• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اورافغانستان کو ایک صفحہ پر آنے میں پیشرفت ہوئی ہے،شاہ محمود

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ افغان صدر کے دورے سے پاکستان اور افغانستان کو ایک صفحہ پر آنے میں پیشرفت ہوئی ہے، سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات تیزی سے خراب ہوتے جارہے ہیں، ماہر معیشت محمد سہیل نے کہا کہ بجٹ بہت اچھا ہے اس میں بولڈ اقدامات کیے گئے ہیں ،سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ 1992ء کے ورلڈکپ اور 2019ء کے ورلڈکپ میں مماثلت بہت حیران کن ہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان صدر کا دورئہ پاکستان یکلخت نہیں ہوا بلکہ اس کیلئے ماحول بنایا گیا، پہلے وزیراعظم اور افغان صدر کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، پھر مکہ میں او آئی سی اجلاس کی سائڈ لائن پر دونوں رہنماؤں کی مثبت ملاقات ہوئی، اس کے بعد افغانستان کے ڈپٹی وزیراعظم پاکستان آئے ، ان کے آنے سے پہلے ایک سال قبل تشکیل دیئے گئے میکنزم کا اجلاس منعقد ہوا جو ہمارے مسلسل اصرار کے باوجود نہیں ہورہا تھا، ان کے آنے سے پہلے بھوربن میں لاہور پراسس کا آغاز بھی ہوا، اس میں افغانستان کے 57 کے قریب مختلف اپوزیشن لیڈرز شامل ہوئے جس میں صدارتی امیدوار بھی شامل تھے جو مختلف سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغان صدر کے ساتھ وفد میں اہم ترین حکومتی عہدیدار شامل تھے جن میں وزیرخزانہ، وزیرداخلہ، قومی سلامتی کے مشیرا ور افغان انٹیلی جنس این ڈی ایس کے سربراہ بھی تھے، اشرف غنی نے نہ صرف حکومت پاکستان بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی انگیج کیا، اشرف غنی کا دورئہ پاکستان افغان عمل کے حوالے سے بھی بہت اہم ہے،افغان صدر کے دورے سے پاکستان اور افغانستان کو ایک صفحہ پر آنے میں پیشرفت ہوئی ہے، افغان صدر کے دورے میں طے ہوا کہ ماضی کو دفن کر کے نئے باب کا آغاز کیا جائے، افغان عمل میں دوحہ پراسس جاری ہے جبکہ ماسکو فارمیٹ میں بھی پیشرفت ہوئی ہے، چین میں ایک اور نشست پر غور کیا جارہا ہے جس میں امریکا، روس، چین اور پاکستان کے ساتھ ایران بھی شامل ہو،پاکستان انٹرا افغان ڈائیلاگ کا خواہشمند اور پیشرفت چاہتا ہے، اشرف غنی پاکستان میں بزنس کمیونٹی سے بھی ملاقات کریں گے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میرے اور وزیراعظم کے دورئہ امریکا پر کام ہورہا ہے، ایسی تاریخوں کا جائزہ لے رہے ہیں جو دونوں ممالک کو سوٹ کریں، عین ممکن ہے کہ میں اور وزیراعظم امریکا جائیں جہاں صدر ٹرمپ سے ملاقات کا امکان ہوسکتا ہے، امریکی صدر سے ملاقات میں افغان عمل کے ساتھ باہمی معاملات اور خطے میں امن وا ستحکام کی بات بھی ہوگی۔سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ 1992ء کے ورلڈکپ اور 2019ء کے ورلڈکپ میں مماثلت بہت حیران کن ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ شاید تاریخ دوبارہ دہرائی جاسکے، پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف میچ سے کمبی نیشن اچھا بن گیا ہے، حارث سہیل کی شمولیت سے ٹیم کی کارکردگی پر بڑا فرق پڑا ہے، حارث سہیل نے کمال بیٹنگ کر کے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے، حارث سہیل کو مستقبل کیلئے فزیکل طور پر فٹ ہونا پڑے گا۔ وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ شاہین آفریدی کو پہلے میچ کے شروع سے سمجھا رہا تھا کہ تمہاری لینتھ کی پرابلم آرہی ہے، اسے سمجھایا تھا کہ کس طرح لینتھ پر باؤلنگ کرنی ہے، شاہین آفریدی کی اچھی باؤلنگ کا کریڈٹ اس کے کوچز اظہر محمود وغیرہ کو بھی جاتا ہے، پاکستان اب پانچ باؤلرز کے ساتھ کھیل رہا ہے جو صحیح حکمت عملی ہے، ٹیم میں اگر ایک بیٹسمین آجائے تو اچھی بات ہے لیکن ایک باؤلر کم ہوجائے گا، پاکستان کو اگلے میچ میں بھی اسی وننگ کمبی نیشن کے ساتھ ہی جانا چاہئے، پاکستانی کھلاڑیوں کو اپنی فیلڈنگ بہتر کرنا پڑے گی، انگلینڈ کی ٹیم 1992ء ورلڈکپ کے بعد سے انڈیا اور نیوزی لینڈ سے ورلڈکپ میں کوئی میچ نہیں جیتی ہے،انگلینڈ کی ٹیم اس وقت بہت زیادہ دباؤ میں ہے۔سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کا مارکیٹ کے ساتھ آئی ایم ایف بورڈ کی میٹنگ کی ٹائمنگ کا بھی دخل ہے، آئی ایم ایف بورڈ کی میٹنگ تین جولائی کو مقرر ہے،آئی ایم ایف سے مذاکرات میں روپے کی کوئی قدر طے کی گئی تھی جسے شاید پاکستان پورا نہیں کرپایا ہے، روپے کی قدر دس فیصد کم کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں افراط زر میں چار فیصد اضافہ ہوجاتا ہے جس سے مہنگائی نمایاں طور پر بڑھ جاتی ہے، ڈالر کی قیمت ایک روپے بڑھنے سے بیرونی قرضوں میں سو ارب کا اضافہ ہوتا ہے، پچھلے دو تین دن میں ڈالر کی قیمت بڑھا کر قرضوں میں تقریباً بارہ سو ارب روپے اضافہ کردیا گیا ہے، سالانہ قرضوں کی ادائیگی میں پچاس ارب روپے اضافی دینا پڑیں گے جس کا بجٹ میں ذکر نہیں ہے۔
تازہ ترین