نئے دور میں ہر چیز بدل رہی ہے اور اس بدلتے دور میں سیکھنے سکھانے کے طور طریقے بھی بدل رہے ہیں۔ شعبۂ تعلیم میں نت نئے لوازمات شامل ہوتے جارہے ہیں۔ جدید نصاب میں اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ بچوں کو مصروف رکھا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جو کچھ وہ سیکھ رہے ہیں اس سے انھیں اعتماد حاصل ہو، ان میں تخلیقی صلاحیتیں پیدا ہوں اور وہ مستقبل میں ایک کامیاب زندگی گزاریں۔
بہت سے اسکولوں میں روایتی نصاب کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل نصاب بھی رائج ہو چکا ہے اور اس نصاب میں علم کے حصول کیلئے گیم کے ذریعے سیکھنے کے عمل (Game-based Learning)کو شامل کیا جارہا ہے اور ڈیجیٹل نصاب کے فوائد حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
گیم کی بنیاد پر تعلیم کیا ہے؟
کھیل کھیل میں سیکھنا یعنی گیم بیسڈ لرننگ کا طریقہ صدیوں سے استعمال ہو رہا ہے۔ حکمت عملی سکھانے کیلئے ’شطرنج‘ کا کھیل قرونِ وسطیٰ سے ہی ہر خاص وعام کا پسندیدہ رہا ہے۔ دراصل کسی بھی گیم میں کچھ چالیں یا حکمت عملیاں بار بار دہرائی جاتی ہیں۔ گیم میں ہا رسے بھی سیکھا جاتا ہے اورجیتنے کے بعد بھی کچھ نہ کچھ ذہن میں بیٹھ جاتا ہے۔ کسی بھی گیم کو انسان سست روی سے سیکھتا ہے یعنی گیم کے اصول اس کوآہستہ آہستہ سمجھ آتے ہیں،لیکن جب وہ اس میں ماہر ہو جاتا ہے تو اس کے مشکل ترین مرحلوں کو بھی بآسانی پار کرلیتا ہے۔ دراصل گیمز اس طرح ڈیزائن کیے جاتے ہیں کہ وہ کھیلنے والے کی ذہانت اور مہارت سے مطابقت رکھتے ہوں۔ ان میں مشکلات صرف اس قدر ہی رکھی جاتی ہیں کہ بچہ انھیں چیلنج کے طور پر لیتے ہوئے عبور کرلے او ر اپنی جیت کا مزہ لے۔ گیمز کے ذریعے سیکھنے کا عمل ایسا ہی جیسے تعلیمی نصاب کے ذریعے سیکھا جاتا ہے۔ جس طرح روایتی نصاب میں تعلیم حاصل کرنے کا ایک ہدف مقرر ہوتا ہے، اسی طرح گیمز میں موجود مربوط مراحل کو سیکھ کر اس کا ہدف پورا کرنا سیکھنے کے عمل کو مہمیز کرتاہے۔ سب سے بڑی بات یہ کہ جب تک آپ کوئی ٹاسک درست طریقے سے نہیں کریں گے تو گیمز کے مراحل پار نہیں کرپائیں گے ، بالکل اسی طرح اگر آپ اچھی طرح یا درست سمت میں نہیں پڑھیں گے تو امتحانات میں کامیاب نہیں ہوپائیںگے۔ گیمز کھیلنے میں چونکہ آپ مشغول اور مستعد رہتے ہیں، اسی لیے زیادہ تیزی سے سیکھتے ہیں۔ فلائٹ سیمولیشن اس کی بہت اچھی مثال ہے۔ تربیت کے دوران پائلٹس عام طورپر فلائٹ سیمولیشنز ہی استعمال کرتے ہیں۔ انہیں مخصوص اہداف دیے جاتے ہیں، جسے انھیں پورا کرنا ہوتاہے۔ اس کے نتائج فلائنگ کے بارے میں کتابیں پڑھنے یا لیکچر سننے سے زیادہ بہتر حاصل ہوتے ہیں۔
تعلیمی نظام میں تبدیلی ہمیشہ سست روی کا شکار رہی ہے۔ آپ کو بیس سال بعد بھی وہی کتابیں نظر آسکتی ہیں، جو آپ کے والدین پڑ ھ چکے ہوں خاص طور پر تاریخ یا سائنسی اصول و عقائد وغیرہ ۔ لیکن اب زمانہ تیزی سے تبدیلی کی جانب گامزن ہے اور ٹیکنالوجی تعلیمی نظام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، ایسے میں نصاب میں تبدیلی لامحالہ ہونی ہی ہے لیکن یہ کوئی آسان مرحلہ نہیں ہوتا۔ ایسے میں ڈیجیٹل نصاب کا سامنے آنا کوئی انوکھی بات نہیں کیونکہ جدید نصاب کے تقاضوں کو نبھانے کیلئے اس کے مطابق گیمز اور ڈیوائسز مارکیٹ میں متعارف کروائی جارہی ہیں۔ مثلاً اگر ایک تعلیمی گیم ایجاد کی جاتی ہے تو اس کو استعمال کرنے والے بچے کثیر تعداد میں ہوسکتے ہیں۔ اسی طرح جب ایک کتاب مارکیٹ میں آتی ہے تو وہ اپنے زمانے کےمطابق تازہ ترین معلومات ، تعلیمی طریقوں اور نظریات سے لبریز ہوتی ہے لیکن شائع ہونے کے بعد اسے اسکولوں تک پہنچنے میں ایک سال کا عرصہ لگ جاتاہے۔ یہ کتاب چونکہ کافی عرصہ اسکولوں میں استعمال ہونی ہوتی ہے اسی لئے نصاب میں تبدیلی کا عمل بھی سست ہو جاتا ہے اور اس دوران نئی تبدیلیاں رونما ہوچکی ہوتی ہیں، اسی لیے تازہ ترین علم طلبا تک نہیں پہنچ پاتا۔
گیمز کے نئے ورژن گاہے بگاہے آتے رہتے ہیں، اسی لئے گیمز کی بنیاد پر سیکھنے کی وجہ سے آپ اَپ ڈیٹ رہ سکتے ہیں۔ گیمز میں مانیٹرنگ ٹولز بھی ہوتاہے، جو اساتذہ کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ مستقبل میں کی جانے والی اَپ ڈیٹس کے بارے میں مشورے دے سکیں۔ آپ کے ہاتھ میں موجود موبائل میں بہت سے گیمز ڈاؤن لوڈ کیے جاسکتے ہیں ، جن کی بنیاد پر آپ کا بچہ اسکول جانے سے پہلے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ اگرآپ کا بچہ ٹیبلٹ پر کسی تعلیمی گیم کا ہدف بآسانی پورا کرلیتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ٹیکسٹ بکس سے بھی سیکھ لے گا۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل اسکولوں میں گیمز کی بنیاد پر سیکھنے کے طریقے کو رائج کیا جارہاہے۔ اگر ایک کنٹرول ماحول یا محدود وقت کیلئے چھوٹے بچوں کو تعلیمی گیمز کے ذریعے سیکھنے کا موقع دیا جائے تو اس کے عمدہ نتائج مل سکتے ہیں ۔