• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دور جدید میں ہرانسان کامیابی حاصل کرنے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کامیابی یا ناکامی کا دارومدار آپ کے کیے گئے فیصلوں پر منحصر ہوتا ہے۔ سلاخوں کے پیچھے موجود کسی قیدی سے اگر پوچھا جائے کہ وہ یہاں تک کیسے پہنچا تو وہ اس صورتحال کا ذمہ دار اپنے کسی غلط فیصلے کو قرار دے گا۔ اسی طرح کسی کامیاب اور خوشحال انسان سے اس کی کامیابی کی وجہ پوچھی جائے تو وہ اپنے کئی ایسے فیصلے آپ کو گنوائے گا، جو اس کی کامیابی کی وجہ بنے۔ نپولین نے کہا تھا،’’کامیاب لوگوں کے فیصلے معیاری ہوتے ہیں اور ناکام لوگوں کے فیصلے کمزور ہوتے ہیں‘‘۔ اب وہ دور نہیں کہ اولاد کو یہ کہہ کر خاموش کروادیا جائے کہ آپ بہت چھوٹے ہو اس لیے خاموش رہو ۔ آپ کے بچے کو بھی ہر دن کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنا پڑتا ہے، جوکہ کام، زندگی یا پھر مستقبل سے متعلق ہوسکتا ہے۔ چنانچہ ہر شخص کے فیصلوں کا معیاری ہونا بھی ضروری ہے۔ کامیاب فیصلوں کے لیے ضروری ہے آپ میں فیصلہ سازی کی قوت کا موجود ہونا۔ فیصلہ سازی کی قوت کو بہتر بنانے کے حوالے سے چند مفید تجاویز نذر قائین ہیں۔

منطقی سوچ استعمال کریں

کسی بھی صورتحال سے متعلق فیصلہ کرنےسے قبل خود کو تھوڑا وقت دیں، اس دوران تمام تر عوامل کو اچھی طرح سمجھتے ہوئے معلومات اکٹھی کریں۔ محدود معلومات پر مبنی فیصلوں سے بچیں، ان تمام افراد سے رابطہ کرتے ہوئے اضافی معلومات حاصل کریں، جن پر آپ کا فیصلہ اثر انداز ہوسکتا ہے۔ حاصل شدہ معلومات میں سے اہم معلومات کو ترجیحی سطح پر رکھیں، ساتھ ہی ان پر غوروفکر کے لیے تنقیدی سوچ بھی اپنائیں۔

بے چینی یاجذبات میں فیصلے نہ کریں

اگر آپ کسی بھی معاملے میں انتہائی حد تک جذباتی ہوں گے تو عین ممکن ہے کہ آپ کمزور فیصلہ کرجائیں، لہٰذا کسی بھی عمل کے لیے اضطراری کیفیات سے بچنے کی کوشش کریں۔ فیصلہ کرتے وقت محتاط سوچ کے بجائے منطقی سوچ اپنائیں، اپنی انا، اختلافات اور اضطراری خواہشوں کے بجائے حقائق پر توجہ مرکوز کریں۔ بے چینی، ذہنی دباؤ یا پھر جذباتی کیفیات میں کیے گئے فیصلے مستقبل میں ناکامی کی صورت واپس پلٹنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، اس لیے جذباتی کیفیات میں فیصلے تاخیر سے اور منطقی سوچ اپناتے ہوئے کیے جائیں۔

فیصلہ کرنے سے قبل خود کو وقت دیں

بعض اوقات کچھ اہم فیصلے مزید سوچ بچار اور محتاط رویہ چاہتے ہیں۔ اس لیے کوئی بھی فیصلہ جلد بازی یا اضطراری کیفیت میں کرنے سے گریز کریں۔ مثال کے طور پر آپ کے دوستوں نے اچانک ہی ویک اینڈ کے لیےکوئی ٹرپ پلان کرلیا اور وہ بضد ہیں کہ آپ بھی اس ٹرپ میں ان کے ہمراہ جائیں لیکن دوسری جانب آپ کی پلاننگ ویک اینڈ پر کچھ گھریلو کاموں اور اہم ذمہ داریوں کو نمٹانے کی ہے، ایسی صورتحال میں کچھ وقت لیں اور پھر فیصلہ کریں کہ آیا آپ کا ٹرپ پر جانا اگلے ہفتے آپ کی اہم ذمہ داریوں پر تو گراں نہیں گزرے گا۔

مختصر اور طویل مدتی صورتحال کا جائزہ

بعض اوقات آپ صرف مختصر مدتی مسائل پر غوروفکر کررہے ہوتے ہیں اور ان مسائل کا طویل مدتی نقطہ نظر دیکھنے سے قاصر رہتے ہیں ۔ لیکن یہ جان لیں کہ مختصر مدت میں نظر آنے والے مثبت اثرات طویل مدت میں منفی نتائج بھی مرتب کرسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر دو صورتحال ہیں، ایک طرف آپ کو اپنے دوستوں کے ساتھ تفریحی مقامات کی سیر کے لیے اچھی خاصی رقم کی ضرورت ہے لیکن دوسری جانب یہ رقم آپ نے مستقبل میں گاڑی لینےکے لیے جمع کی ہوئی ہے، ایسی صورت میں مختصر مدتی تفریح کے لیے مستقبل کی ایک بہترین آسانی کو مت گنوائیں۔

اثرات کا اندازہ لگائیں

آپ جو فیصلہ کرنے جارہے ہیں، اس سے حاصل ہونے والے فوائد کا اندازہ لگائیں، چاہے یہ فیصلہ خریداری سے متعلق ہو،مستقبل کے حوالے سے ہو یا پھر آپ کی زندگی سے متعلق۔ کسی بھی فیصلے کی موافق اور ناموافق صورتوں کا اندازہ لگائیں، یہ دیکھنے کی کوشش کریں کہ آپ کے کیے گئےفیصلے کے معاشی ، سماجی اور اقتصادی اثرات کیا ہوں گے؟ مثال کے طور پر آپ کو شاپنگ کرنا بے حد پسند ہے کیونکہ کپڑوں کی خریدار ی کے دوران آپ اچھا محسوس کرتے ہیں لیکن آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ ہفتہ وار شاپنگ کس طرح آپ کے معاشی حالات پر اثر انداز ہورہی ہے، آپ کے بجٹ کا کتنا حصہ صرف کررہی ہے۔

تازہ ترین