• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الطاف حسین: گرفتاری سیریس کرائم ایکٹ 2007 کی دفعہ 44 کے تحت ہوئی

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کو سکاٹ لینڈ یارڈنے منگل کی صبح چھاپے کے دوران گرفتار کر لیا۔ وہ مزید پولیس تفتیش کے سلسلے میں جنوبی لندن کے پولیس سٹیشن میں بند ہیں۔ جیو ٹی وی کے نمائندہ نے یہ خبر بریک کی، جس کی تصدیق سکاٹ لینڈ یارڈ نے اپنے ایک بیان میں کی کہ ایم کیو ایم کے بانی کو سیریس کرائم ایکٹ 2007کی دفعہ 44کے برعکس آفنس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے کہ ان پر دانستہ طور پر اکسانے، حوصلہ افزائی کرنے یا کسی آفنس میں معاونت کرنے کا شبہ ہے۔ دی نیوز اور جیو نے کرمنل اینڈ ٹیررازم قوانین کے سرکردہ برٹش پاکستانی ماہر قانون بیرسٹر ظریف خان سے گفتگو کی کہ اگلے مراحل میں قانون کس طرح آگے بڑھے گا اور ایم کیو ایم بانی کے ساتھ کیا ہوگا۔ ظریف خان نے کہا کہ الطاف حسین کی گرفتاری اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ ان کے خلاف گزشتہ برسوں میں کئی شکایات کی گئی تھیں اور برطانوی حکام ان پر اقدام کرنے میں ناکام رہے تھے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ایم کیو ایم کے بانی کو گرفتار رکھا جائے گا اور پولیس اینڈ کرمنل ایویڈینس کے تحت کوئی الزام عائد کرنے سے قبل پولیس سٹیشن میں ان سے 24 گھنٹے تک تفتیش کی جائے گی۔ زیادہ تر آفنسز میں پولیس کسی شخص کو زیادہ سے زیادہ 24 گھنٹے بغیر کسی چارج کے حراست میں رکھ سکتی ہے۔ تاہم حراست میں رکھنے کے دورانئے میں سپرنٹینڈنٹ یا اس سے اوپری رینک کے کسی افسر کی اجازت سے مزید 12 گھنٹے بڑھائے جا سکتے ہیں یا ایک مجسٹریٹ زیادہ سے زیادہ 96 گھنٹے کی حراست کی اجازت دے سکتا ہے۔ اگر کسی کو ٹیرر ازم ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے تو پھر بغیر کسی الزام کے 28 دن تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین سے انٹرویو سے قبل پولیس انہیں اپنے سالیسٹر سے بات کرنے کا ایک موقع اور گرفتاری کا سبب فراہم کرے گی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کوئی کمنٹ نہیں کریں گے۔ ایک بار جب پولیس ان کا انٹرویو کر لے گی تو پولیس پھر کرائون پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) کو فائل پیش کرے گی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس طرح کے ہائی پروفائل کیس میں پولیس نے وکیلوں سے شواہد جمع کرنے اور سرچ وارنٹ کی درستی چیک کرنے کے حوالے سے مشاورت کی ہوگی، جن کی بنیاد پر الزامات عائد کئے جائیں گے۔ پولیس سے فائل ملنے کے بعد کرائون پراسیکیوشن سروس ممکنہ طور پر سینٹرل کرمنل کورٹ، جو اولڈ بیلی کے حوالے سے جانی جاتی ہے، میں پیش رفت کرے گی۔ کسی انفرادی کو چارج کئے جانے کے باوجود بھی انویسٹی گیشن جاری رہ سکتی ہے۔ اگر ان کو چارج کر دیا گیا تو خیال ہے کہ منافرت پر مبنی تقاریر سے متعلق برطانوی قوانین کی وجہ سے الزامات کی سنگینی کی نوعیت پر ان کے لئے دفاع کرنا مشکل ہوگا۔ میٹ کائونٹر ٹیررازم کمانڈ کے افیسرز، جن الزامات کی انویسٹی گیشن کر رہے ہیں، ان کا محور متحدہ قومی موومنٹ سے متعلق ایک شخص کی پاکستان میں براڈ کاسٹ تقریر اور اسی شخص کی پچھلی دیگر براڈ کاسٹ تقاریر ہیں۔ بیرسٹر ظریف خان نے کہا کہ گرفتاری کا مطلب یہ ہے کہ پولیس یقین رکھتی ہے کہ اس کے پاس الطاف حسین کو چارج کرنے کیلئے کافی مواد ہے اور دکھائی دیتا ہے کہ پولیس کے پاس کافی وجوہ ہیں لیکن مستقبل کی کسی فرد جرم کے سلسلے میں درست الزامات کا حتمی فیصلہ کرائون پراسیکیوشن سروس نے کرنا ہے۔

تازہ ترین