• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الطاف حسین حالی

دو ملازم ایک کالا اور گورا دوسرا

دوسرا پیدل مگر پہلا سوار راہ وار

تھے سول سرجن کی کوٹھی کی طرف دونوں رواں

کیونکہ بیماری کی رخصت کے تھے دونوں خواست گار

راہ میں دونوں کے باہم ہو گئی کچھ ہشت مشت

کوکھ میں کالے کی اک مُکّا دیا گورے نے مار

صدمہ پہنچا جس سےتِلّی کو بہت مسکین کی

آ کے گھوڑے سے لیا سائیس نے اس کو اتار

ٹھوک کر کالے کو گورے نے تو اپنی راہ لی

چوٹ کے صدمے سے غش کالے کو آیا چند بار

آخرش کوٹھی پہ پہنچے جا کے دونوں پیش و پس

ضارب اپنے پاؤں اور مضروب ڈولی میں سوار

ڈاکٹر نے آ کے دونوں کی سُنی جب سرگزشت

تہ کو جا پہنچا سخن کی سُن کے قصّہ ایک بار

دی سند گورے کو لکھ کر جس میں تھی تصدیقِ مرض

اور یہ لکھا تھا مسائل ہیں بہت زار و نزار

یعنی اِک کالا نہ جس گورے کے مُکّےسے مرے

کر نہیں سکتا حکومت ہند پر وہ زینہار

اور کہا کالے سے تم کو مل نہیں سکتی سند

کیونکہ تم معلوم ہوتے ہو بظاہر جان دار

ایک کالا پِٹ کے جو گورے سے فوراً مر نہ جائے

آئے بابا اس کی بیماری کا کیونکر اعتبار

تازہ ترین