• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تیری گھبرائی باتوںنے بنایا مجھ کو نڈر

تیری سادگی سے آیا میری باتوں میں اثر

تیری دھیمی چال سے سیکھی زمانے کی روِش

تیری دعائوں سے کھُلے میری قسمت کے در

تیری باتوں کی لطافت نے دی

میرے خیالوں کو ایسی گرج

کہ میں بولوں تو سُنے سارا جہاں 

تیرے ہاتھوں کی نزاکت نے بنایا

مجھ کو قوی اور گبھرو جواں 

تونے اچھالا مجھے ہاتھوںمیں اپنے

پھر تو جیسے چھُو لیا میں نے آسماں

تُو جو چھوٹی چھوٹی باتوں پہ لڑتی تھی مجھ سے

کڑے حالات سے لڑنا سکھادیا تُونے

اے میری ماں !

کچھ عرصہ قبل ایک پروگرام کیلئے لکھی گئی میری یہ نظم اِک ہلکا سا استعارہ ہے، ایک مبہم سا اشارہ ہے، ماں کی عظمت کو بیان کرنے کی چھوٹی سی جسارت ہے، ورنہ ماں کے رتبے اور اس کی عظمت کا احاطہ کرنا ہمارے بس کی بات نہیں۔

آج دنیا بھر میں ماؤں کا عالمی دن (Mother's Day)منایا جارہا ہے۔ہرسال مئی کے دوسرے ہفتے میں اتوار والے روز یہ دن منایا جاتا ہے۔ ویسے تو ہمارا ہر دن، ہر لمحہ، ہر ساعت، ہر گھڑی ماں سے محبت اور اس کے دوپٹےکے کونے میں لگی گرہ میں مقیّدہے،اور ہم کبھی بھی اس کے التفات سے لمحہ بھر راہ فرار حاصل نہیں کرسکتے۔ وہ ایک ایسی ہستی ہے جو جب دعا کیلئے ہاتھ اٹھاتی ہے تو اپنی اولاد کی خوشی مانگنے میں اتنی مشغو ل ہوجاتی ہے کہ اپنے لیے کچھ بھی مانگنا بھول جاتی ہے۔

اہل مغرب کی دیکھا دیکھی، ہم بھی ہرسال یہ دن جوش و جذبے سے منانے لگ گئے ہیں۔ اس دن اپنی ماں سے خوب لاڈ پیار کرتے ہیں، انہیں تحائف دیتے ہیں اور ان کے ساتھ بنوائی ہوئی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں۔

جدید دور کی با ت کریں تو سب سے پہلے مد رز ڈے 1908ء میں اینا جاروِس نے اپنی ماں کی یاد میں گریفٹن، ویسٹ ورجینیا کےاینڈریو میتھڈسٹ چرچ میں منایا، جہاں آج انٹرنیشنل مدرز ڈے کی علامت کے طور پر ایک مزار موجود ہے۔ اینا جاروِس نے امریکا میں مدرز ڈے منانے کی کمپیئن 1905ء میںہی شروع کردی تھی، اسی سال ان کی ماں اینا ریوس کاانتقال ہواتھا۔ اینا جاروِس امن کی علمبردار ایک ایکٹیوسٹ تھیں، جو امریکن سول وار کے دوران زخمی فوجیوں کی تیمار داری اور مرہم پٹی کرتی تھیں۔ انھوں نے مدرز ڈے ورک کلب بھی قائم کیا تاکہ لوگوں تک صحت عامہ کے مسائل کی آگاہی پہنچا سکیں۔ اینا جاروِس کا مقصد اپنی ماں کو عزت واحترام دلوانا اور کم از کم ایک دن مائوں کے نام کروانا تھا، جو اپنی ساری زندگی بچوں کی پرورش اورانہیں عمدہ شہری بنانے میں تیاگ دیتی ہیں۔ اینا کا یقین تھا کہ ماں ہی وہ ہستی ہے جو آپ کیلئے اس دنیا میں آپ سے زیادہ کوششیں کرتی ہے۔

ہر سال مائوںکاعالمی دن منانے کے لیے مختلف ممالک میں ایک ہی دن مختص نہیں ہے۔ پاکستان اور اٹلی سمیت مختلف ملکوںمیں یہ دن مئی کے دوسرے اتوار منایا جاتاہے جبکہ کئی دیگر ممالک میں یہ دن جنوری، مارچ، اکتوبر یا نومبر میں مناکر مائوں کو خراج تحسین پیش کیا جاتاہے۔ تاہم اس دن کو منانے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ماں کی عظمت واہمیت کو محض ایک دن تک محدود کردیا جائے کیونکہ اس ہستی نے بھی صرف ایک دن ہمارا خیال نہیں رکھا بلکہ جوان ہونے اور شادی شدہ ہونے کے بعد بھی اپنے بچوں اور بچوں کے بچوں کا خیال رکھتی چلی آتی ہے۔

آئیں اس برس عہد کریں کہ ہم اس عظیم ہستی کی دل و جان سے بھرپور خدمت کریں گے اور کوشش کریں گے کہ جو کچھ انھوں نے ہمارے لیے کیا اس کا کچھ فیصد ہی حق ادا کرسکیں۔ آپ اپنی ماں کو کسی بھی طریقے سے یہ احساس دلانے کی کوشش کرسکتے ہیں کہ آپ کی زندگی میں سب سے خاص اور محترم ہستی آپ کی ماں ہی ہیں۔

اس موقع پر اپنے لکھے گیت کے چند بول یاد آگئے

شفقت بھر ا تیرا چہرہ،

چھلکے محبت کا جذبہ

آنکھوں میں ہے خدا ،

کامیابی کی وجہ

میرے ہر درد کی تو دوا،

میری خوشی کا ہر رستہ

دکھوںکی گرم فضائوں میں ،

ٹھنڈی ہوا کاتو جھونکا

میں آج جو کچھ بھی ہوں

اس کی وجہ ہے میری ماں 

جتنی بھی ہے عزت میری ،

اس کی وجہ ہے میری ماں

ماں جیسی ہستی دنیا میں ہے اور کہاں

نہیں ملے گا بدل چاہے ڈھونڈے جہاں !

تازہ ترین