اُردو کے معروف شاعر ،ادیب اور نغمہ نگارحمایت علی شاعر آج صبح کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں انتقال کر گئے،حمایت علی شاعرکچھ عرصہ سےعلیل تھے اور کینیڈا میں زیر علاج تھے۔
آج صبح حمایت علی شاعر کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا،اُن کی تدفین کینیڈا میں ہی ہو گی ۔
حمایت علی شاعر 14 جولائی 1926ء کو اورنگ آباد دکن میں پیدا ہوئے تھے، قیام پاکستان کے بعد انہوں نے کراچی میں سکونت اختیار کی اورسندھ یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا۔ بعد ازاں وہ اسی جامعہ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے ۔
ان کی شاعری اور فلمی گیت بے انتہا مقبول ہوئے۔
ان کی تصانیف میں ’آگ میں پھول‘، ’شکست آرزو‘، ’مٹی کا قرض‘، ’تشنگی کا سفر‘، ’حرف حرف روشنی‘، ’دود چراغ محفل‘ (مختلف شعرا کے کلام)، ’عقیدت کا سفر‘(نعتیہ شاعری کے ساتھ سو سال، تحقیق)، ’آئینہ در آئینہ‘(منظوم خودنوشت سوانح حیات)، ’ہارون کی آواز‘(نظمیں اور غزلیں)، ’تجھ کو معلوم نہیں‘(فلمی نغمات)، ’کھلتے کنول سے لوگ‘(دکنی شعرا کا تذکرہ)، ’محبتوں کے سفیر‘(پانچ سو سالہ سندھی شعرا کا اردو کلام)شامل ہیں۔
اردو شاعری میں ان کا ایک کارنامہ تین مصرعوں پر مشتمل ایک نئی صنف سخن’ ثلاثی‘ کی ایجاد ہے ۔
حمایت علی شاعرکو ان کی ادبی خدمات پر حکومت پاکستان نے صدارتی ایوارڈ سے نوازا جبکہ بہترین فلمی گیت لکھنے پرانہوں نے نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا ۔
اس کے علاوہ انہیں رائٹرگلڈآدم جی ایوارڈ، عثمانیہ گولڈ میڈل (بہادر یار جنگ ادبی کلب) سے نوازا گیا۔