پشاور ( خصوصی نامہ نگار ) واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز پشاور (ڈبلیو ایس ایس پی)اور پشاور یونیورسٹی کے درمیان دو معاہدے طے پا گئے جن پر ڈبلیو ایس ایس پی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید ظفر علی شاہ اور پشاور یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیاتی علوم کے چیئرمین نے دستخط کئے، معاہدے ڈبلیو ایس ایس پی کے کوڑا کرکٹ کو توانائی میں تبدیل کرنے کے زیر غور منصوبے کی جانب بنیادی و عملی پیشرفت ہیں۔ پہلے معاہدے کے مطابق پشاور یونیورسٹی کا شعبہ ماحولیاتی علوم گڑھی فیض اللہ شمشتو میں ڈبلیو ایس ایس پی کی لینڈ فل سائٹ کاآبادی، پانی، فصلوں اور سبزیوں وغیرہ پر ممکنہ ماحولیاتی اثرات کی سٹڈی کرے گا جس کی روشنی میں اثرات سے نمٹنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ آبادی، فصلیں، پانی اور سبزیاں متاثر نہ ہوں، یہ سٹڈی تین سےجس کی روشنی میں لینڈ فل سائٹ کے قیام کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں حد براری کرتے ہوئے چار دیواری کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا ہے۔ دوسرے معاہدے کے تحت پشاور میں پیدا ہونے والی کوڑا کرکٹ کی تخصیص اور مقدار کی سٹڈی کی جائے گی یہ سٹڈی چار مراحل پر مشتمل ہوگی اور مجموعی طور ایک سال میں مکمل کی جائے گی۔ سٹڈی میں میونسپل کوڑا کرکٹ کی اقسام الگ الگ کی جائیں گی جن میں توانائی، کھاد اور ری سائیکلنگ کے نتیجے میں دیگر کارآمد اشیاء پیدا ہونے کی صلاحیتوں کا پتہ لگایا جائے گا۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر سید ظفر علی شاہ نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو ایس ایس پی کوڑا کرکٹ کو توانائی، کھاد اور دیگر کارآمد اشیاء میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں سٹڈیز مکمل ہونے کے بعد بنیادی سطح پر کوڑا کرکٹ کی درجہ بندی کر کے الگ الگ اٹھاکر لینڈ فل سائٹ میں الگ الگ ہی ٹھکانے لگایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کئی بین الاقوامی اداروں نے منصوبے میں دلچسپی ظاہر کی ہے جبکہ حکومت بھی اس میں گہری دلچسپی لے رہی ہے ،کوڑا کرکٹ کو توانائی میں تبدیل کرنے سے شہر گندگی سے پاک ہوگا اور مقامی آبادی کی توانائی اور دیگر ضروریات بھی کافی حد تک پوری ہوں گی۔