کولمبیا۔ میڈیلین :گائڈن لانگ
آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹ نے ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ وینزویلا کے تباہ کن اقتصادی بحران کے باعث سے ترک وطن کرنے والوں کی تعداد آئندہ سال کے اختتام تک 80 لاکھ ہوسکتی ہے،یہ تعداد شام سے ہجرت کرنے والے تارکین وطن سے آگے نکل رہی ہے اور یہ دنیا بھر میں کہیں سے بھی ترک وطن کی حالیہ سب سے بڑی تعداد بن رہی ہے۔
گروپ نے کہا کہ 2015 سے اب تک وینزویلا کے 40 لاکھ شہری پہلے ہی اپنا ملک چھوڑ چکے ہیں،اور 2019 کے اختتام تک یہ اعدادوشمار 53 لاکھ سے 57 لاکھ تک پہنچ سکتے ہیں۔او اے ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر بحران سے نمٹنے کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے تو 2020 کے اختتام تک یہ تعداد 75 سے 82 لاکھ تک ہوجائے گی۔
رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک واشنگٹن میں بروکنگس انسٹیٹیوٹ کے ڈینی باہار نے کہا کہ اس کے مقابلے میں شام کے آٹھ سالہ تنازع کے دوران تقریبا 63 لاکھ افراد نے ہجرت کی،26 لاکھ افراد نے افغانستان چھوڑا،اور جنوبی سوڈان سے 24 لاکھ افراد فرار ہوئے۔
تقریباََ 5 ہزار وینزویلا کے شہری ایک روز میں ملک چھوڑ رہے ہیں،جس کے سامنے امریکا کی جنوبی سرحد کو پار کرنے والے سینٹرل امریکن اور میکسیکن کے تارکین وطن کی تعداد نہایت چھوٹی ٰ نظر آرہی ہے،وہ تقریباََ 2 سو گھنٹے میں ایک شخص یہ کام کرتا ہے۔
کولمبیا کے شہرمیڈیلین میں سالانہ جنرل اسمبلی کے دوران او اے ایس کو مسٹر بہار نے بتایا کہ اس رپورٹ پر ہمارے ایک گھنٹہ تبادلہ خیال کے دوران وینزویلا کے مزید دوسو شہریوں نے ملک چھوڈیا ہوگا۔2017 میں ملک چھوڑنے والےوینزویلا کے سابق میئر اور رپورٹ کے شریک مصنف ڈیوڈ سمولانسکی نے اجلاس میں بتایا کہ بین الاقوامی برادری بحران سے نمٹنے کیلئے زیادہ مدد نہیں کررہی۔وینزویلا کے پڑوسی ممالک میں تارکین وطن کی آمد سے نمٹنے میں مدد کیلئے اقوام متحدہ کی اپیل پر 730 ملین ڈالر جمع ہوئے تاہم اب تک اس رقم کا محض 21 فیصد استعمال میں لایا گیا۔
مسٹر بہار نے کہا کہ گزتہ 8سال میں شام کے مہاجرین کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے امداد میں فی کس اوسطاََ 5 ہزار ڈالر موصول ہوئے۔ جبکہ وینزویلا کے مہاجرین کو فی کس اوسطاََ 100 ڈالر موصول ہوئے تھے۔
او اے ایس کی رپورٹ کے مصنفین نے کہا کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو پناہ گزین کی حیثیت دی جانی چاہیے۔جو انہیں میزبان ممالک سے فوائد حاصل کرنے اور پناہ طلب کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں 4 لاکھ 60 ہزار وینزویلا کے شہریوں نے سیاسی پناہ کیلئے درخواست دی،جن میں سے صرف 21 ہزار کو کامیابی ملی۔
انہوں نے یہ تجویز دی کہ لاطینی امریکا کی اقوام تارکین وطن کو ’’ٹرانزٹ کارڈ‘‘ فراہم کریں جو انہیں بآسانی دیگر ممالک کے درمیان سفر کی اجازت دے گا۔وینزویلا کے متعدد شہریوں نے پاسپورٹ کے بغیر ہی ملک چھوڑ دیا کیونکہ وہ اس کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے اور سرحد پار کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔
مصنفین نے نکولاس مادورو کی ناکام پالیسیوں کو بحران کا ذمہ دار قرار دیا،جو لاطینی امریکا کی تاریخ میں سب سے بڑی اقتصادی تباہی کے عرصے میں چھ سال تک صدر نشین رہے۔
تاہم او اے ایس میں کچھ ممالک نے امریکی پابندیوں کے کردار کے حوالے سے سوال اٹھایا،انہوں نے کہا کہ پابندیوں نے وینزویلا کی معیشت کا گلا گھونٹا اور ترک وطن کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔
امریکی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے مغربی حصے کے معاملات کے اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ کمبرلے بریئر نے کہا وینزویلا کی معیشت کی موت اور تیل کی پیداوار میں تیزی سے کمی 2017 کے وسط میں بڑی امریکی پابندیاں عائد ہونے سے پہلے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وینزویلا کی عوام کو نہیں بلکہ حکومت کی حمایت کرنے والے عناصر کو ہدف بنانے کے بارے میں ہم اپنی پابندیوں کے نظام کے حوالے سے کافی محتاط رہے ہیں۔