• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور انگلینڈ کے میچ کے دوران امپائروں نے اس خدشے کے تحت بار بار گیند کو چیک کیا کہ بولروں نے گیند کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ تو نہیں کی۔میچ کے بعد پریس کانفرنس میں بھی انگلش میڈیا نے اسی نکتے کی وضاحت کے لئے تابڑ توڑ سوالات کئے۔

انگلش کپتان مورگن نے وضاحت کی کہ امپائروں نے مجھ سے گیند کو زمین پر مارنے کی وجہ پوچھی تھی۔ہماری بیٹنگ کے دوران پاکستانی ٹیم بھی یہی کررہی تھی۔

انگلینڈ کےسابق کپتان مائیکل وان کا کہنا ہے کہ گیند خراب بھی ہوئی اس کے باوجود میچ میں 682رنز بن گئے۔مجھے نہیں لگتا کہ گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔متعصب انگلش میڈیا کو پاکستان کی جیت ہضم نہیں ہورہی ہے۔انگلش میڈیا بار بار میچ ے دوران گیند خراب کرنے کی کہانی بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں انگلینڈ کے خلاف میچ میں انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل ایتھرٹن کمنٹری میں بار بار کہتے رہے کہ پاکستانی کھلاڑی گیند کو زمین پر مارکر رف کررہےہیں تاکہ انہیں ریورس سوئنگ مل سکے گیند غیر معمولی ریورس سوئنگ نہیں ہوئی۔

انگلینڈ کے جوروٹ نے میچ کے بعد اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ امپائر سے ان کی گیند پر کیا بات ہورہی ہے۔انگلش میڈیا کے مطابق جوز بٹلر نے بھی آوٹ ہوکر گیند چیک کی تھی۔

جو روٹ نے کہا کہ اگر میں نے اس پر کوئی بات کی تو میں مشکل میں آسکتا ہوں۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹرینٹ برج ناٹنگھم میں پیر کو ہونیوالے ورلڈ کپ کے میچ میں امپائرز نے گیند کی کنڈیشن پر نظر رکھی اور دونوں ٹیموں کو کسی قسم کی گڑبڑ نہ کرنے کی تنبیہ دیتے رہے۔امپائرز بار بار گیند بھی چیک کرتے رہے۔انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان ورلڈ کپ میچ میں دونوں ٹیموں کی جانب سے گیند کو کیپر یا بولر کی جانب دوبارہ تھرو کرتے وقت غیر ضروری طور پر اچھالاجارہا تھا ۔ امپائرز نے اس بات پر دونوں ٹیموں کو بتاتے رہے اور محتاط رہنے کا مشورہ دیتے رہے۔ پہلے پاکستانی بیٹنگ کےد وران انگلینڈ کے کپتان کو وارننگ دی گئی ۔ بعد میں پاکستان ٹیم کو بھی محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا، ایک موقع پر محمد حفیظ گیند کو لے کر امپائرز کے پاس پہنچ گئے اور ان کو مطمئن کیا ۔

محمد حفیظ نے بتایا کہ ایک دو مرتبہ ایسا ہوا کہ گیند دو ۔ تین باؤنس میں واپس تھرو ہوئی جس کے بعد ایک موقع پر امپائر نے کہہ دیا تھا کہ اگر دوبارہ ایسا ہوا تو جرمانہ لگادیا جائے گا۔

انگلش کپتان آئن مورگن نے بھی کہا کہ دونوں اننگز میں امپائرز نے کھلاڑیوں کو غیر ضروری طور پرگراؤنڈ پر باؤنس کرنے سے گریز کا مشورہ دیا تھا ۔

دوسری جانب یہ بھی دیکھا گیا کہ جوز بٹلر اپنی وکٹ کے بعد گیند کی کنڈیشن پر جانچنے کی کوشش کی لیکن ان کے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔ورلڈ کپ میچوں میں دو وائٹ گیندیں استعمال ہورہی ہیں جن کی شیپ جلد خراب نہیں ہوتی ہے۔فیلڈنگ کرنے والی ٹیم گیند کو اس لئے رف کرتی ہے تاکہ انہیں سوئنگ مل سکے۔اگر امپائر سمجھتے ہیں کہ گیند سے چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے تو وہ مداخلت کرسکتے ہیں۔

تازہ ترین