• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غالباً 1997ءمیں ایک طویل دورانیہ کا ڈرامہ ’’جب محبت نہیں ہوئی ‘‘ میں آٹھ سالہ عمران اشرف نے زندگی میں پہلی بار کیمرے کا سامنا کیا تھا۔ پھر کئی سال بعد ا س ڈرامے کے ڈائریکٹر دلاور ملک نے انہیں فون کرکے پوچھا کہ اب کتنے بڑے ہوگئے ہو؟ اپنی تصاویر بھیجو اور آڈیشن کیلئے آجاؤ۔ عمران اشرف آڈیشن میں پاس تو ہوگئے لیکن اسکرین پر فیل ہوگئے۔ اس ٹیلی فلم میں خود عمران کو بھی اپنا کام پسند نہیں آیا، تب انہوں نے خود سے تہیہ کیا کہ اب انھیں لوگوں کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو ثابت کرنا ہے کہ وہ کیا کرسکتے ہیں۔ عمران نے خود کو دیے گئے چیلنج کو پہلے لگن، پھر محبت اور بعد میں اپنا عشق بنا لیا۔ اس کے بعد جب بھی وہ کوئی کردار کرتے تو اس میں ڈوب جاتے اور گھر والے جسے کھوٹا سکّہ کہتے تھے، وہ ایسا چمکا کہ آج اس کے چاہنے والوں کی تعدا دمیں آئے دن اضافہ ہی ہوتا چلا جارہا ہے اور بھولا دکھائی دینے والا یہ اداکار اپنا لوہا منوا رہا ہے۔

عمران اشرف نے 11ستمبر1989ء کو پشاور میں آنکھ کھولی اور ایبٹ آباد میں تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے لاہور میں بھی کچھ وقت بتایا لیکن عمر کا زیادہ حصہ اسلام آباد میں گزارا۔ عمران کے والد بینکار تھے جبکہ ان کے آباء و اجداد کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔ 2011ء میں انھوں نے انڈسٹری میں قدم رکھا اور اداکاری کرنے کے ساتھ ساتھ ڈرامے بھی لکھنے لگے۔ انھوں نے اس دوران تعلیم بھی مکمل کی اور اپنے والد کے ساتھ کاروبار میں بھی ساتھ دیا۔ عمران اشرف کی زندگی کی پہلی کمائی 500روپے تھی، جس میں سے 300روپے والدہ کو دینے کے بعد بقیہ 200 روپے سے اپنے دوستوں کے ساتھ عیاشی کی۔ اس زمانے میں یہ اچھی خاصی رقم ہوا کرتی تھی۔

اداکاری کے حوالے سے ایک انٹرویو میں عمران اشرف کا کہنا تھا کہ وہ ہر کردارکوچیلنج سمجھ کر کرتے ہیں اور کبھی بھی کسی کردار کو آسان نہیں سمجھا۔ آج بھی وہ سیٹ پر جاتے ہوئے ایسے ہی نروس ہوتے ہیں، جیسے نیا بیٹسمین کریز پرجاتے ہوئے۔ عمران مانتے ہیں کہ اداکاری کے معاملے میں کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ سب کچھ جانتا ہے۔ عمران کہتے ہیں، ’’اداکاری کوئی آسان کام نہیں۔ آپ کو ہر کردار میں مکمل طور پر خود کو ڈھالنا پڑتاہے، تب جا کر آپ حقیقت سے قریب اداکاری کر پاتے ہیں ۔ ایسا کرتے ہوئے آپ کو ہر پل اپنی ذات کی نفی اوراپنی روح پر جبر کرناپڑتاہے ‘‘۔

عمران اشرف اپنے مختصر کیریئرمیں ایک خواجہ سرا کا کردار بھی ادا کرچکےہیں۔ اس کردار کے بارےمیں عمران کا کہنا تھاکہ ایک اچھا انسان ہی دوسرے کے درد کومحسوس کرسکتاہے، اس کے بعد ہی وہ اسے اپنے کردار میں ڈھالتاہے۔ جب انہیں خواجہ سرا کا کردار ملا تواس کردار کو اد ا کرنے سے پہلے انھوں نے خود کو یہ باور کرایا کہ وہ ایک خواجہ سرا ہیں، اس کے بعدہی وہ اس کردار کو عمدگی سے نبھا پائے۔

بھولے کے کردار کے حوالے سے بے شمار پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ اس کردار میں جاندار اداکاری پر ایک غیر ملکی ادارے نے انہیں ’’اداکاروں کا اداکار‘‘ کا خطاب دے ڈالا۔ اس کردار کے بارے میں عمران کا کہنا تھا کہ ان کے لیے بھولا ایک کردار نہیں ہے بلکہ ان کا بیٹا ہے جس سے ان کو پیار ہے اور انہوں نے اسے اپنے اندر رکھ کر پالاپوسا ہے۔

جس طرح لوگ آج بھی بہروز سبزواری کو قباچہ کے نام سے یاد کرتے ہیں ، ویسے ہی یہ ایسا جاندار کردار ہے جس کی چھاپ عمر ان پر لگ سکتی ہے، اس کی بابت عمران کا کہنا ہے کہ بھولا دراصل اس ڈرامے کا ہیرو ہے ، اس کردارکی اتنی تہیں ہیں کہ ان کا ہر رنگ انوکھا ہے۔ لیکن وہ کوشش کریںگے کہ الگ طرز کے منفرد کردار ادا کرتے رہیں تاکہ کسی ایک کردار سے نہ پہچانے جائیں۔

عمران خود کو ہیرو کے بجائے اداکار کہلوانا پسند کرتے ہیں اور ان کو ادرا ک ہے کہ ان کی شخصیت کسی اطالوی ہیرو جیسی نہیں ہےکہ جس کو اسکرین پر دیکھتے ہی لوگ اس کے عاشق ہوجائیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بھرپورمحنت کی ہے تاکہ کسی نہ کسی طرح لوگوں کو اپنی صلاحیتوں سے متاثر کرسکیں۔

عمران اشرف کی اچھی بات یہ ہے کہ وہ سادہ اور صاف گو ہیں۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے کسی بےساکھی کا سہارا نہیں لیا اور جو کچھ اچھا برا کیا اپنے بل بوتے پر کیا ، کیونکہ اس خارزار میں ان کا ہاتھ پکڑنے والا کوئی نہیں تھا ، اس صورت میں یا تو وہ ہمت ہار بیٹھتے یا پھر عزم و استقلال کا دامن پکڑ لیتے ۔ عمران نے یہی کیا اور آج عمران کے کام کی لوگ تعریف کرتے ہیں۔

اپنی محنت کے بارےمیں عمران کہتے ہیں کہ میں نےسیکھنےکے لیے بہت محنت کی، ڈرامے دیکھتے ہوئے اکثر اداکاروں کی لائنیں بولتا تھا۔ خبرنامہ بھی اسی انداز میں دہراتا تھا۔ میں چاہتا ہوں جیسے عمران اشرف سائیڈ رولز سے مرکزی کردا ر کی طرف آیا ہے دوسرے بھی آئیں، پتہ نہیں کتنے عمران اشرف ہوںگے جن کیلئے راستہ تنگ ہو گا، وہ بھی میری طرح پہچان کی تلاش میں زندگی کی راہ میں رُل رہے ہوںگے ۔ ان کیلئے راستہ بنانا اور ان کیلئےمشعلِ راہ بننا میرا عزم ہے۔

عمران اشرف نے کرن اشفاق کو اپنا جیون ساتھی چننے کے بعد کراچی میں شادی کی تقریب منعقد کی جس میں ہمایوں سعید سے لے کر منیب بٹ اور نیلم منیر جیسی شخصیات نے سحر انگیز رقص کے ذریعے محفل کو چار چاند لگادیے تھے۔

پچھلے دنوں عمران اشرف نے اپنے سوشل میڈیا پر اطلاع دی کہ اللہ نے انہیں چاند سے بیٹے سے نوازا ہے۔ اس طرح عمران اشرف کی خوشگوار زندگی میں ایک فرد کا اضافہ ہوگیا ہے۔

ایک طویل عرصے بعد پاکستان کی شوبز انڈسٹری کو ایسا اداکار ملا ہے، جس میں خود کو منوانے کا جنون اور کچھ کرگزرنے کا جذبہ ہے۔

تازہ ترین