• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جموں و کشمیر کے بہترین مفاد کو مد نظر رکھ کر اقدامات کیے ،بھارت

نئی دہلی (جنگ نیوز)کشمیر پر کیے گئے اقدامات کے حوالے سے بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بریفنگ میں مودی کی جمعرات کی تقریر کا ہی اعادہ کیا ہے اور ان اقدامات کو مقبوضہ کشمیر کی ترقی اور فلاح کیلئے بتایا ہے ۔تفصیلات کے مطابق بھارت نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں بھارتی اقدامات کی وجہ سے پاکستان گھبرایا ہوا ہے، اورپاکستان کو بخوبی اندازہ ہے کہ خطے میں ترقی کے بعد وہ لوگوں کو گمراہ نہیں کر پائے گا‘‘۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے جمعے کو نیوزبریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت نے یہ اقدامات جموں و کشمیر کے بہترین مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے کیے ہیں۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی جانب سے امن کے معاملے کو کشمیر کے ساتھ منسلک کرنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔بیرونی امور کی وزارت کے ترجمان نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان حقیقت کو تسلیم کرے اور دیگر ملکوں کے داخلی معاملات میں مداخلت بند کرے۔’سمجھوتا ایکسپریس‘ کو معطل کرنے کے اقدام پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے رویش کمار نے کہا کہ ’’یہ اقدام یکطرفہ ہے‘‘ اور ’’بدقسمتی‘‘ پر مبنی ہے۔پاکستان میں قید بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کے بارے میں سوال پرترجمان نے کہا کہ ’’ہم پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔انھوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ’سمجھوتا ایکسپریس‘ کی معطلی کے اقدام پر نظر ثانی کرے۔پاکستان ہمارے دو طرفہ تعلقات کی پریشان کن تصویر کشی کی کوشش کر رہا ہے، جیسے کہ کوئی بڑی چیز ہونے والی ہے، جب کہ ہرگز معاملہ یہ نہیں ہے۔جموں و کشمیر کے سلسلے میں بھارتی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام سے متعلق ترجمان نے کہا کہ ’’اس سےصنفی و سماجی عدم مساوات کا خاتمہ ہوگا، جمہوریت پروان چڑھے گی، بہتر عمل داری کا دور دورہ ہوگا اور شفافیت کا عنصر پختہ ہوگا۔ترجمان نے کہا کہ جب جموں و کشمیر میں ترقی ہوگی تو پاکستان دہشت گردی کیلئے دراندازی کا راستہ اختیار نہیں کر سکے گا۔ انھوں نے کہا کہ شق 370 سے متعلق تمام فیصلے بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔ اس حوالے سے ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھارتی مؤقف سے آگاہ کیا گیا ہے۔ آئین اقتدار اعلیٰ کا درجہ رکھتا ہے، جو مکمل طور پر بھارت کا داخلی معاملہ ہے اور جب بھی پاکستان اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر لے جانے کا فیصلہ کرتا ہے، تو ہم بھی اسی نوعیت کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے بر عکس پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر، بساریہ ابھی تک نئی دہلی واپس نہیں آئے۔
تازہ ترین