کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہاہے کہ حکومت کی عوام دشمن اور ملک دشمن پالیسیوں کا بھرپور مقابلہ کریں گے،ماہر بین الاقوامی امور کامران بخاری نے کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان جنگی ماحول نہیں بن رہا، لیکن تناؤ کے اس ماحول میں مس کیلکولیشن کی گنجائش بڑھ جاتی ہے، معروف بزنس مین عارف حبیب نے کہا کہ حکومت کی پالیسی سے متعلق ابھی کوئی وضاحت نہیں ملی ہے، مشیر خزانہ اور ان کی ٹیم کے ساتھ جمعے کو بھی ایک میٹنگ ہے، مشیر خزانہ کو میٹنگ میں بتائیں گے کہ مارکیٹ استحکام چاہتی ہے،چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ حکومت نے پاکستانی روپیہ کی قدر طلب و رسد کی بنیاد پر طے کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف سے ملاقات کیلئے جانے والے لوگ ان کی تیمارداری کیلئے گئے تھے، نواز شریف کا اسی معالج سے علاج کروانا بے حد ضروری ہے جس نے ان کی ہارٹ سرجری کی تھی، نواز شریف اور شہباز شریف نے تمام پارٹی عہدوں پر تقرریاں کردی ہیں، مرکز اور صوبوں کی سطح پر ن لیگ کی تنظیم سازی مکمل ہوچکی ہے، پیر کو سینئر قیادت کا اجلاس ہورہا ہے وہاں پارٹی کی مستقبل کی حکمت عملی پر حتمی سفارشات پر بھی بات ہوگی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہحکومت کی عوام دشمن اور ملک دشمن پالیسیوں کا بھرپور مقابلہ کریں گے، حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے معاشی خودمختاری کو سرینڈر کردیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات بہت مشکل ہوتے ہیں، حکومت پہلے تین مہینے میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرلیتی تو بہت بہتر شرائط پر پیکیج مل سکتا تھا، حکومت تمام آپشنز ختم ہونے کے بعد آئی ایم ایف سے بات چیت کرنے گئی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہماری پہلے دن سے کوشش ہے کہ پی ٹی آئی حکومت اپنی مدت پوری کرے، ہم حکومت کو شہید نہیں بننے دینا چاہتے لیکن اگر یہ معیشت کو شہید کرنے لگے تو پاکستان پی ٹی آئی سے بہت اہم ہے، حکومت کو اپوزیشن پر تنقید، محاذ آرائی اور کردار کشی سے فرصت نہیں ہے، ایسی حکومت سے میثاق معیشت کی توقع نہیں رکھی جاسکتی ہے، فیض آباد دھرنے میں پی ٹی آئی اپوزیشن میں تھی اور دھرنے والوں کے ساتھ کھڑی تھی، پی ٹی آئی حکومت میں دھرنا ہوا تو اپوزیشن کی جماعتیں حکومت کے ساتھ کھڑی ہوئیں، ہمیں ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے۔ماہر بین الاقوامی امور کامران بخاری نے کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان جنگی ماحول نہیں بن رہا، لیکن تناؤ کے اس ماحول میں مس کیلکولیشن کی گنجائش بڑھ جاتی ہے، امریکی صدر نے اپنے قریبی مشیروں کے ساتھ کافی غصہ کا اظہار کیا ہے، ان کا گلہ ہے کہ ان کی پالیسی مذاکرات کی ہے لیکن جو وار لائیک پلاننگ ہورہی ہے وہ اس پالیسی کو نقصان پہنچارہی ہے۔ معروف بزنس مین عارف حبیب نے کہا کہ بزنس کمیونٹی چاہتی تھی کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں چلا جائے تاکہ پالیسیوں میں استحکام آسکے ، آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کے باوجود کنفیوژن بڑھ رہا ہے، مشیر خزانہ سے درخواست کی کہ لوگوں کو تمام معاملات سے آگاہ رکھیں، روپیہ کی قدر کیا ہوگی اس کا اندازہ نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں غیریقینی صورتحا ل ہے، واضح ہونا چاہئے کہ روپیہ کی قدر کا تعین مینج فلوٹ یا فری فلوٹ کس طرح ہوگا، ہمیں لگتا ہے کہ کرنسی کی قدر کے تعین کیلئے مینج فلوٹ سسٹم جاری رہے گا، یہ بھی بتایا جائے کہ شرح سود مہنگائی سے جڑی ہوگی یا آئی ایم ایف سے کسی کمٹمنٹ کے تحت کیا جائے گا، حکومت کی پالیسی سے متعلق ابھی کوئی وضاحت نہیں ملی ہے، مشیر خزانہ اور ان کی ٹیم کے ساتھ جمعے کو بھی ایک میٹنگ ہے، مشیر خزانہ کو میٹنگ میں بتائیں گے کہ مارکیٹ استحکام چاہتی ہے۔چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ حکومت نے پاکستانی روپیہ کی قدر طلب و رسد کی بنیاد پر طے کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی، حکومت نے یہ وعدہ کیا تھا اس کی پاسداری بھی کرے گی۔