اسلام آباد (رپورٹ…احمد نورانی)پرویز مشرف۔ ای سی ایل کیس کی کارروائی کے دوران سپریم کورٹ نے سرکاری وکلاء پر گھنٹوں صرف کئے اور ان پر زور دیتے رہے کہ وہ سابق آمر کا نام ای سی ایل سے نکالے جانے کے خلاف استدعا دائر کریں کیونکہ وہ ملک میں آئین کے آرٹیکل 6کے تحت انتہائی غداری کے مقدمے میں مطلوب ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا۔ سماعتوں کے دوران اٹارنی جنرل ایک نکتے پر اڑے رہے کہ حکومت نے ’’صرف عدالت عظمیٰ کے حکم پر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا‘‘ تاہم اٹارنی جنرل نے اسے ایک عبوری حکم بھی بتایا۔ حیران کن امر یہ ہے کہ جب عدالت نے اٹارنی جنرل کو بتایا وہ ایک عبوری حکم تھا جو لاگو نہیں رہا۔ حکومت کو پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے موقف اختیار کرنا چاہئے۔ جبکہ عدالت کو زیرالتوا مقدمات اور شہادتوں کے ساتھ الزامات سے آگاہ کیا جائے۔ اٹارنی جنرل کا اصرار تھا کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے 2013 کے عبوری حکمنامے پر ہی انحصار کریں گے۔ قانونی اصطلاح میں اسے یہی سمجھا جائے گا کہ حکومت نے سابق آمر کو ملک چھوڑنے یا بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ سپریم کورٹ اس صورتحال میں کچھ نہیں کرسکتی لیکن اس کے بجائے اپنے فیصلے میں عدالت نے وفاقی حکومت کوانتہائی غداری کے مقدمے کے حوالے سے پرویز مشرف کو حراست میں رکھے جانے کا فیصلہ کرنے کا مکمل اختیار دیا۔ پرویز مشرف کی جانب سے پیش کردہ میڈیکل سرٹیفکیٹس سپریم کورٹ نے مسترد کردیئے تھے لیکن ان کی بنیاد پر انہیں بیرون ملک جانے دیا گیا۔ بعدازاں وزراء نے میڈیا کو مسلسل بیانات جاری کرنے شروع کردیئے کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے۔ ان بیانات کو مختلف رنگ اور زاویئے بھی دیئے گئے۔ تاہم درحقیقت سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں نے قانون کی حکمرانی اور اس کے احترام کی بڑی کوشش کی اور چاہا کہ سابق آمر آئین کے آرٹیکل6 کے تحت انتہائی غداری کے مقدمے کا سامنا کریں لیکن اس بارے میں اٹارنی جنرل کو حکومت کی واضح ہدایات تھیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پیر کو سپریم کورٹ کی جانب پھر سے انگلی اٹھائی اور کہا کہ پرویز مشرف کو عدالت عظمیٰ کے حکم پر بیرون ملک بھیجا گیا ہے اور حکومت کو ان کی واپسی کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی اور یہ اٹارنی جنرل کی بنیادی استدعا تھی کہ اگر پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جاتی ہے تو وہ پھر کبھی لوٹ کر نہیں آئیں گے۔ چوہدری نثار نے مزید کہا کہ اگر عدالت حکم دے تو حکومت انٹرپول کے ذریعہ انہیں لانے کی کوشش کرے گی۔ تاہم حقیقت میں وفاقی حکومت کے وکیل نے واضح طور پر سپریم کورٹ کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا اور ایسا عدالت عظمیٰ کے حکم پر کیا گیا۔ ایسا کوئی مستقل حکم نہ تھا اور حکومت تو پرویز مشرف کو بیرون ملک کے ارادے ظاہر کررہی تھی۔