چیف جسٹس پاکستان جناب جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ ٹی وی پر پارلیمنٹ کی کارروائی دیکھو تو اپوزیشن لیڈر اور قائد ایوان کو بولنے نہیں دیا جاتا، یہ دیکھ کر ڈپریشن ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی خبریں سن کر مایوسی ہوتی ہے، بچنے کے لیے چینل بدلو، ورلڈ کپ لگاؤ تو پھر مایوس کن خبر ملتی ہے۔
ماڈل کورٹس کے جوڈیشل افسران سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ معاشرے کا ایک شعبہ ہے جہاں سے اچھی خبر آرہی ہے اور وہ عدلیہ کی انصاف کی فراہمی کا شعبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت سستے،فوری انصاف کی فراہمی عدلیہ کی ترجیح ہے، ماڈل کورٹس نے پینتالیس دنوں میں پانچ ہزار آٹھ سو مقدمات کے فیصلے کیے، خوشی ہے کہ ماڈل کورٹس فوری انصاف فراہم کررہی ہیں۔