ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے،البتہ اس وقت قومی کھیل اپنے بدترین دور سے گذر رہا ہے،بین الاقوامی درجہ بندی میں پاکستان تاریخ کی بدترین 17ویں پوزیشن پرپہنچ چکا ہے۔
دوسری جانب فیڈریشن کے سیکریٹری اولمپئین آصف باجوہ اس وقت کراچی میں 23جولائی سے شروع ہونے والی 44ویں قومی ہاکی چیمپئین شپ کے معاملات کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں ۔
دوسری جانب کراچی، جو کہ قومی چیمپئن شپ کی میزبانی کر رہا ہے،وہاں اس وقت کوئی ایسوسی ایشن ہی نہیں ہے، ملک کے بڑے شہر کراچی میں پاکستان ہاکی فیڈریشن دو دھڑوں کے تنازع کو اب تک حل نہیں کروا سکا ہے۔
ایک طرف سابق سیکریٹری اولمپئین شہباز سنئیر کے قریبی ساتھی اولمپئین کامران اشرف ہیں ،تو دوسری جانب سابق صوبائی وزیر کھیل سندھ ڈاکٹر جنید علی شاہ اور حیدر حسین ہیں، اولمپئین آصف باجوہ نے دوسری بار بطور سیکریٹری ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد کئی بار کراچی کا دورہ کیا ہے۔
انھوں نے سابق اولمپئینز سے علیحدہ ملاقاتیں کرنے کیساتھ اولمپئین کامران اشرف اور سابق انٹرنیشل ہاکی کھلاڑی حیدر حسین سے بھی ملاقات کی ہے،کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کے معاملات کو سلجھانے کے لئے ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔
تاہم ابھی تک کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کا تنازع حل نہیں ہوسکا ہے۔ دوسری طرف اطلاعات ہیں کہ قومی ہاکی چیمپئین شپ کے لئے ہاکی فیڈریشن متنازع اولمپئین شاھد علی خان کو ٹورنامنٹ ڈائریکٹر کی ذمہ داریاں دینا چاہتی ہے۔
یاد رہے کہ 2012 کے لندن اولمپکس میں ماضی کے گول کیپر شاھد علی خان پر ٹیم کے کھلاڑیوں نے سنگین الزامات لگائے تھے، آصف باجوہ کے پہلے دور میں اولمپئین شاھد علی خان فیڈریشن کے قریبی لوگوں میں شمار کئے جاتے تھے۔ اب فیڈریشن شاھد علی خان کو قومی ہاکی چیمپئین شپ میں اہم ذمہ داریاں دے کر نیا تنازع کھڑا کرنے جارہی ہے۔