عمر چیمہ
اسلام آباد :… شہباز شریف کی غیر موجودگی میں شاہد خاقان عباسی پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنمائی کریں گے جیساکہ کہا جارہا ہے کہ شہباز شریف کی لندن سے کسی بھی وقت جلد واپس آنے کی توقع نہیں۔ دریں اثناء سپریم کورٹ میں لندن میں علاج کیلئے اجازت طلبی کی نواز شریف کی درخواست پر سماعت آج ہوگی۔ دی نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ سینئر وائس پریذیڈنٹ کی حیثیت سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا، وہ شہباز شریف کی غیر موجودگی میں قائم مقام صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے طور پر کام کریں گے، اس بات کا فیصلہ ایک اجلاس میں کیا گیا جس میں خواجہ آصف کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اور رانا تنویر کو بحیثیت چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد کیا گیا اگرچہ پارلیمانی عہدوں میں تبدیلی کے حوالے سے اعلان جمعرات کو کیا گیا، پارٹی عہدوں سے متعلق نوٹیفکیشنز جلد متوقع ہیں۔ دی نیوز نے اس بات کی تصدیق تین مختلف ذرائع سے کی ہے۔ ایک پارٹی لیڈر کا کہنا ہے کہ سینئر وائس پریذیڈنٹ کیلئے شاہد کی سفارش متفقہ طور پر کی گئی ہے اور اعلیٰ قیادت کی جانب سے اس کی منظوری کی بہت زیادہ توقع ہے۔ ایک اور پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اس عہدے کیلئے شاہد خاقان کے نام کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ 15 وائس پریذیڈنٹس کا ذکر کیا جارہا ہے۔ خواجہ سعد رفیق اور ایاز صادق ان میں سے دو نام ہیں، ایاز صادق سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ مریم اورنگزیب سیکریٹری انفارمیشن ہوں گی، پارٹی کا کوئی بھی عہدہ مریم نواز کو نہیں دیا جارہا، مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے شاہد خاقان کی بطور سینئر وائس پریذیڈنٹ ممکنہ تقرری کی تصدیق کی، ان سے پوچھا گیا کہ کیا شہباز کی غیر موجودگی میں شاہد قائم مقام صدر ہوں گے تو انہوں نے مثبت جواب دیا، ان کی اپنی بطور جنرل سیکریٹری کے حوالے سے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حتمی فیصلہ دو روز میں کیا جائے گاجب مرکز اور صوبائی سطح پر عہدیداروں کا اعلان ہوگا۔ نئے پارٹی عہدیداروں، پارلیمانی رہنماؤں اور چیئرمین پی اے سی کے حوالے سے سفارشات خصوصی پارلیمانی گروپ جسے پارلیمانی ایڈوائزری گروپ کہا جاتا ہے، کی جانب سے تشکیل دی گئی تھیں۔ اسے اس وقت تشکیل دیا گیا تھا جب چند ماہ قبل ایون فیلڈ میں ضمانت کے دوران نواز شریف پارلیمنٹ آئے تھے، شاہد خاقان کو اس گروپ کا سربراہ بنایا گیا تھا، ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، رانا تنویر، خواجہ آصف اور احسن اقبال پی اے جی ارکان ہیں۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ پی اے جی میں اہم معاملات پر قیادت کی خاموشی کے حوالے سے ناراضی تھی جو پارٹی عہدے اور فائلز چھوڑتے جارہےتھے۔ ایک پارٹی لیڈر کا کہنا ہے کہ ہم نے ماضی میں اس طرح کے چیلنجز کا سامنا کیا، ہم اب بھی ایسا کرسکتے ہیں، بس زمین پر قیادت اور واضح سمت کی ضرورت ہے، اسی لئے اعلیٰ قیادت کیلئے سفارشات تیار کی گئیںاگرچہ مسلم لیگ ن نے کسی بھی ڈیل سے انکار کردیا، ایک پارٹی ذرائع نے تصدیق کی کہ شہباز کی جلد واپسی متوقع نہیں۔ اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چند روز قبل انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ وہ 6 مئی کو واپس آجائیں گے لیکن ساتھ ہی انہوں نے اپنے قیام میں توسیع کے اشارے دئیے تھے جیسا کہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں کئی تکالیف کا سامنا ہے جس سے انہیں مزید علاج کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ ایک اور ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شہباز شریف نے اپنے 6مئی کے ٹکٹ کینسل کروادئیے،ایک پارٹی رہنما کا کہنا ہے کہ شہباز بحیثیت پارٹی صدر مصروفیات کے باعث پی اے سی چیئرمین کا عہدہ نہیں رکھنا چاہتے تھے لیکن انہوں نے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا تھا جیسا کہ یہ مشترکا اپوزیشن کا متفقہ فیصلہ تھا کہ حکومت کو پسپائی پر مجبور کیا جائے۔ اگرچہ قیاس آرائیاں ممکنہ ڈیل کی ہیں جس سے عمران خان کی جگہ لینے کیلئے شہباز شریف کے امکانات ایک ایسے وقت میں روشن ہوسکتے ہیں جب تحریک انصاف کی حکومت برے طریقے سے حکومت کر رہی ہے تاہم مسلم لیگ ن کے اندرونی ذرائع کو زیادہ امید نہیں، ان سب کے باوجود قیادت ناگوار اسٹریٹجی اپنانے کے موڈ میں نہیں۔ اگرچہ پی پی پی اور جے یو آئی ایف حالیہ پریس کانفرنس پر تنقیدی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یا تو خاموش رہیں یا پھر پشتون تحفظ موومنٹ کے حوالے سے حالیہ اہم پریس کانفرنس میں ہونےوالے دعوئوں اور مطالبات کی توثیق کریں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شریف خاندان کی ایک خاتون رکن نے ڈیل کرانے والے ایک طاقتور بروکر سے کئی ملاقاتیں کی ہیں۔