• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین کے تعاون سے کوئٹہ میں آبنوشی کے 5سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب صوبائی دارالحکومت کے شہریوں کے لئے نہ صرف ایک انمول تحفہ ہے بلکہ اسے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت سماجی و زرعی شعبے کی ترقی کے لئے مستقبل قریب میں شروع کئے جانے والے منصوبوں کے تناظر میں ایک اہم قدم بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ متذکرہ تمام ٹیوب ویل جو سولر انرجی پر ہیں، روزانہ آٹھ گھنٹے لگاتار چلیں گے، اس سے یومیہ اوسطاً 4لاکھ 56ہزار لیٹر پینے کا صاف پانی واسا نیٹ ورک میں شامل کیا جائے گا۔ 2017کی مردم شماری میں کوئٹہ کی آبادی گیارہ لاکھ کے قریب تھی، اگرچہ یہ دوسرے صوبائی دارالحکومتوں کے مقابلے میں کم ہے لیکن جو بھی ہے اس کا بڑا حصہ پانی جیسی نعمت سے محروم ہے اور لوگ مہنگے داموں ٹینکر خرید کر گزارا کرتے ہیں۔ یہ شہر 1935کے زلزلے میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا، 84برس کے طویل عرصہ میں بڑے بڑے شہر تعمیر ہوئے لیکن کوئٹہ تعمیر و ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا جو ایک افسوسناک امر ہے۔ آنے والے دنوں میں گوادر جیسے عظیم الشان عالمگیر سی پیک منصوبے کے حامل جدید ترین شہر کی تعمیر کے ساتھ ساتھ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو بھی جدید خطوط پر ترقی دینے کی ضرورت ہے جس کے بنیادی ڈھانچے میں پانی، توانائی کے ذرائع، صحت، تعلیم اور معیاری سڑکوں کی تعمیر انتہائی ناگزیر ہیں۔ انگریز کے دور میں کاریز سسٹم کے تحت پانی کی ضرورت یہاں پوری ہو جاتی تھی لیکن یہ سسٹم آج بڑی حد تک متروک ہو چکا ہے۔ اب بھی اگر ٹھوس منصوبہ بندی نہ کی گئی تو یہاں مستقبل میں پینے کے پانی کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کوئٹہ شہر اور مضافات میں جہاں جہاں وافر مقدار میں پانی کے حصول کے ممکنہ ذرائع پائے جاتے ہیں یا بارشی پانی جمع کرنے کے لئے ڈیم بنائے جا سکیں، انہیں بروئے کار لانے کے لئے قلیل اور طویل مدتی منصوبے بنائے جائیں اور انہیں پورا کرنے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین