• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف رہبر، میں صدر،مریم بیٹی،بھتیجی نائب صدر، آئندہ ڈسپلن نظر آئے گا، شہبا زشریف

کراچی (ٹی وی رپورٹ)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا ہے کہ نواز شریف رہبر،میں صدر،مریم بیٹی،بھتیجی،نائب صدر،آئندہ ڈسپلن ہو گا ،اختلافات پارٹی کا حسن ہیں ، رانا ثناء اللہ کے سیاسی مخالفین بھی یہ الزام ماننے کو تیار نہیں،کسی بھی وقت مجھے گرفتار کرلیں گے،میں اس کے لئے تیار ہوں ،ملک کے غریب عوام کے لئے لڑوں گا، فاشسٹ عمران خان میں ہٹلر کے جراثیم سامنے آ رہے ہیں،11 مہینے بعد ہی عمران خان ایکسپوز ہو چکے ہیں۔جیو کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامد میر سے گفتگو کے دوران اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پہلی بار مریم نواز کے حوالے سے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی صدر اور مریم نائب صدر، ان کی بھتیجی اور بیٹی ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ پارٹی کا رہبر ایک ہے اور وہ ہے نواز شریف، اختلافات جمہوریت کا حسن ہیں لیکن ڈسپلن کا تقاضا ہے کہ اختلاف پارٹی کے اندر ہوں، آئندہ پارٹی ڈسپلن کو یقینی بناؤں گا، ہر فیصلہ پارٹی مشاورت سے کرتا ہوں۔سابق وزیراعظم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو لوگوں سے ملاقات سے منع کر دیا گیا، خاندان کے بھی صرف 5 افراد کو ملنے کی اجازت دی گئی۔تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ گزشتہ 5 سال میں خیبرپختونخوا میں کتنی یونیورسٹیاں اور اسپتال بنائے گئے؟شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب میں 72 کلومیٹر میٹرو 100 ارب روپے میں بنا، پشاور میٹرو ابھی بھی کھنڈرات کی شکل میں ہے اور اس کی تکمیل کا بھی امکان نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان تاریخ کے جھوٹے ترین وزیراعظم ہیں جو دن رات عوام کو سبز باغ دکھاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ڈنڈے کے زور پر روپے کی قدر گروائی گئی، آج ڈالر 160 پر پہنچ چکا ہے، دوائیوں کی قیمتیں دوگنی ہو چکی ہیں۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ آئی ایم ایف کو غرض نہیں کہ غریب زندگی کیسے بسر کرتا ہے۔انہوں نے عمران خان کو یوٹرن ماسٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاہد خاقان کی ایمنسٹی اسکیم کی عمران خان نے مخالفت کی تھی، ہماری ایمنسٹی اسکیم میں 124 ارب روپے آئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جس ایمنسٹی اسکیم کی مخالف کرتے تھے آج اسے گلے لگا لیا ہے، عمران خان نے مشرف کی ایمنسٹی اسکیم کے تحت فلیٹ ڈکلیئر کیا تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ 11 مہینے بعد ہی عمران خان ایکسپوز ہو چکے ہیں، اب فاشسٹ بن رہے ہیں اور ہٹلر کے جراثیم سامنے آ رہے ہیں، ایسا نہ ہو دیر ہو جائے اور ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں۔اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں بنائی گئی کمیٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 5 جولائی کو اسلام آباد میں رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس ہے، رہبر کمیٹی کا ہر فیصلہ قبول کریں گے۔عمران خان نے مخبر بن کر رانا ثناء پر 15کلو ہیروئن کا کیس بنایا،صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں چیئرمین سینیٹ کے لیے مشترکہ نام پر متفق ہو جائیں گی۔شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان خود کو دنیا کے قابل ترین آدمی سمجھتے ہیں، عمران خان آج خود ہارس ٹریڈنگ کر رہے ہیں، ڈر ہے کہ عمران خان نظام کی چھٹی کروا دیں گے۔مجھے علم ہے کہ کسی وقت بھی مجھے گرفتار کرلیں گے، میں اس کیلئے تیار ہوں، میں پاکستان آیا ہوں تو مجھے اس کا اچھی طرح علم تھا کہ یہ مجھے گرفتار کرلیں گے، مجھے گرفتار کرلیں لیکن میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اس ملک کے غریب عوام کے لئے لڑوں گا، کسان کے لئے، یتیم کے لئے، بیوہ کے لئے، میں تعلیم کے لئے لڑوں گا، میں علاج کیلئے لڑوں گا، اللہ کی قسم میں لڑوں گا،آج میری نواز شریف سے ملاقات ہوئی تھی، الحمداللہ وہ بڑے حوصلے میں ہیں، اللہ پر ان کا بھروسہ ہے۔الحمداللہ وہ ہشاش بشاش لگے گو کہ آپ جانتے ہیں لوگوں سے ان کا ملنا مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے، فیملی میں سے بھی صرف پانچ افراد مل سکتے ہیں، یہ میں نے بدترین ڈکٹیٹرشپ میں بھی نہیں دیکھا، میں خود جیلوں میں رہا ہوں، مشرف دور میں ڈیڑھ سال جیل میاں صاحب کے ساتھ کاٹی، اس سے پہلے بھی میں نے جیل کاٹی لیکن اس طرح کی فسطائیت اور بدترین چنگیزی میں نے نہیں دیکھی، جو یہ کام کررہے ہیں میری دعا ہے کہ اللہ میاں انہیں عقل دے کیونکہ کل کو ان کو بھی اس طرح کے حالات سے گزرنا پڑسکتا ہے۔بجٹ پاس ہونے کے بارے میں ایک سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ آپ وہاں پر موجود تھے، ہم نے بجٹ کی بھرپور اپوزیشن کی، جو عوام دشمن شقیں تھیں، مثال کے طور پر مفت ادویات جو نواز شریف کے دور میں یہاں پر اسپتالوں میں تھیں اور اعلیٰ کوالٹی کی اسپتالوں میں ادویات تھیں ان کو بند کردیا گیا، ہم نے اس کی ڈٹ کر مخالفت کی، بازاروں میں دوائیاں دگنی ہوگئیں، اب حالت یہ ہے کہ ایک عام گھرانے کا مریض اگر بیمار ہوجائے تو دوائی اور علاج کے بغیر ہی وہ اس دنیا سے کوچ کرجائے اور امیر آدمی علاج اور دوائی کے بغیر نہ مرے، یہ تفاوت۔ اس کے علاوہ کسان کے خلاف، مزدور کیخلاف، طالب علم کے خلاف جو اس بجٹ کے اندر تباہ کن شقیں تھیں ہم نے اس کی بھرپور مخالفت کی۔ حامد میر کے سوال کہ ان کے بندے پورے تھے آپ کے بندے پھر بھی آٹھ دس کم ہوتے تھے، اس کی کیا وجہ ہے؟ شہباز شریف نے کہاکہ ہمارے کچھ لوگ پاکستان سے باہر تھے، ان کے جینوئن مسائل تھے، ایک کا بہنوئی فوت ہوگیا تھا وہ اپنے بھانجوں کیلئے امریکا گیا تھا، ایک کے ہاں گرینڈ ڈاٹر پیدا ہوئی تھی، وہ امریکا ان کی والدہ تشریف لے گئیں، حقیقی وجوہات تھیں، کہنے کا مقصد یہ ہے کہ نہ ہمارے پاس پنجاب کی حکومت ہے نہ کوئی اور حکومت ہے، وفاقی حکومت بھی ان کے پاس، کے پی کے بھی ان کے پاس، بلوچستان میں بھی اچھا خاصا ان کا حصہ، ان کے ممبرز کو ہر طرح کی فنڈنگ، ان تمام تر نامساعد حالات کے باوجود ہمارا 146کا نمبر معمولی بات نہیں ہے، میں اپوزیشن کے ممبرز کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے پوری طرح حاضری دی، ہم نے کھل کر، آپ نے خود دیکھا کہ اعلیٰ کوالٹی کی بحث ہوئی، ہم نے کھل کر بتایا کہ کس طرح وہ شخص جو دن رات پبلک ٹرانسپورٹ کی مخالفت کرتا تھا اور یہ کہتا تھا کہ یہ یونیورسٹیاں اور اسپتال اس لئے نہیں بناتے کہ وہاں میگا پراجیکٹس میں کرپشن اور کمیشن ہے، میرا دن رات یہی ہے کہ میں یونیورسٹیاں اور اسپتال بناؤں، ان پانچ سالوں میں خیبرپختونخوا میں کتنے اسپتال اور یونیورسٹیاں بنائی گئیں وہ سامنے ہے، جس منصوبے کی وہ دن رات مخالفت کرتے تھے یہاں تک کہہ دیا کہ وفاقی حکومت مجھے گرانٹ دے گی تو میں وہ گرانٹ ٹھکرادوں گا، میں یہاں پر اسپتال اور یونیورسٹیاں بناؤں گا، بالآخر چوری چھپے رات کو تیسرے پہر انہوں نے ایک تقریرکرڈالی، اسی طرح 2016ء میں اعلان کردیا کہ پشاور میں بی آر ٹی بنائیں گے اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے لون لیا، فرنچ حکومت سے لون لیا، 38ارب اس کی فزیبلٹی بنائی گئی جو اس وقت 100ارب کو چھو رہی ہے جبکہ بی آر ٹی کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے، ابھی تک کھنڈرات ہیں، میں دہرانا نہیں چاہتا میں نے کہا تھا کہ پنجاب میں تینوں میٹروز ملا کر، لاہور ، ملتان، راولپنڈی اسلام آباد یہ 75کلومیٹر کا فاصلہ بنتا ہے اور قیمت 100ارب روپے ہے، پشاور کا صرف 26کلومیٹر اور 100ارب روپے اور نہ جانے کب مکمل ہوگا، بلیک لسٹڈ ٹھیکیدار آجائے، پشاور ہائیکورٹ نوٹس لے، نیب پوچھے نہیں، خود ان کی صوبائی حکومت کا ادارہ کہے کہ اس میں massive technical bilenders ہوئے ہیں اور کرپشن ہوئی ہے، پوچھے ناں، میں آج ہی کسی اخبار میں پڑھ رہا تھا کہ نیب نے کسی منصوبے سے متعلق کہا کہ اس میں بڑی تاخیر ہوئی ہے اور اس کا نوٹس لے لیا اس کے خلاف ریفرنس بھیجو، وہاں تو نیب ریفرنس کرے اور جہاں پر ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ کرپشن بھی ہوئی ہے، تاخیر بھی ہوئی ہے، اب آکر بسیں آئی ہیں وہ کھڑی ہیں، ان کو زنگ لگ رہا ہے کیونکہ ٹرن کا سائز الگ ہے۔ حامد میر: نیب کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال جن کو پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے باہمی مشاورت سے اپائنٹ کیا تھا وہ کہتے ہیں کہ میرے لئے سب برابر ہیں، پتا نہیں شاید اس سے آپ اتفاق نہیں کرتے؟ شہباز شریف: اس حقیقت سے تو میں اختلاف نہیں کرتا، ظاہر ہے قانون یہی کہتا ہے یہ درست ہے، لیکن میں جو آپ کو بتارہا ہوں کہ خدارا میں آپ کے ذریعہ پوری قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس تاریخ کے جھوٹے ترین وزیراعظم جو دن رات جھوٹ بولتے ہیں اور قوم کو دن رات سبز باغ دکھاتے ہیں، اب ان کو ان کی اصلیت کا پورا اندازہ ہوجانا چاہئے کہ کس طریقے سے جھوٹ بول بول کر لوگوں کو ورغلایا، سبز باغ دکھائے ۔ حامد میر: آئی ایم ایف نے تو ان کی باتوں پر اعتبار کرلیا، آئی ایم ایف نے ان کے ساتھ معاہدہ بھی کرلیا ہے؟ شہباز شریف: اعتبار نہیں کیا بلکہ ڈنڈے کے ساتھ روپیہ ڈی ویلیو کروایا ہے، جب ہم نے حکومت چھوڑی تو ڈالر 115روپے کا تھا آج 160روپے پر ڈالر پہنچ چکا ہے اور تمام سبسڈیز ختم، یوریا کھاد پر سبسڈی ختم، غریب آدمی کیلئے ان کے بچوں کیلئے وظائف ختم،تنخواہ دارطبقہ کو ایک لاکھ روپے مہینے کی تنخواہ پر جو چھوٹ تھی وہ ختم، جو دکاندار ہے اس پر 17فیصد ٹیکس۔ آئی ایم ایف ڈنڈے کے ساتھ یہ شرائط پوری کروا کے۔ آئی ایم ایف کو اس سے غرض نہیں ہے کہ پاکستان میں ایک غریب یا یتیم کس طرح زندگی بسر کرتا ہے، کس طرح وہ ایک وقت کی روٹی، ان کی ماں بیوہ ماں پوری کرتی ہے کسی گھر میں شرافت کے ساتھ برتن صاف کر کے۔ آئی ایم ایف کو اس سے غرض نہیں ہے کہ دوائیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کریں، لاکھوں لوگ بیروزگار تباہ ہوجائیں، پاکستان کی انڈسٹری کا پہیہ چلنا بند ہوجائے۔ حامد میر: آپ کہہ رہے ہیں انہوں نے آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لی ہے؟ شہباز شریف: انہوں نے آئی ایم ایف سے صرف ڈکٹیشن ہی نہیں لی ان کے بندے پاکستان میں لگادیئے ہیں۔ حامد میر: آئی ایم ایف تو کہہ رہی ہے کہ آپ نے یہ جو ایمنسٹی اسکیم شروع کی یہ غلط کی ہے؟ شہباز شریف: اس لئے کہ عمران خان یوٹرن کا ماسٹر ہے۔ حامد میر: اس کا مطلب ہے عمران خان نے کوئی ڈکٹیشن نہیں لی؟ شہباز شریف: اپنے بندوں کو ڈرائی کلین کرنے کیلئے۔ حامد میر: اس کی وضاحت کریں؟ شہباز شریف: میں آپ کو بتارہا ہوں، ایمنسٹی اسکیم جو ہمارے زمانے میں پرائم منسٹر شاہد خاقان عباسی نے اناؤنس کی تھی اس کی عمران خا نے ڈٹ کر مخالفت کی اور کہا کہ میں ان تمام لوگوں کو کٹہرے میں کھڑا کروں گا۔ حامد میر: وہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم تھی، یہ ایسسٹ ڈیکلریشن اسکیم ہے؟ شہباز شریف: خدا کا نام مانیں، ایمنسٹی ایمنسٹی ہوتی ہے، اس میں بھی جو اثاثے ظاہر نہیں تھے باقاعدہ گنجائش تھی کہ آپ اثاثے ظاہر کردیں اور اتنے فیصد اس پر ٹیکس دیدیں۔ حامد میر: اس کا کوئی رسپانس نہیں آیا، اس میں ایک لاکھ 37ہزار لوگ آگئے ہیں؟ شہباز شریف: ہماری اسکیم میں 124ارب روپے آئے تھے یہ اس سے کم ہے، یہ جو ٹوٹل ان کو reciepts آئی ہیں اس سے کم ہے، نمبرز زیادہ ہوگئے ہیں۔

تازہ ترین