• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پوری قوم بہت دکھی ہے کہ عمران خان صاحب نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے قوم سے جو وعدے کئے تھے وہ اب ایک ایک کر کے دم توڑ رہے ہیں اور جس چاہت سے قوم ان پر اعتماد کر کے انہیںلائی تھی اب وہ مایوسی کے بادلوں میں گھرچکی ہے۔ایک صرف معیشت کی تباہی میں ڈالرز کا ہاتھ نہیں ہے بلکہ قومی اسمبلی کے فلور پر جو وعدے انہوں نے اور ان کے رفقاء نے کئے تھے اور اس وقت کے حزب اقتدار پر تنقید کے جملے اور کرپشن،نااہلی جیسے الزامات 10،15سال سے لگا رہے تھے ،آج صرف 9ماہ بعد اسی اسمبلی کے فلور پر وہ تمام الزامات اب ان کو سننے پڑ رہے ہیں ۔ کرپٹ سیاست دانوں کو نیب یا عدلیہ سے سزا دلوا کر قوم کا لوٹا ہوا سرمایہ جس سے وہ معیشت ٹھیک کرنے اور قرضے اتارنے کی باتیں اور وعدے کرتے تھے ۔آج وہ تمام باتیں میڈیا والے ایک ایک کلپ دکھا کر ان کو یاد دلا رہے ہیں کہ حضور یہ ریاست مدینہ کا خواب کب شرمندہ تعبیر ہوگا۔خصوصا جن کرپٹ سیاسی جماعتوں کے سربراہ اور عہدے داروں پر کرپشن کی کھلی چھاپ لگی ہوئی تھی اور ان کے معاملات نیب اور ایف آئی اے میں چل رہے تھے ،اقتدار کی ہوس میں پی ٹی آئی حکومت کو ان دونوں جماعتوںکے ووٹوں کی کشش نے اتحاد پر مجبور کردیا اور ان سب کو گلے لگا کر پہلا اقدام کر کے قوم کو مایوس کیا ۔وزیر اعظم ہائوس اور قصرِ َصدارت کویونیورسٹیاںبنانا تو دور کی بات آج 9ماہ میں ایک نیا کالج،اسکول سرکاری سطح پر نہیں بن سکا۔ سوئٹزرلینڈ میں پڑے اربوں ڈالرز نکلوانے کے لئے ایک خط بھی نہیں لکھا گیا کہ کم از کم یہ کرپشن کا پیسہ قوم کو واپس مل جاتا اور ہم آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بچ جاتے ۔سارا سال پی ٹی آئی کے وزیر خرانہ اور ہماری وزارت خارجہ اس ڈوبی ہوئی رقم کو واپس لانے کے انتظامات کرتے تو مہنگائی کے آگے لگام ڈلتی مگرمعاملہ الٹا ہوتا گیا۔ہر ماہ تیل،بجلی ،گیس جوعوام کی بنیادی ضرورتیں ہیں اور دنیا میں عالمی قیمتیں بھی گر ی ہوئی تھیں مگر وزیر خزانہ اوگرا کے مشوروں پر عمل کر کے قوم پر مہنگائی کا بوجھ ڈالتے رہے ۔

آپ نے ایک مرتبہ بھی اپنے وزیر خزانہ کو نہ روکا نہ ٹوکا۔اور تو اور رمضان المبارک کے ماہ میں دام بڑھانے سے باز نہیں رکھا قوم صرف کل کی بہتری کی امید لئے ایک ایک ظلم ماضی کی طرح سہتی رہی، اس سے آپکے وزیر خزانہ فائدہ اٹھاتے رہے تا وقتیکہ جب پانی سر سے اونچا ہوا تو ایک دم ان کو صرف انکے عہدے سے ہٹا دیا مگر اس سے زیادہ قوم حیرت زدہ رہ گئی کہ ایک ایک کر کے خزانے کی کنجیاں آئی ایم ایف کے ملازمین کے حوالے کر کے قوم کو نئے دلاسے دئیےگئے، اب 8ارب ڈالرز آنے والے ہیں ۔اب سمندر سے گیس ،بجلی ،پیٹرول کے 100، 100سال کے ذخائر ہاتھ لگ گئے ہیں ،کہاں تیل نکلنا تھا اربوں ڈالرز صرف ڈرلنگ اورکنویں کھودنے میں ضائع ہو گئے ہیں،تیل تو کجاشاید کیکڑے ہاتھ لگ گئے ہوں۔ابتری کا ایسا دور دورہ ہواکہ110روپے کا ڈالرماضی کی کرپٹ حکومتیں جو 5سال میں 60سے 90اور 90سے 110روپے تک لائی تھیں وہ صرف 9ماہ میں 110سے 150روپے سے بھی عبور کر چکا ہے اور ابھی تک ایک ٹکہ بھی آئی ایم ایف سے وصول نہیں ہوسکاصرف معاہدوں اور وعدوں کی کشمکش میں الجھے ہو ئے ہیں۔ حزب اختلاف اپنے اپنے مفاد میں رمضان المبارک کے مقدس مہینہ کے ختم ہونے کا انتظار کر رہی ہے ۔افطار پارٹی میں جمع ہوکر خطرے کا پہلا الارم بجا چکی ہے ۔مریم نواز،بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی حکومت پر یلغار کرنے کی پوری تیاری کرچکے ہیں ۔جو کل ایک دوسرے کے گریبانوں کو پکڑ نے اور سڑ کوں پر گھسیٹنے کی باتوں کرتے تھے آج وہ ایک دوسرے کے منہ میں مٹھائیاں ڈال کر اظہار یکجہتی کا عندیہ دے رہے ہیں۔دوسری طرف نیب پریشان ہے وہ کیسے اب ان پر ہاتھ ڈال سکے گی خود پی ٹی آئی میں شامل سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر نیب کیسے ہاتھ ڈال سکے گی۔مسلم لیگ (ق)اور متحدہ کے اراکین دونوں نیب کو مطلوب ہیں ۔اس خفت کومٹانے کیلئے نیب کے سربراہ کو پریس کانفرنس کر کے اپنی صفائیاں پیش کرنی پڑ رہی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت ان افراد کو جن پر نیب اپنی کارروائیاں مکمل کرنے کے مراحل میں ہے ۔کم از کم سرکاری عہدوں سے دور رکھا جائے۔ورنہ وہ سب صاف بچ جائیں گے ۔آخر میں میرا کہنا ہے کہ80ارب کا قرضہ آئی ایم ایف سے قرضہ ملے بغیر100ارب سے اوپر جاچکا ہے مہنگائی اپنے عروج پر ہے اگلے چند ماہ میں 120ارب تک کا قرضہ پہنچنے کا امکان ہے ۔پہلا قرضہ چھوڑیں جب 80ارب کے قرضے کا پی ٹی آئی حکومت سود تک اتارنے میںناکام ہوچکی ہے وہ بھی صرف9ماہ میں اب بقایا سوا 4سال وہ کیسے ان پر قابو پائے گی، اب تو ان کے وزراء بھی ناکام ہوچکے ہیں ۔آئی ایم ایف کے ملازمین اور چہیتے کیسے قوم کو مہنگائی سے نجات دلوائیں گے ،وہ تو خود تیل ،بجلی اور گیس سمیت تمام مراعات(سبسڈیاں)ختم کرنے کا بھرپور ارادہ رکھتے ہیں ،کیسے ہماری معیشت کی بہتری کے اقدامات کر سکیں گے؟

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین