• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مجھ سے ایک صاحب نے پوچھا کہ نہ جانے پاکستان مسلم لیگ ن اور چوہدری نثار علی خان عوام سے کس بات کا بدلہ لینا چاہتے ہیں۔اُن صاحب کا کہنا تھا کہ بے چارے عوام تو پہلے ہی ”جمہوریت بہترین انتقام ہے“ کے نعرہ کو بھگت رہے ہیں کہ اب ن لیگ نے عاصمہ جہانگیر کو نگراں وزیراعظم کے لیے تجویزکر دیا ہے۔ چوہدری نثار نے عاصمہ جہانگیر میں نہ جانے کیا دیکھا ۔ اُن صاحب کے مطابق کیا معلوم صدر آصف علی زرداری چوہدری صاحب کی اس تجویزکو منظور کر لیں اور اس ملک کی باگ ڈور محترمہ کے ہاتھ میں تھما دیں اور پھر ہم دیکھیں گے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا کیا بنتا ہے ۔ پھر ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ چوہدری نثار علی خان لوگوں کا کس طرح سامنا کر پاتے ہیں اور مسلم لیگ ن کا کیا حال ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ چوہدری صاحب اور ن لیگ کی طرف سے نگراں وزیراعظم کے ناموں کی فہرست میڈیا کو لیک کرنے کا مقصد دراصل پاکستان کے ”خیر خواہ“ اور ہمارے ”ہمدرد دوستوں“ امریکا و یورپ اور ہندوستان کو یہ پیغام دینا ہے کہ ن لیگ ایک روشن خیال اور سیکولر جماعت بن چکی ہے جو پاکستان کی نظریاتی اساس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتی اور بر سر اقتدار آ کر جنرل مشرف اور صدر زرداری سے بہتر امریکا کی خدمت کرے گی اور ہندوستان کو اپنا بڑا مان کر بیرونی ”دوستوں“ کی پریشانیوں کو دور کر دے گی۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ محترمہ کا نام صرف پٹوانے کے لیے فہرست میں شامل کیا گیا کیوں کہ یہ چوہدری صاحب کو بھی معلوم ہے کہ عمران خان، سید منوّر حسن، مولانا فضل الرحمان اور کچھ دوسرے اپوزیشن رہنماء کسی صورت بھی اس نام کونگراں وزیراعظم کے لیے برداشت نہیں کریں گے۔ کیا معلوم ن لیگ اپنی حکومت کے آنے سے پہلے محترمہ کو اپنے بارے میں neutralise کرنے کے لیے لاٹھی کو توڑے بغیر سانپ کو مارنے کی کوشش میں ہو۔ ایک نام ور صحافی نے مجھے ایک ای میل بھیجی جس کے مطابق صدر زرداری اور میاں نواز شریف عدلیہ اور فوج سے اپنا اپنا بدلہ لینے کے لیے محترمہ کے نام پر متفق ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ سب تو لوگوں کے اندازے اور باتیں ہیں جو سچ بھی ہو سکتی ہیں اور غلط بھی۔ میرا گمان تو چوہدری صاحب کے متعلق اچھا ہے اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے اٹھارہ کروڑ عوام میں سے اگر محترمہ سمیت چھ نام چنے تو وہ سنجیدگی سے اُ ن کو اس قابل سمجھتے ہوں گے کہ وہ پاکستان کی نگراں وزیراعظم بنیں۔
میں ذاتی طور پر محترمہ کو نہیں جانتا اور اس لاعلمی کا بھی اظہار کرتا ہوں کہ مجھے محترمہ کی اُن خدمات اور کارناموں کا بھی علم نہیں جن کی بنا پر چوہدری صاحب جیسے اسلام پسند اور محب الوطن نے اُن کو وزارت عظمیٰ کے عہدہ کے لیے تجویز کیا۔ ظاہر ہے محترمہ کوئی عظیم خاتون ہی ہوں گی ورنہ چوہدری صاحب کو کیا پڑی تھی کہ اُن کا نام تجویز کرتے۔محترمہ کے کارناموں سے لاعلم میرے جیسے پاکستانیوں کی رہمنائی کے لیے کتنا اچھا ہوتا چوہدری صاحب محترمہ کی خدمات بھی گنوا دیتے۔ اگر پہلے نہیں کیا تو چوہدری صاحب اب یہ کام کر دیں بڑی مہربانی ہو گی۔ مجھے یقین ہے چوہدری صاحب کے علم میں ضرور کوئی ایسا راز ہو گا جو ثابت کرے گا کہ محترمہ نے کس طرح اسلام کی خدمت کی۔ چوہدری صاحب اس راز سے بھی پردہ اُٹھائیں گے کہ محترمہ نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنے کے لیے کیا کیا جتن کیے؟چوہدری صاحب ہمیں یہ بھی بتائیں گے کہ بی بی پاکستان کی نظریاتی اساس اور اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک کو کس طرح اسلام کا گڑھ بنانے کی کوشش کرتی رہی ہیں؟ امید ہے چوہدری صاحب اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ محترمہ نے پاکستان کی آزاد عدلیہ کو سیاسی ڈاکوؤں اور لٹیروں کے حملوں سے کیسے کیسے جتن کر کے بچایا؟؟ چوہدری صاحب ہمیں یہ بھی بتلا دیں کہ بی بی نے کس طرح افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کی پوری دنیا میں عزت افزائی کی اور ان اداروں کا کن کن بین الاقوامی فورمز پر دفاع کیا؟مجھے مکمل یقین ہے کہ چوہدری صاحب کے پاس ایسا بھی کوئی راز ہو گا جس سے ہمیں یہ بھی معلوم ہو گا کہ خاتون نے پاکستان کے آئین میں درج اسلامی دفعات اور ناموسِ رسالت سمیت دوسرے اسلامی قوانین کی کیسے حفاظت کی؟ ویسے چوہدری صاحب کی طرف سے دیے گئے اکثر ناموں سے میں ذاتی طور پر واقف نہیں۔مگر میں سمجھتا ہوں کہ نگراں وزیراعظم جو بھی ہو مگر اس کو منتخب کرنے والوں کو کچھ اصول طے کر لینے چاہییں تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جس شخص کو بھی اس عہدے کے لیے منتخب کیا جائے وہ آئین کی دفعات 62 اور 63 پر پورا اترتا ہو، نظریہ پاکستان کو تسلیم کرتا ہو، باعمل مسلمان ہو اور حضرت محمدﷺ کو آخری نبی مانتا ہو، قادیانیوں کو غیر مسلم سمجھتا ہو، ناموسِ رسالت قانون کے خلاف بیرونی سازشوں کے خلاف لڑنے کا عہد رکھتا ہو وغیرہ وغیرہ۔ میں تو چوہدری صاحب کو یہ مشورہ بھی دینا چاہوں گا کہ وہ اس سلسلے میں احسن اقبال سے بھی ضرور مشورہ کریں کیوں کہ ہو سکتا ہے کہ وہ چوہدری صاحب کو اپنی والدہ مرحومہ آپا نثار فاطمہ (اللہ تعالیٰ اُن کو جنّت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔آمین) کی جدوجہد کے بارے میں وہ کچھ بتائیں کہ چوہدری صاحب کے اپنے پسینے چھوٹ جائیں اور اُن کو اپنی فہرست سے کچھ نام نکالنے پڑ جائیں۔
تازہ ترین