 سو فٹ (760 میٹر) رکھی گئی ہے۔ ڈیم کی جھیل کا نام مہمند ریزروائر ہو گا۔ تکمیل پر اس ڈیم سے اوسطاً740 میگاواٹ پن بجلی انتہائی کم نرخ پر ملا کریگی‘ اس سے4 ارب98 کروڑ روپے کا سالانہ پانی قوم کو ملے گا۔19 ارب 60کروڑ روپے کی بجلی (2ارب40 کروڑ یونٹ سالانہ) تیار ہوا کریگی۔ سیلاب کے حوالے سے یہ ڈیم7 کروڑ90 لاکھ روپے کی بچت کیا کریگا۔ منڈا ڈیم کے بعد مہمند ڈیم کی تعمیر سے نوشہرہ اور چارسدہ کے اضلاع سیزنل سیلابوں سے محفوظ رہیں گے۔ سیلابوں کا پانی دونوں ڈیموں میں جمع کر لیا جائیگا اور پھر ضرورت کے مطابق یہ پانی آبپاشی کیلئے استعمال ہوا کریگا۔ جولائی 2010ء میں پاکستان میں جو زبردست سیلاب آئے تھے انکی تباہی کا جائزہ لینے کیلئے سپریم کورٹ نے دسمبر 2010ء میں فلڈ انکوائری کمیشن قائم کیا ۔
تازہ ترین