• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اطالوی فن تعمیرات کے اثرات آپ کو دنیا بھر میں دکھائی دیں گے، چاہے وہ امریکا ہو، فرانس ہو یا پھر روس اور برطانیہ۔ قدیم ادوار میں رومیوں نے تعمیراتی اسٹائل یونان سے مستعار لیا، پھر اپنا طرز تعمیر وضع کیا۔ 11ویںاور 12ویں صدی قدیم روم کے طرز تعمیر میں دلچسپی کی صدی ہیں۔ گول محرابوں اور کندہ کاری و نقاشی سے مزین اٹلی کے رومانوی اسٹائل نے یورپ اور امریکا کے گرجائوں اور میوزیمز کو اپنا اسیر بنالیا۔ 14ویں صدی اطالوی نشاۃ ثانیہ سے موسوم ہے، جب قدیم روم اور یونان کے فن تعمیر کا شوق اٹلی کے باشندوں میں جاگا۔ اطالوی نشاۃ ثانیہ کے ماہر تعمیرات اینڈریا پیلیڈیو کی تحریروں نے یورپین آرکیٹیکچر میں انقلاب برپا کردیا۔ اطالوی نشاۃ ثانیہ کے سرخیل ماہرینِ تعمیرات گیا کومو و گنولا، فلپو برونےلیثی، مائیکل اینجلو اور رافیل نے مجسمہ سازی، مصوری و فن تعمیر کے بے مثال نوادر پیش کرکے اٹلی کو اقوام عالم میں بلند ترین درجے پر فائز کیا۔ اٹلی کی سیر کرتے ہوئے آپ روم، وینس، فلورنس، میلان، نیپلز، ویرونا، تیورن ، بولونا، جنیووا اورپیروگیا جیسے ٹاپ ٹین شہروں کو فراموش نہیں کرسکتے۔ اتنا ہی نہیں اٹلی کے چھوٹے شہروں میں بھی تعمیراتی عجائبات دیکھ کر آپ حیران ہوجائیں گےکہ اطالویوں نے کیسے اپنے ملک کے کونے کونے کو جمال و خوبصورتی سے بھردیا ہے۔ ریونا( Ravenna)،جو کبھی مغربی رومی سلطنت کا حصہ ہوا کرتا تھا، جائیںتو وہاں آپ کوبازنطینی فن تعمیر ’موزیک‘ سےسجا نظر آئے گا، اس سے امریکی آرکیٹیکچر کی نو کلاسیکی روایت کی صورت گری ہوئی۔

ویرونا ، جولیٹ کی بالکونی

اٹلی کا شہر ’ویرونا‘پیار کا شہر کہلاتا ہے۔ رومانوی جوڑوں کے لیے یہاں جولیٹ کی بالکونی وجہ کشش ہے۔ جولیٹ کے گھر اور مقامِ تدفین کے باعث یہ محبت کرنے والوں کے لیے عہد و پیمان کا عقیدت مند مقام مانا جاتا ہے۔ یہ گھر 13ویں صدی میں کیپلو فیملی کی رہائش گاہ تھا۔ 20ویں صدی میں جولیٹ کی گیلری دریافت ہوئی، جہاں ان کا مجسمہ آویزاں کیا گیا۔ آج بالکونی کی نچلی دیوار پر دنیا بھر کے رومانوی جوڑے ایک دوسرے سے اظہار محبت کرنے کے لئے اپنے پیغام آویزاں کرتےہیں۔ اکثریت کو اپنا من چاہا عاشق و محبوب مل جاتاہے اور جو پہلے سےایفائے محبت کے بندھن میں بندھے ہوتے ہیں ان کی محبت اور بڑھ جاتی ہے۔ اسی ویرونا شہر کے پس منظر میں شیکسپیئر نےاپنا معروف ڈراما ’’ٹوجینٹل مین آف ویرونا‘‘ بھی لکھا۔ 

سانتا ماریا ڈیل فیورے

اٹلی کے شہر فلورنس کے فلورنٹائن آرکیٹیکچر کی دھوم دنیا بھر میںہے۔ فلورنس شہر کو جیتا جاگتا میوزیم بھی کہا جاتاہے۔ یہاں کی طلسماتی عمارت، وسطی ادوار کی جگہیں اور متاثرکن یادگاریں دیکھنے والوںکو عظمت رفتہ کے سحر میں جکڑلیتی ہیں۔ ایسی ہی ایک عمارت سرخ گنبد سے سجی سانتا ماریا ڈیل فیورے (Santa maria del Fiore)ہے۔ اسے شہر کی آئیکونک اور لینڈمارک عمارت کا درجہ حاصل ہے۔ اس کا شمار دنیا کے سب سے بڑے گرجا گھروں میں ہوتاہے۔ یہ بہترین گوتھک نشاۃ ثانیہ آرکیٹیکچر کا نادرنمونہ ہے، جسے اطالوی مجسمہ ساز اور ماہر تعمیرات آرنولفو دی کیمبیو نے 13ویں صدی کے آخر میں ڈیزائن کیا۔ 15ویں صدی میں اسے گنبد سے سجایا گیا۔ چرچ فیکیڈ کو گلابی، سبز اور سفید ماربل سے رونق بخشی گئی اور کوپیولاکو جارجیو ویساری کی لاسٹ ججمنٹ مصوری سے آویزاں کیا گیا۔

آرک آف ٹائٹس

قدیم رومی ماہرینِ تعمیرات عظیم محرابی و قوسی اشکال سے بہت پیار کرتے تھے۔ اپنے عظیم جنگی ہیروز اور فتوحات کی یاد میں کمانی وقوسی شکل کےعظیم دروازوں کی تعمیرات ان کی انفرادیت رہی ہے۔ اس کی نمایاں مثال اٹلی کے دارالحکومت روم میں واقع داخلی دروازہ آرک آف ٹائٹس(Arch of Titus) ہے، جسےرومی سپہ سالار ٹائٹس کی فتوحات کی خوشی میں 82ء میں تعمیر کیا گیا۔ ایسا ہی ایک داخلی دروازہ آرک آف کنسٹنٹائن (محراب قسطنطین) ہے، جو کولوزیم کے نزدیک 315ء میں قائم کیا گیا۔ یہ اس یاد کی علامت ہے کہ جب شہنشاہ قسطنطین نے 312ء میںملویان برج کی لڑائی میں میگزنٹیئس پر فتح پائی۔

سان جارجیو میگیور

اطالوی نشاۃ ثانیہ کے ماہر تعمیرات اینڈریا پَیلاڈیو نے سان جارجیو میگیور (San Giorgio Maggiore) کو ڈیزائن کیا۔ اسے نشاۃ ثانیہ آرکیٹیکچر کا جوہر مانا جاتاہے۔ اس کی تعمیر1556ء میں شروع ہوئی اور پَیلاڈیو کی وفات کے بعد ونسینزو اس کے موزی کےہاتھوں 1610ء میں مکمل ہوئی۔ یہ مسیحی عبادت گاہ ہے، جس کے سامنے کا حصہ کلاسیکی یونانی مندر سے مماثل ہے۔ سان جارجیو جزیرے کے مقام پر واقع یہ گرجا، وینس کے پرشکوہ ماضی کی علامت مانا جاتا ہے۔ اپنے مضبوط مرکزی گنبد، داخلی دروازے اور چوکور مینار اسے عبادت گاہ کے مقام پر فائز کرتا ہے۔

تازہ ترین