وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھارتی ہم منصب سشما سوراج نے کرغزستان میں غیر رسمی ملاقات کی ہے۔
ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے بعد ہوئی۔
شاہ محمود قریشی نےملاقات کی تصدیق کی اور کہا کہ سشما سوراج مٹھائی لے کر آئیں تا کہ ہم میٹھا بولیں،انہیں گلا تھا کہ ہم کبھی کبھار کڑوا بولتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سشما سوراج پر واضح کیا کہ ہم تو آج بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے پہلی تقریر میں کہا تھا کہ بھارت ایک قدم بڑھائے تو ہم دو قدم بڑھائیں گے۔
اس سے قبل شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے، جس نے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور اس لہرکو پلٹ دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایس سی او اسٹرکچر کے تحت دوستوں کے ساتھ اپنا تجربہ اور مہارت بانٹنے کے لیے تیار ہے، دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کا حل انتہائی ناگزیر تقاضا ہے اور ہمیں ان دیرینہ تنازعات کو حل کرنا ہوگا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سیاسی اختلافات اور غیر حل شدہ تنازعات جنوبی ایشیا میں مسائل کو مزید گھمبیر بنارہے ہیں، جنوبی ایشیا میں پائیدارامن وخوشحالی کے لیے سفارت کاری اور نتیجہ خیز مذاکرات ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن اور مفاہمت کے فروغ کے لئے بات چیت کا عمل شروع ہوچکا ہے، پاکستان اس عمل میں سہولت کاری فراہم کرتا رہے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ غیرقانونی قبضے کے تحت لوگوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی سمیت اس کی ہرقسم کی مذمت کرتے ہیں،پاکستان نے کرتارپور راہداری کے ذریعے ’شنگھائی اسپرٹ‘ کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔