• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیارے بچو! یہ تو آپ کو پتا ہے نہ کہ عید الاضحی ایک دینی تہوار ہے جو حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی لازوال قربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ باپ بیٹے کا یہ جذبہ و ایثار اللہ تعالیٰ کو اتنا پسند آیا کہ رہتی دنیا تک حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یادگار زندہ رہے گی ۔ہر سال ذی الحج کی دس تا ریخ کو عید الاضحی مذہبی جوش وجذبہ سے مناتی ہے۔ اب جانور ذبح کرنے کا مقصد تقویٰ، اطاعت و فرمانبرداری اور رب تعالیٰ کی رضا کا حصول ہے۔

عیدلااضحٰی کا مبارک تہوار آنے کو ہے۔کراچی کی سڑکوں پر عید الاضحیٰ کی آمد کےمناظر نظر آرہے ہیں۔ جگہ جگہ جانوروں کے چارے کی عارضی دکانیں سج گئی ہیں۔ گلی محلے میں شام ڈھلے سے گائیں اور بکروں کو ٹہلانے کے لئے نوجوان اور بچوں کے جمگٹھے لگنے لگے ہیں۔ بڑے چھوٹے اپارٹمنٹس کے احاطوں میں، مکانات کے آگے، میدانوں اور خالی پلاٹس پر ،وقتی چھپروں میں گائیں، بکرے اور کہیں کہیں اونٹ اور دنبے بھی جگالی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اس مبارک مذہبی تہوار کے موقع پر دیکھا یہی گیا ہے کہ چھوٹے چھوٹے بچے جو قربانی کے جانوروں کی خدمت میں مصروف عمل نظر آتے ہیں، انہیں قربانی کے جانوروں سے انس ہو جاتا ہے اور عید کے دن جب یہ اللہ کی راہ پر قربان کئے جاتے ہیں تو بچوں کے چہروں پر کچھ دیر کے لئے اُداسی چھاجاتی ہے ۔ جہاں انہیں عید کی خوشی ہوتی ہے وہاں اپنے پیارے اور پالتو جانوروں کے بچھڑ جانے کا دکھ بھی ہوتا ہے۔ ننھے منے دوستو! یہ تو سنت ابراہیمی ہے۔ قربانی کے جانور خریدے اسی لئے جاتے ہیں کہ عید قرباں کے دنوں میں ان کی قربانی دی جائے۔ ہر مذہبی تہوار ہمیں کوئی نہ کوئی سبق ضرور دیتا ہے،عید الاضحیٰ ہمیں ایثاروقربانی کا درس بھی دیتی ہے۔ ایسے گھرانے بھی ہیں جو مہنگائی کے اس دور میں سارا سال گوشت نہیں کھا سکتے اور عید قرباں کے دنوں میں ہی قربانی کا گوشت کھاتے ہیں،ایسے مستحقین کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے،یہ نہیں ہونا چاہئے کہ ہم اپنے فریج اور فریزرتو گوشت سے بھر لیں اور جو اس کا حقدار ہے اس کا خیال نہ رکھیں، عید نام ہے خوشی کا اور خوشیاں بانٹنے کا، تو کیوں نہ ہم خوشیاں بانٹیں،خوشیاں بانٹ کر وہ حقیقی خوشی حاصل ہوتی ہے،جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

تازہ ترین