• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محسن خان مستعفی ہوگئے،پی سی بی کرکٹ کمیٹی کی سربراہی بھی وسیم خان کے سپرد

لندن (عبدالماجدبھٹی/ نمائندہ خصوصی) ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی بدترین کارکردگی کا پوسٹ مارٹم ولایت سے آنے والے ایم ڈی وسیم خان کریں گے۔ انہیں انگلینڈ میں چند فرسٹ کلاس میچز کا تجربہ حاصل ہے، حیرت انگیز طور پر پاکستان کے دو سابق عظیم کپتان وسیم اکرم اور مصباح الحق ان کی نگرانی میں کام کریں گے۔ ان کی سفارشات کی روشنی میں احسان مانی نئے کپتان اور ہیڈ کوچ کی منظوری دیں گے۔ محسن حسن خان جن کو کمیٹی کے بارے میں تحفظات تھے وہ کمیٹی سے علیحدہ ہوگئے ہیں۔ انہیں نئی ذمے داری سونپی جارہی ہے۔ کمیٹی ہدایت کے مطابق گذشتہ تین سالوں میں تینوں فارمیٹس میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی کا تجزیہ کرکے وسیم خان کو رپورٹ دیگی جو اس رپورٹ کو سفارشارت کے ساتھ چیئرمین احسان مانی اور گورننگ بورڈ کو بھیجیں گے۔ سفارشات کی روشنی میں پی سی بی پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ، دیگر کوچز ، منیجر کی تقرریاں کرے گا۔ قبل ازیں محسن خان نے چیئرمین پی سی بی کے ساتھ ملاقات کی اور مزید کام جاری نہ رکھنے کی درخواست کی تھی جو کہ احسان مانی نے قبول کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے ’’برانڈ نیو‘‘ ٹیم انتظامیہ لانے کی تیاریاں مکمل ہیں۔ چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے گزشتہ سال 26 اکتوبر کو کرکٹ کمیٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ محسن خان کی سربراہی میں کام کرنے والی یہ کمیٹی اپنے وجود کے دن سے ہی خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے، کرکٹ کمیٹی 4 ارکان پر مشتمل تھی۔ جن میں سابق کپتان وسیم اکرم، مصباح الحق اور خواتین سلیکشن کمیٹی کی سربراہ عروج ممتاز شامل ہیں۔ آٹھ ماہ میں اس کے دو ہی اجلاس ہوسکے۔ محسن خان نے کہا کہ پی سی بی نے میری خدمات سے فائدہ اٹھایا میں شکر گذار ہوں اور میری خدمات پاکستان کرکٹ کے لئے آئندہ بھی حاضر ہوں گی۔ ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر کرکٹ کمیٹی کی جانب سے کوچ اور چیف سلیکٹر کو گھر بھیجنے کی بازگشت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرکٹ کمیٹی تین سال کی کارکردگی کا تجزیہ کرے گی۔ جس میں ون ڈے کے علاوہ ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ بھی شامل ہے۔ کرکٹ ورلڈ کپ تباہ کن کارکردگی پر شور شرابے کو ختم کرنے کے لئے پی سی بی نے کرکٹ کمیٹی کو شکست کے اسباب کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔ عروج ممتاز پی سی بی خواتین سلیکشن کمیٹی کی سربراہ ہیں۔ موجودہ ٹیم انتظامیہ تین سال سے کام کررہی ہے۔ احسان مانی نے آکر اسی تسلسل کو قائم رکھا تھا اور کسی تبدیلی سے گریز کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نے قومی ٹیم کی کارکردگی کو بہتر اور مضبوط بنانے کے لیے دور حاضر کے ریٹائرڈ کرکٹرز کی خدمات لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وسیم خان ، حال ہی میں ریٹائرڈ ہونے والے کرکٹرز سے ملاقاتیں کریں گے اور انہیں اکیڈمی، یوتھ ٹیموں کے ساتھ کام کےلیے آمادہ کریں گے۔ چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ بورڈ یونس خان، مصباح الحق اور محمد یوسف کی خدمات حاصل نہ کرسکا لیکن ریٹائرڈ کرکٹرز سے بات چیت چل رہی ہے، ورلڈکپ کے بعد کرکٹرز کے ناموں کا اعلان کردیا جائے گا۔ چند دن پہلے چیئرمین پی سی بی نے کہا تھا کہ یوتھ ماڈل کو بھارت سے بھی بہتر کرنے کے لیے پرعزم ہیں ۔ دور حاضر کے ریٹائرڈ کرکٹرز کو یوتھ کرکٹرز کے ساتھ لگایا جائے گا۔

تازہ ترین