• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علی خان ہالی ووڈ، بالی ووڈ اور لولی ووڈ فلم انڈسٹریز میں کافی نام کما چکے ہیں اور اتنے ہی جذبے سے آج وہ ڈرامہ سیریلز میں اداکاری کے جوہر دکھاکر اپنی صلاحیتوں کا حق ادا کررہے ہیں۔6دسمبر1968ء کو کراچی میں پیدا ہونے والے علی خان نو سال کی عمر میں اپنے خاندان کے ساتھ برطانیہ منتقل ہو گئے تھے۔ انہوں نے ممبئی میں بھی تعلیم حاصل کی، جہاں ان کی والدہ رہائش پذیر ہیں جبکہ لندن کےپیملیکو آرٹس اینڈ میڈیا کالج سے فلم اور ٹیلی ویژن پروڈکشن میں ڈپلوما حاصل کیا۔ شاید کئی لوگوں کو معلوم نہ ہو کہ علی خان جنید جمشید کے کزن ہیں۔

ان کی کئی قابل ذکر فلموں میں اے مائٹی ہارٹ اور ٹریٹر بھی شامل ہیں۔ وہ ایک ٹی وی ریالٹی شو کی میزبانی بھی کرچکے ہیں۔ گائے پیئرس اور انجلینا جولی کے مدمقابل کام کرنے کے بعد اب وہ مقامی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھارہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل جب علی خان سے ان کی انٹرنیشنل سیریز ’’ انڈین سمرز ‘‘ کے بارے میں دریافت کیا گیاتو ان کاکہنا تھا،’’ میں نے اس میں رامو سود کا کردار ادا کیا تھا۔یہ ٹی وی سیریز دراصل آپ کو تقسیم ہند سے پہلے کے دور میں لے جاتی ہے ‘‘۔

علی خان اپنی ڈرامہ ٹیچر سے بہت متاثر تھے ۔ جب وہ پانچویںیا چھٹی جماعت میں تھے تو ہیمادیوی نامی ٹیچر نے انہیں ڈرامہ کی تعلیم دی اور پھر وہ ان کی گُرو بن گئیں۔ انہوں نے علی خان میں اداکاری کا ٹیلنٹ پَرکھ لیا تھا ، اسی لیے انھیں اپنے پروفیشنل تھیٹر گروپ میں شامل ہونے کا کہا،جو ہیما چندرا اسکول میں سارا سال تھیٹر کرتے تھے۔

ہالی ووڈ اور بالی ووڈ میں اپنے تجربے کے بار ے میں علی خان کاکہنا ہے کہ دونوںہی پیسہ کمانے کی دنیا ہیں۔ دونوں انڈسٹریز پاکستانی انڈسٹری کے مقابلےمیں جنّاتی سائز کی ہیں لیکن علی خان اس سے اتفاق نہیں کرتے ، ’’ عام تاثر تو یہی ہے کہ دونوں ہم سے بہتر ہیںلیکن حقیقت میں ایک سوال یہ ہے کہ بہتر کا فیصلہ آپ کیسے کریں گے، مینجمنٹ میں بہتر؟ ہاں وہ زیاد ہ منظم ہیں لیکن یہی تو سب کچھ نہیں ہوتا۔ بہتر اداکار؟ جی ہاں، لیکن میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ہمارے اداکار اچھے نہیں ہیں۔ بیانیہ میں بہتر؟ ہاں یہ درست ہے ، لیکن اگر اسکرین پلے کی بات کی جائے تو اس میں صرف ہالی ووڈ بہتر ہے۔ یہ ایسے ہی ہے کہ آپ ایمرٹس A380کو پی آئی اے 777سے بہتر سمجھیں، بھئی دونوں منزل پر تو پہنچا دیتے ہیں ناں‘‘۔

ڈان ٹو اور ا ے مائٹی ہارٹ میں کام کرنے کے باوجود بھی علی خان کا جھکائو پاکستان کی طرف ہے ، جس کے بارے میں علی خان نے معنی خیز جواب دیا کہ جگجیت سنگھ نے وہاںمیری مد د کی ،لیکن میں چونکہ یہاں پیدا ہوا ہوں تو نفسیاتی طور پر میں اس سے جڑا ہوا ہوں اور ذاتی طورپر میں اس ملک میں بہت پوٹینشل دیکھتا ہوں‘‘۔

آجکل پاکستانی ڈراموں میں بھی ساس بہو کی روایتی کھچڑی پک رہی ہے اور بعض اوقات کہانی حقیقت سے دور بھی ہوجاتی ہے، تو ایسے ماحول میں کام کرتے ہوئے علی خان کہتے ہیں،’’میں بر صغیر کی آڈیئنس کو نہیں سمجھ سکتا، یہ ٹارگٹ مارکیٹ بہت عجیب ہے۔ وہ ایسے ڈرامے پسند کرتی ہے جس کا حقیقت سے دور دورتک کوئی تعلق نہیں ہوتا، اسی لئےمیں اپنے آپ کو ایک مزدور سمجھتا ہوں، اپنا کام کرو، پیسے لو اور گھر جائو۔ لیکن جب میں لند ن سے واپس آرہا تھا تو لوگوں نے مجھے ایئر پورٹ پر گھیر لیا اور جیو کہانی پر چلنے والے میرے ڈرامے ’’آپ کی کنیز ‘‘ کی تعریف کرنا شرو ع کردی۔ یہاں تک کہ ایک شخص نے کہا کہ اس نے بھی میرے کردار کی طرح اپنی بیوی سے کہاہے کہ جب تک وہ دفتر سے گھر واپس نہ آجائے ، وہ ڈنر نہ کرے‘‘۔

علی خان 150سے زائد لائیو شوز کرچکے ہیں، جن میں استاد نصرت فتح علی خان، مس ورلڈ اور رائل البرٹ ہال میں اردن کی ملکہ رعنیا کے ساتھ کئے گئے شوز وہ اہم سمجھتے ہیں۔

مذکورہ بالا فلموں کے علاوہ علی خان کی اہم فلموں میں شارپس چیلنج (2006)، لکی بائے چانس(2009)، پُشر (2010)، کنگ ڈم آف ڈسٹ (2011)، ڈان ٹو (2011)، اَن فریڈم (2014)، زندگی کتنی حسین ہے (2016) شامل ہیں ، جبکہ کئی مقبول بھارتی ڈراموں کے ساتھ ساتھ انھوں نے پاکستانی ڈراموں مالکن، یہ زندگی ہے، سات پردوں میں ، دو قدم دور تھے ، آپ کی کنیز، بوجھ، مریم ، میرا خدا جانے اور کم ظرف وغیرہ میں اپنی اداکاری جو ہر دکھائے۔ 

تازہ ترین